بھارت: اُوبر ٹیکسی ڈرائیور کو عمر قید کی سزا
3 نومبر 2015نئی دہلی کی اس عدالت نے گزشتہ ماہ ہی ڈرائیور شیوکمار یادو کو ایک پچیس سالہ خاتون مسافر کی عزت لوٹنے کے واقعے میں قصور وار قرار دے دیا تھا۔ جج کویری باویجا نے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا، ’’ملزم اپنی موت تک سلاخوں کے پیچھے رہے گا۔‘‘ آج فیصلے کے سامنے آتے ہی یادو کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں۔ عدالت میں ٹیکسی ڈرائیور سفید رنگ کی چیک کی شرٹ پہنے ہوئے تھا۔ عصمت دری کے کسی مقدمے میں یہ سب سے سخت ترین سزا ہے۔
یادو کو گزشتہ ماہ چار مختلف الزامات میں مجرم قرار دیا گیا تھا، جن میں عصمت دری، اغوا، زور زبردستی اور نقصان پہنچانا شامل ہے۔ اسی وجہ سے استغاثہ نے اس کے لیے سخت سے سخت سزا کا مطالبہ کیا تھا۔ عصمت دری کا یہ واقعہ پانچ دسمبر 2014ء کو پیش آیا تھا جب متاثرہ خاتون اپنے دوستوں کے ساتھ رات کا کھانا کھانے کے بعد یادو کی ٹیکسی میں سوار ہوئی۔ اس دوران یادو نے ٹیکسی ایک سنسان جگہ پر روک کر خاتون مسافر کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔
اُوبر ٹیکسی سروس کا صدر دفتر امریکی ریاست کیلی فورنیا میں قائم ہے اور اس کی انتظامیہ پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے مکمل چھان بین کیے بغیر یادو کو نوکری پر رکھا تھا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس سے قبل بھی یادو پر خواتین کو چھیڑنے اور تنگ کرنے کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔
وکیل صفائی دھرمیندرا کمار نے کہا کہ ان کے مؤکل کا اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ ہے۔ یادو کے خلاف فیصلہ 23 اکتوبر کو سنایا جانا تھا تاہم پولیس نفری میں کمی کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا تھا۔
اس واقعے کے بعد بھارتی دارالحکومت میں اوبر ٹیکسی سروس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی تاہم اس کے باوجود آج بھی اس کمپنی کی کچھ ٹیکسیاں نئی دہلی کی سڑکوں پر دکھائی دیتی ہیں۔ بھارت میں 2014ء کے دوران آبروریزی کے ساڑھے چھتیس ہزار سے زائد واقعات سامنے آئے ہیں اور گزشتہ برس صرف نئی دہلی میں تقریباً تین ہزار خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی۔