بھارت میں پارلیمانی الیکشن کا انعقاد سات اپریل سے
5 مارچ 2014بھارتی پارلیمانی انتخابات کے نظام الاوقات کا اعلان کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر نے بدھ کے روز نئی دہلی میں صحافیوں کو بتایا کہ یہ انتخابی عمل مجموعی طور پر نو مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ لوک سبھا کہلانے والے بھارتی ایوان زیریں کے لیے رائے دہی کا آغاز سات اپریل کو ہو گا۔ جو پانچ ہفتے جاری رہنے کے بعد بارہ مئی کو اپنے اختتام کو پہنچے گا۔
ووٹوں کی گنتی آخری مرحلے کی تکمیل کے چار روز بعد سولہ مئی کو شروع ہو گی۔ چیف الیکشن کمشنر وی ایس سَمپتھ نے بتایا کہ متوقع طور پر پورے ملک میں ڈالے گئے ووٹوں کی گنتی ایک ہی دن میں مکمل ہو جائے گی۔
اگلے ماہ شروع ہونے والےان عام انتخابات میں مجموعی طور پر آٹھ سو چودہ ملین بھارتی شہری ووٹ دینے کے اہل ہوں گے۔ یہ تعداد سن دو ہزار نو میں ہونے والے گزشتہ الیکشن کے ووٹروں کی تعداد کے مقابلے میں سو ملین زیادہ ہے۔
بھارتی الیکشن حکام کے مطابق دنیا بھر میں انتخابی رائے دہی کے اس سب سے بڑے عمل کے دوران شمال میں ہمالیہ سے لے کر بھارت کے انتہائی جنوب تک کے علاقوں میں کل نو لاکھ تیس ہزار پولنگ اسٹیشن قائم کیے جائیں گے۔
آج کی پریس کانفرنس کے دوران بھارتی چیف الیکشن کمشنر نے ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں اور ان کے انتخابی امیدواروں سے اپیل کی کہ وہ اعلیٰ جمہوری روایات کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان انتخابات کے منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انعقاد کو یقینی بنانے میں پوری مدد کریں۔
بھارت میں من موہن سنگھ کی سربراہی میں موجود مخلوط حکومت اپنی دوسری پارلیمانی مدت پوری کرنے والی ہے اور اس کی سربراہی بائیں بازو کی کانگریس پارٹی کر رہی ہے۔
آئندہ انتخابات کے نتیجے میں کانگریس اور اس کی اتحادی جماعتوں کا مقابلہ بی جے پی سے ہو گا۔ وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کی سربراہی میں بھارتی جنتا پارٹی کے بارے میں بہت سے سیاسی ماہرین کا اندازہ ہے کہ اپریل اور مئی میں آئندہ انتخابات کے نتیجے میں بی جے پی کے اقتدار میں آ جانے کا امکان کافی زیادہ ہے۔
وزارت عظمٰی کے عہدے کے لیے تریسٹھ سالہ نریندر مودی کا مقابلہ راہول گاندھی سے ہو گا۔ نریندر مودی ایک چائے فروش کے بیٹے ہیں جبکہ ہارورڈ اور کیمبرج کے تعلیم یافتہ تینتالیس سالہ راہول گاندھی بھارت کے اُس گاندھی نہرو خاندان کے چشم و چراغ ہیں جس نے آزادی سے لے کر آج تک بھارتی سیاست میں طویل عرصے تک فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