تھائی لینڈ 96 پاکستانیوں کو رہا کر دے گا
5 جون 2011ان افراد کی رہائی کے لیے کوششیں کرنے والی انسانی حقوق کی تنظیم ’’کمیٹی برائے پناہ گزین‘‘ کے مطابق پاکستان کی احمدی برادری سے تعلق رکھنے والے یہ شہری ملک میں احمدیوں کے خلاف تشدد اور معاشرتی دھارے میں ان کے لیے عدم برداشت کے سلوک سے بچنے کے لیے تھائی لینڈ پہنچے تھے۔ ان افراد کو دسمبر میں حراست میں لیا گیا تھا۔ تنظیم کے مطابق ان افراد کو پیر کے روز رہا کر دیا جائے گا۔
کمیٹی برائے مہاجرین کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر Veerawit Tianchainan کے مطابق ان 96 افراد میں بارہ برس سے کم عمر بچوں کی تعداد 34 ہے، جو تنگ کمروں میں بند ہیں۔ کمیٹی کے مطابق اس حراستی مرکز میں 40 افراد کی گنجائش ہے جبکہ یہاں ڈیڑھ سو سے زائد افراد قید ہیں: ’’اس جگہ ایک پاکستانی جوڑے کے ہاں بچہ پیدا ہوا۔ اس حراستی مرکز میں حفظان صحت کی صورتحال دگرگوں ہے۔ بچے ماں باپ سے الگ ہیں جبکہ مردوں اور عورتوں کو الگ الگ قید کرنے کی وجہ سے کئی خاندان انتہائی ذہنی صعوبت کا شکار ہیں۔‘‘
انسانی حقوق کی اس تنظیم نے ان پاکستانی شہریوں کی ضمانت پر رہائی کے بدلے ایک لاکھ پینسٹھ ہزار ڈالر ادا کیے ہیں۔
ان میں سے کئی افراد ایسے ہیں، جنہوں نے امریکہ میں رہائشی اجازت نامے کے لیے درخواست دے رکھی ہے اور بنکاک میں اپنی درخواست کے جواب کے منتظر ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی قانون کے تحت احمدی غیر مسلم اقلیت ہیں، تاہم پاکستانی معاشرے میں دیگر اقلیتوں کے مقابلے میں احمدیوں کو زیادہ تفریق کا سامنا ہے۔ گزشتہ برس پاکستان میں ایک سو کے قریب احمدی ہلاک کیے گئے، جن میں زیادہ تر لاہور میں ایک احمدی عبادت گاہ پر دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں ہلاک ہوئے۔ Tianchainan کے مطابق، ’اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کی رہائی ایک بہت تاریخی واقعہ ہے۔ ہم تھائی لینڈ کے امیگریشن بیورو کے تعاون کے بہت مشکور ہیں۔‘‘
Tianchainan کا کہنا ہے کہ ان افراد کو عارضی طور پر بنکاک کے نواح میں رہائش گاہیں فراہم کی جائیں گی۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : افسر اعوان