بھارت میں مذہبی بنیاد پر ہلاکتیں بڑھتی ہوئیں
9 اگست 2019سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ پانچ برسوں کے درمیان بھارت میں مذہبی نفرت انگیزی میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً ہر ہفتے اس نفرت انگیزی کی بھینٹ کوئی ایک انسان چڑھ رہا ہے۔ کئی ایسے واقعات کے خلاف احتجاج کیا گیا، سوشل میڈیا پر اس واقعے کی مذمت کی گئی اور بعض مرتبہ حکومتی ردعمل بھی دیکھا گیا، جو بظاہر شدید نہیں تھا۔
بھارت کی ہندو اکثریتی آبادی کے انتہا پسند ’گاؤ ماتا‘ کے تقدس کے تناظر میں خاص طور پر مسلمانوں کو شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ایک ایسے ہی تازہ واقعے میں گائے کے تحفظ کے نام پر ایک مسیحی شخص کو ہلاک کر دیا گیا۔ بھارت کی مسیحی اقلیت سے تعلق رکھنے والے پرکاش لاکڑا کو ہندو انتہا پسندوں نے گائے کو ذبح کرنے کے شبے میں ہلاک کیا۔
پچپن سالہ پرکاش لاکڑا کی ہلاکت کا واقعہ بھارتی ریاست جھاڑ کھنڈ میں ہوا۔ وہ ریاست کے ایک قبائلی مسیحی قبیلے سے تعلق رکھتے تھے۔ اس واقعے کا افسوس ناک پہلو یہ ہے کہ پولیس نے اس ہلاکت کا نوٹس نہیں لیا۔ اس حملے میں تین مسیحی افراد کو ہندو انتہا پسندوں نے شدید تشدد سے زخمی بھی کیا تھا۔
اس واقعے کے رونما ہونے کے بعد جھاڑ کھنڈ کی پولیس نے ابتدا میں ملوث انتہا پسند ہندو حملہ آوروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی اور عوامی سطح پر بھی اس بارے کوئی نوٹس نہیں لیا گیا۔ لاکڑا اور دیگر زخمی افراد ایک گھنٹے سے زائد وقت تک شدید زخمی حالت میں سڑک پر پڑے رہے۔
مقامی لوگوں کے مطابق پولیس نے بھی اس صورت حال کو دانستہ نظرانداز کیا اور زخمیوں کی مدد کرنے سے گریز کیا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس واقعے نے بھارتی حکومت کی اُس کمزوری کو واضح کر دیا ہے کہ وہ ابھی تک مذہبی نفرت کے تحت ہونے والے جرائم کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی ہے۔
رواں برس اپریل میں پرکاش لاکڑا کو ’گاؤ ماتا‘ کا تحفظ کرنے والے ہندو انتہا پسندوں کی تنظیم کے مقامی کارکنوں نے ہلاک کیا تھا۔ تین مہینوں کے بعد پولیس نے لاکڑا کے قتل کی تفتیش شروع کی۔ پولیس کی تفتیش شروع کرنے کی وجہ مقامی مسیحی قبائل کے مظاہرے خیال کیے گئے ہیں۔ تفتیش کے دوران کم از کم تین ہندو انتہا پسندوں کو لاکڑا کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
گزشتہ پانچ برسوں میں ہندو قوم پرست وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے دور میں بھارت میں مذہبی نفرت کے تحت ہونے والے جرائم کی تعداد 276 بتائی گئی ہے۔ سماجیات کے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ تعداد حقیقت میں کہیں زیادہ لیکن یہ وہ واقعات ہیں جو پولیس کو رپورٹ کیے گئے ہیں۔
رواں برس کے دوران اب تک مذہبی نفرت کے تحت ہونے والے پرتشدد واقعات کی تعداد تیئیس بیان کی جاتی ہے۔ حال ہی میں سابق وزیر برائے شہری ہوا بازی جے انت سنہا نے اُن آٹھ افراد کو مبارک باد پیغام دیا، جنہیں ایک مسلمان تاجر کو ہلاک کرنے کے جرم میں سزائیں سنائی گئی ہیں۔
ع ح، ع ب، نیوز ایجنسیاں