بھارت میں سادھوؤں کے لیے وزیر مملکت کا درجہ
4 اپریل 2018یہ پہلا موقع ہے کہ مدھیہ پردیش میں سادھوؤں کو جونیئر ریاستی وزیر کا درجہ دیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے، ’’ریاست کے مختلف علاقوں اور بالخصوص نرمدا ندی کے کنار ے شجر کاری، آبی تحفظ اور صفائی ستھرائی کے امور پر عوام میں بیداری کے لیے مسلسل مہم چلانے کی خاطر ایک خصوصی کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ اس کمیٹی میں شامل پانچ خصوصی اراکین نرمدا نند مہاراج، ہری ہرانند مہاراج، بھیّومہاراج، کمپیوٹربابا اور یوگیندر مہنت کو وزیر مملکت کا درجہ دیا گیا ہے۔‘‘
نئی دہلی میں ایک سادھو کے مرکز سے درجنوں خواتین کی رہائی
کمبھ میلہ: لاکھوں ہندو زائرین ’گناہ دھونے‘ کے لیے بےقرار
اس ریاستی فیصلے کے سیاسی مضمرات بھی یقینی ہیں۔ حکومت کے اس عجیب و غریب فیصلے پر اپوزیشن جماعتوں اور بالخصوص کانگریس پارٹی نے شدید نکتہ چینی کی ہے اور اسے اسی سال کے اواخر میں ہونے والے ریاستی اسمبلی کے انتخابات میں سیاسی فائدہ اٹھانے نیز ان ہندو مذہبی رہنماؤں کے منہ بند کرنے کی ایک کوشش قرار دیا ہے۔
ان سادھوؤں نے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان کے بعض اقدامات کی سخت مخالفت کی تھی اور نرمدا ندی کے کنارے شجر کاری کے نام پر بڑے پیمانے پر مبینہ بدعنوانی کے خلاف ’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ نکالنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم وزیر بنائے جانے کے بعد یہ مجوزہ یاترا منسوخ کر دی گئی ہے۔
’کمپیوٹر بابا‘ کی قیادت میں یکم اپریل سے پندرہ مئی تک صوبے کے 45 اضلاع میں’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ نکالنے کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ یہ احتجاجی مارچ دریائے نرمدا سے ریت نکالنے کے غیر قانونی سلسلے کو روکنے اور اس دریا کے کنارے شجر کاری کے مبینہ گھپلے کی انکوائری کرانے کے مطالبے پر زور دینے کے لیے کیا جانا تھا۔ سادھوؤں نے گزشتہ ہفتے ایک میٹنگ میں فیصلہ کیا تھا کہ صوبے کے پینتالیس اضلاع میں ان ساڑھے چھ کروڑ پودوں کی گنتی کرائی جائے، جنہیں لگانے کا شیو راج سنگھ چوہان حکومت نے دعویٰ کیا تھا۔ چوہان کا دعویٰ تھا کہ اس مہم کو ورلڈ ریکارڈ کے طور پر درج کیا جائے گا تاہم دس ماہ گزر جانے کے باوجود ایسا نہیں ہو سکا۔
مجوزہ ’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ کی قیادت ’کمپیوٹر بابا‘ کو کرنا تھی لیکن وزیر کا درجہ ملنے کے بعد انہوں نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے یہ یاترا منسوخ کر دی ہے کیوں کہ صوبائی حکومت نے نرمدا ندی کے تحفظ کے لیے سادھو سنتوں کی ایک کمیٹی بنانے کا ہمارا مطالبہ پورا کر دیا ہے۔ اس لیے اب ہم یہ یاترا کیوں نکالیں؟‘‘
اپوزیشن کانگریس پارٹی نے شیو راج سنگھ چوہان حکومت کے اس فیصلے کو سیاسی ڈرامہ قرار دیا ہے۔ کانگریس کے ترجمان پنکج چترویدی کا کہنا تھا، ’’وزیر اعلیٰ اپنے گناہوں کو دھونے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انتخابی سال میں یہ سادھوؤں کو لبھانے کی حکومتی کوشش ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ’’سادھوؤں کو یہ بتانا چاہیے کہ حکومت کے ساتھ ان کی کیا ڈیل ہوئی ہے؟ کیا ان سادھوؤں نے وزیروں کے درجے حاصل کرنے کے لیے ہی اس یاترا کا اعلان کیا تھا؟‘‘ اپوزیشن جماعتیں، تحفظ ماحول کے لیے کام کرنے والی تنظیمیں اور سماجی کارکن صوبائی وزیر اعلیٰ پر ماحولیات کے نام پر بہت بڑا گھپلہ کرنے کا الزام عائد کرتے رہے ہیں۔
