بھارت اور امریکا کے مابين تجارتی معاہدہ نہ ہو سکا
25 فروری 2020بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ميں امريکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور بھارتی وزير اعظم نريندر مودی کی آج بروز منگل ملاقات ہوئی۔ دونوں ممالک کے وفود نے بھی بات چيت کی۔ بعد ازاں ٹرمپ اور مودی نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باہمی تجارت کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی ہے۔ ٹرمپ نے کہا، ''ہماری ٹیموں نے ایک بڑے تجارتی معاہدے کے سلسلے میں پیش رفت کی ہے اور میں پر امید ہوں کہ ہم دونوں ملکوں کے لیے انتہائی اہم فيصلے کر سکتے ہیں۔ جب سے میں نے عہدہ سنبھالا ہے، بھارت میں امریکی برآمدات میں تقریباً 60 فیصد اضافہ ہوا ہے اور عمدہ معيار کی امریکی انرجی سپلائی مصنوعات کی تجارت 500 فیصد بڑھی ہے۔“
دوسری طرف وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا، ’’ہمارے وزرائے تجارت نے تجارت کے حوالے سے مثبت بات چیت کی ہے۔ ہم دونوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہماری ٹیموں کو ان تجارتی مذاکرات کو قانونی شکل دینی چاہيے۔ ہم ایک بڑے تجارتی سودے پر بات چیت پر بھی متفق ہيں۔ دونوں ممالک کنکٹیویٹی اور انفراسٹرکچر کے فروغ پر بھی متفق ہیں۔ یہ ایک دوسرے کے ہی نہیں بلکہ دنیا کے بھی مفاد میں ہے۔ دفاع، ٹيکنالوجی، گلوبل کنکٹیویٹی، تجارت اور دونوں ممالک کے شہريوں کے درمیان تعلقات پر دونوں کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی۔“
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس پہلے دورے سے بھارت کو کافی امیدیں وابستہ تھیں، جو پوری نہ ہو سکيں لیکن دونوں ملکوں نے تین بلین ڈالر کے ایک دفاعی سودے پر دستخط کیے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا، ”آج ہم نے اپنے دفاعی تعاون کو بڑھانے پر بات چیت کی اور تین ارب ڈالر مالیت کے جدید ترین امریکی فوجی ساز و سامان کی خریداری کے ایک معاہدے پر دستخط کیے۔ اس میں دنیا میں بہترین قسم کے اپاچی اور ایم ایچ 60 رومیو ہیلی کاپٹر کی فروخت بھی شامل ہے۔ اس سے ہماری مشترکہ دفاعی صلاحیتوں میں اضافہ ہوگا۔“
دونوں رہنماؤں نے بتایا کہ انہوں نے دہشت گردی کے معاملے پر بھی بات چیت کی اور اس لعنت کو ختم کرنے کے لیے متحد ہوکر کام کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔
امید کی جا رہی تھی کہ صدر ٹرمپ دہشت گردی کے سلسلے میں پاکستان کو کوئی سخت پیغام دیں گے لیکن انہوں نے گزشتہ روز احمد آباد میں اور منگل کو منعقدہ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایک طرح سے پاکستان کی تعریف ہی کی۔ سفارتی امور کے ماہر سنجے کپور نے اس حوالے سے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ”ہماری یہ خواہش ضرور ہے کہ امریکا پاکستان پر دباؤ ڈالے لیکن ہمیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ امریکا کو بھارت کے مقابلے میں پاکستان پر کہیں زیادہ بھروسہ ہے اور یہ کوئی آج کی بات نہیں بلکہ یہ تاریخی حقیقت ہے۔“
سنجے کپور کا مزيد کہنا تھا، ''اس کی وجہ یہ ہے کہ پاکستان امریکا کے لیے جو کام کر سکتا ہے، وہ ہم نہیں کر سکتے۔ امریکا اگر پاکستان سے اپنی فوج افغانستان بھیجنے کے لیے کہتا ہے، تو پاکستان فوراً تیار ہو جاتا ہے لیکن بھارت ایسا نہیں کر سکتا کیوں کہ یہاں ایک جمہوری نظام ہے اور اگر بھارت سرکار نے ایسا کوئی فیصلہ کیا، تو عوام سڑکوں پر اتر آئیں گے۔ جغرافیائی لحاظ سے بھی پاکستان اسٹریٹیجک پوزیشن پر ہے۔" سفارتی تجزیہ کار سنجے کپور کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کو ایف اے ٹی ایف سے بلیک لسٹ کرانا چاہتا ہے لیکن یہ بہت مشکل ہے کیوں کہ امریکا اور چین اپنے مفادات میں پاکستان کو کبھی بھی ’مرنے‘ نہیں دیں گے۔
کپور کے مطابق امريکی صدر کے دورہ بھارت سے ’بھارت کو تو نہیں لیکن ٹرمپ کوضرور فائدہ ہوگا‘۔ ’’انہیں اب یقین ہو گیا ہو گا کہ امریکا میں رہنے والے تقریباً پینتالیس لاکھ بھارتی امریکی شہریوں میں سے کم از کم پندرہ لاکھ گجراتی آئندہ صدارتی الیکشن میں نہ صرف انہیں ووٹ بلکہ الیکشن فنڈ میں بھی خطیر رقم دیں گے۔‘‘ سنجے کپور نے کہا، ”بہرحال بھارت کو اس بات سے خوش ضرور ہونا چاہيے کہ ڈونلڈ ٹرمپ پاکستان نہیں گئے اور یہ بھی کوئی چھوٹی بات نہیں ہے۔“
قبل ازیں صدر ٹرمپ کو ایوان صدارت ’راشٹرپتی بھون‘ میں روایتی گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ وہ اپنا دو روزہ دورہ مکمل کر کے آج رات روانہ ہو جائیں گے۔