بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشتی الٹنے سے چار افراد ہلاک
16 اپریل 2024حکام کے مطابق منگل کے روز اس حادثے میں ڈوب جانے والی کشتی میں سوار مسافروں کے خاندانوں کے سینکڑوں سوگوار دریائے جہلم کے کنارے جمع ہو گئے۔ ربڑ کی کشتیوں میں امدادی کارکن، جن میں بحری دستوں کے کمانڈو بھی شامل ہیں، لاپتہ افراد کی تلاش جاری رکھے ہوئے تھے۔
شہر کے مرکزی ہسپتال کے سپرنٹنڈنٹ مظفر زرگر نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''اس سانحے میں چار افراد ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ تین زخمیوں کا علاج کیا جا رہا ہے۔
کشمیر کے ایک اعلیٰ اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ اس کشتی میں 26 افراد سوار تھے۔ ان اہلکار کو میڈیا سے بات چیت کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
ہمالیہ کے علاقے میں کئی دن کی موسلا دھار بارشیں وادی کشمیر میں اس دریا میں سیلاب کا سبب بنیں۔ ڈوب جانے والی کشتی میں کوئی موٹر نصب نہیں تھی اور اس کا عملہ کشتی کے دونوں سروں پر لگی ہوئی رسی کھینچ کر اسے دریا میں آگے کی طرف لے جا رہا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق پانی کے تیز ریلے کے باعث یہ رسی ٹوٹ گئی اور عارضی طور پر بنائے گئے ایک پل کے ستون سے ٹکرا کر الٹ گئی۔
بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے ایک اعلیٰ سیاسی عہدیدار منوج سنہا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''میں سری نگر میں کشتی کے اس حادثے کی وجہ سے ہونے والے جانی نقصان پر بہت غمگین ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید لکھا، ''میری ہمدردیاں سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ ہلاک شدگان کے لواحقین کی ہر ممکن مدد کی جا رہی ہے۔‘‘
بہت سے دفتری کارکن اور اسکولوں کے بچے سڑک کی ٹریفک کے رش سے بچنے کے لیے صبح سویرے سری نگر میں دریا کے اس پار پہنچنے کے لیے کشتی میں سفر کرتے ہیں۔
پہاڑی علاقے کی خستہ حال سڑکوں پر حادثات عام ہیں لیکن مسافر کشتیوں کو پیش آنے والے ایسے حادثات بہت کم دیکھنے میں آتے ہیں۔
ک م/م م (اے ایف پی)