بھارت اور چین عالمی اقتصادیات کے لئے ’انجن‘، وین جیاباؤ
15 دسمبر 2010دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات بڑے شاندار طریقے سے آگے بڑھ رہے ہیں تاہم دُنیا کے آبادی کے اعتبار سے اِن دو سب سے بڑے ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات تناؤ ہی سے عبارت ہیں۔ تاہم آج اپنے دورے کے آغاز پر چینی وزیر اعظم کا بیان مفاہمانہ تھا۔ اُنہوں نے کہا کہ ’دُنیا میں چین اور بھارت دونوں کے لئے ترقی کرنے کی گنجائش موجود ہے اور ایسے کافی میدان موجود ہیں، جن میں یہ ممالک ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کر سکتے ہیں‘۔
چینی وزیر اعظم وین جیاباؤ پانچ سال بعد پہلی مرتبہ بھارت کا دورہ کر رہے ہیں۔ ان کا یہ دورہ دونوں ممالک کے مابین اقتصادی تعاون کے اعتبار سے نہایت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔
وین جیا باؤ کے ساتھ چار سو تاجروں کا ایک اہم وفد بھی بھارت پہنچا ہے۔چینی رہنما کے دورہء بھارت میں تجارتی تعلقات کو مزید فروغ دینے کے نکتے کو مرکزی اہمیت حاصل رہےگی۔ جہاں گزشتہ برس دونوں ملکوں کی باہمی تجارت کا حجم 43 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا تھا، وہاں اس سال دونوں ملک اب تک آپس میں ساٹھ ارب ڈالر کی اَشیاء کا تبادلہ کر چکے ہیں۔
وین جیاباؤ نے نئی دہلی میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات میں ایسے تمام امور پر بات چیت کریں گے کہ دونوں ممالک اقتصادی تعاون میں کیا کیا کر سکتے ہیں،’ یہ ایک حقیقت ہے کہ بھارت اور چین تیزی سے ترقی کی طرف گامزن وہ ممالک ہیں، جو عالمی اقتصادیات کے لئے ایک اہم انجن کی حیثیت رکھتے ہیں‘۔
دوسری طرف بھارت کے یہ خدشات برقرار ہیں کہ دونوں ممالک کے مابین تجارتی تعاون کا مطلب یہ ہے کہ بیجنگ حکومت اپنی سستی مصنوعات کوٹھکانے لگانے کے لئے بھارتی منڈیوں کو استعمال کر سکتی ہے تاہم چینی کمپنیوں نے کوالٹی پر کوئی بھی سمجھوتہ نہ کرنے کی یقین دہانی کروا رکھی ہے۔ چینی وزیر اعظم نے کہا ہے کہ ان کے اس دورے کے دوران چینی کمپنیاں سولہ بلین ڈالر کے مختلف معاہدوں پر دستخط کر سکتی ہیں۔
دریں اثناء وین جیا باؤ کے دورے کے آغاز پر بدھ کے روز سینکڑوں جلا وطن تبتی باشندوں نے نئی دہلی میں وَین کے دورے کے خلاف اور تبت کی آزادی کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
چینی وزیر اعظم اپنی باقاعدہ سرکاری مصروفیات کا آغاز جمعرات سے کریں گے، جب وہ اپنے بھارتی ہم منصب من موہن سنگھ کے ساتھ ملاقات کریں گے۔ ایک روز بعد چینی وزیر اعظم بھارت کے کٹر حریف تصور کئے جانے والے پاکستان کے دورے کے لئے روانہ ہو جائیں گے، جس کے ساتھ چین کے شروع ہی سے دوستانہ تعلقات چلے آ رہے ہیں۔
رپورٹ: امجد علی/ عاطف بلوچ
ادارت: کشور مصطفیٰ