’بڑے عہدوں پر چھوٹے آدمی‘: عمران خان کی بھارت پر شدید تنقید
22 ستمبر 2018پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ہفتہ بائیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جنوبی ایشیا کی ان دونوں حریف ہمسایہ ایٹمی طاقتوں کے مابین یہ طے پایا تھا کہ وہ کافی عرصے سے ان کے درمیان چلی آرہی موجودہ کشیدگی میں کمی کیے لیے ایک دوسرے سے بات چیت کریں گی اور اس سلسلے میں نیو یارک میں پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ آپس میں ملاقات کریں گے۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی بھارتی ہم منصب سشما سوراج کے مابین یہ مجوزہ ملاقات امریکی شہر نیو یارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے حاشیے پر اسی مہینے ہونا تھی۔ لیکن پھر بھارت کی طرف سے جمعہ اکیس ستمبر کے روز یہ ملاقات یہ کہتے ہوئے منسوخ کر دی گئی کہ نئی دہلی اسلام آباد کے ساتھ مکالمت نہیں کرنا چاہتا۔
بھارت کی طرف سے اس ملاقات کی منسوخی کے پس منظر کے طور پر بین السطور میں دونوں ممالک کے مابین کشمیر کے متنازعہ اور منقسم خطے میں بھارتی سرحدی محافظ فورس کے ارکان کی ہلاکت کا ذکر بھی کیا گیا تھا۔ اگر قریشی اور سوراج کی یہ ملاقات ہو جاتی، تو یہ دونوں دیرینہ حریف ممالک کے مابین پچھلے کئی برسوں کے دوران اپنی نوعیت کا اعلیٰ ترین رابطہ ہوتی۔
اس ملاقات کی منسوخی پر پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے ہفتہ بائیس ستمبر کے روز نہ صرف اپنی شدید برہمی کا اظہار کیا بلکہ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ نئی دہلی کا یہ فیصلہ بھارت کے ’پُرتکبر‘ رویے کا ثبوت ہے، جو قابل مذمت ہے۔
ساتھ ہی عمران خان نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی اور بھارتی وزرائے خارجہ کی اس مجوزہ ملاقات کا منسوخ کیا جانا اس امر کا ثبوت بھی ہے کہ (بھارت میں) ’بڑے عہدوں پر چھوٹے آدمی‘ قابض ہیں، جو تبدیلی (دوطرفہ تعلقات میں بہتری اور باہمی کشیدگی میں کمی) کے خلاف ہیں۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ نئی دہلی میں ہندو قوم پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے سشما سوراج کی شاہ محمود قریشی سے طے شدہ ملاقات کو منسوخ کرتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ یہ ملاقات اس لیے منسوخ کی جا رہی ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اپنے ساتھ ایک ’شیطانی ایجنڈا‘ لیے ہوئے ہیں۔
اس ملاقات کی ایک اہم بات یہ بھی تھی کہ اسے اس کے طے کیے جانے کے محض ایک دن بعد ہی اس وقت منسوخ کیا گیا، جب اس کے عمل میں آنے میں قریب ایک ہفتہ باقی تھا۔ اس موقع پر بھارت کی طرف سے یہ بھی کہا گیا تھا کہ پاکستانی سربراہ حکومت کے طور پر عمران خان کے حالیہ اقدامات نے ان کا ’اصل چہرہ‘ بے نقاب کر دیا ہے۔
اس پر ہفتے کے روز عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں نئی دہلی پر بہت سخت الفاظ میں تنقید کرتے ہوئے لکھا، ’’دونوں ممالک کے مابین امن بات چیت کی بحالی کی میری تجویز پر بھارت کی طرف سے منفی اور متکبرانہ رد عمل سے مجھے مایوسی ہوئی ہے۔‘‘
ساتھ ہی عمران خان نے یہ بھی لکھا، ’’اپنی پوری زندگی میں میرا ایسے کئی چھوٹے افراد سے واسطہ پڑا ہے، جو بڑے عہدوں پر فائز تھے اور جن میں اتنی بصیرت ہی نہیں تھی کہ وہ کسی بڑی تصویر کو اس کی مکمل جسامت کے ساتھ دیکھ سکتے۔‘‘
م م / ع ب / اے ایف پی، روئٹرز