بھارتی وزیر اعظم مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے اپوزیشن کے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ بی جے پی کے شعلہ بیان رکن پارلیمان شاکشی مہاراج، جو خود بھی ایک سادھو ہیں، نے بدھ چار اپریل کو پارلیمان کے احاطے میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مدھیہ پردیش حکومت کے اقدام کی تائید کی۔ ان کا کہنا تھا، ’’مدھیہ پردیش حکومت نے کم سے کم سادھوؤں کو وزیر مملکت کا درجہ دیا ہے، مجرموں کو نہیں۔‘‘ بی جے پی کے ایک دوسرے رہنما پربھات جھا کا کہنا تھا، ’’کیا کانگریس بھی سادھوؤں کو وزیر کا درجہ دے سکتی ہے؟ اگر سادھوؤں کو وزیروں کا درجہ نہیں دیا جائے گا تو کیا ڈاکوؤں کو وزیروں کی حیثیت دی جائے گی؟‘‘
’کمپیوٹر بابا‘ کون ہیں
’کمپیوٹر بابا‘ کا اصلی نام دیوداس تیاگی ہے۔ چون سالہ تیاگی کا دعویٰ ہے کہ ان کا دماغ کمپیوٹر کی طرح بہت تیز چلتا ہے۔ انہیں جدید ترین آلات سے بھی خاصی دلچسپی ہے۔ نئے نئے ماڈل کے موبائل فون رکھنا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ وہ ہر وقت لیپ ٹاپ اپنے ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ ان کا ایک ذاتی ہیلی کاپٹر بھی ہے۔ اندور ضلع سے تعلق رکھنے والے ’کمپیوٹر بابا‘ نے 2014ء کے عام انتخابات میں عام آدمی پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن اس میں کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ اس وقت وہ بی جے پی اور اس کی مربی تنظیم آر ایس ایس کے سخت مخالف تھے۔ لیکن اب وہ بی جے پی حکومت کی تعریفوں کے پل باندھتے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’ہم سادھوؤں کی طرف سے حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں، جس نے ہم پر اعتماد کیا۔‘‘
بھیّو مہاراج
وہ ایک سابق ماڈل ہیں اور ایک زمیندار گھرانے سے ان کا تعلق ہے۔ ان کا اصلی نام ادے سنگھ دیش مکھ ہے۔ بھیّو مہاراج اپنے شاندار طرز رہائش اور شان و شوکت کے لیے مشہور ہیں۔ وہ ایک مرسیڈیز ایس یو وی میں سفر کرتے ہیں اور کاروں کا ایک قافلہ ان کے ساتھ چلتا ہے۔ بھیّو مہاراج کی ویب سائٹ پر دعویٰ کیا گیا ہے کہ وہ ایک روحانی رہنما، سماجی مصلح اور موٹیویٹر ہیں۔ گزشتہ برس ایک لیڈی ڈاکٹر سے دوسری شادی کا ان کا معاملہ میڈیا میں کافی گرم رہا تھا۔ وہ کافی زیادہ سیاسی اثر و رسوخ رکھتے ہیں۔2011ء میں سماجی کارکن انا ہزارے کی بھوک ہڑتال ختم کرانے کے لیے وفاقی حکومت نے انہیں ہی اپنا ایلچی بنا کر بھیجا تھا۔
مہنت ہری ہرانند
انہوں نے نرمدا ندی کو بچانے کے لیے کافی کام کیا ہے۔ اس سلسلے میں 11 دسمبر 2016 سے لے کر 11 مئی 2017تک انہوں نے 144دنوں تک مختلف اضلاع کا سفر بھی کیا تھا۔
یوگیندر مہنت
’نرمدا گھپلہ رتھ یاترا‘ کے کنوینر یوگیندر مہنت نے گزشتہ سال یکم مئی سے پندرہ مئی تک بی جے پی حکومت کے خلاف ایک مارچ کی قیادت کی تھی اور نرمدا ہریالی پروجیکٹ کے نام پر حکومت پر کروڑوں روپے کی کرپشن کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اب لیکن ان کاکہنا ہے، ’’حکومت نے میرے سماجی کاموں کو دیکھتے ہوئے مجھے وزیر کا درجہ دیا ہے۔ میں جس طرح پہلے کام کرتا تھا، آئندہ بھی کرتا رہوں گا۔‘‘
نرمدا نند جی مہاراج
یہ سادھو ریاست مدھیہ پردیش کے اہم سادھوؤں میں سے ایک ہیں۔ ان کے عقیدت مندوں کی تعداد کافی زیادہ ہے۔ وہ ہندوؤں کے مذہبی تہواروں کے موقع پر ہر سال بڑے بڑے جلوس بھی نکالتے ہیں۔
بھارت میں بی جے پی کی قیادت والی ریاست ہریانہ کی منوہر لال کھٹر حکومت نے 2015ء میں یوگا گرو ’بابا رام دیو‘ کو بھی ریاستی وزیر مملکت بنانے کا اعلان کیا تھا تاہم بابا رام دیو نے یہ پیش کش قبول نہیں کی تھی۔