جان کیری کی پاکستانی فوج کے سربراہ سے ملاقات
16 مئی 2011عسکری ذرائع کے مطابق پاکستان پہنچنے پر کیری نے آرمی ہیڈکوارٹرز میں جنرل اشفاق کیانی سے ملاقات کی ہے۔ تاہم انہوں نے اس ملاقات کی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں۔
وہ پیر کو دیگر پاکستانی رہنماؤں سے بھی ملاقات کریں گے۔ جان کیری ڈیموکریٹ ہیں اور اوباما انتظامیہ کے قریب بھی۔ انہیں پاکستان کا دوست تصور کیا جاتا ہے۔ تاہم افغانستان میں صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد ابھی تک پچیدہ سوال پائے جاتے ہیں۔
افغانستان سے روانگی سے قبل امریکی سینیٹ کی کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین جان کیری نے صحافیوں سے گفتگو کہا کہ امریکہ پاکستان کو شدت پسندی کے خلاف لڑائی میں حقیقی اتحادی کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی کوششیں بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسامہ بن لادن کی موت آگے بڑھنے کا موقع بھی ہے۔
انہوں نے کہا، ’ظاہر ہے، ہم ایسا پاکستان چاہتے ہیں، جو افغانستان کے مفادات کا احترام کرنے کے لیے تیار ہو، اور دہشت گردی کے خلاف ہماری کوششوں میں حقیقی اتحادی بنے۔‘
اُدھر امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی پاکستان کے صدر آصف زرداری سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ پاکستانی حکام کے مطابق زرداری نے کلنٹن کو ایبٹ آباد کی کارروائی پر پارلیمنٹ کی تشویش سے آگاہ کیا۔ حکام نے کہا، ’دونوں (رہنماؤں) نے مسائل کے باہمی حل اور آگے بڑھنے پر اتفاق کیا ہے۔‘
رواں ماہ کے آغاز پر پاکستان میں امریکی خصوصی فورسز کے جانب سے کیے گئے خفیہ آپریشن کے نتیجے میں دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد دنوں ملکوں کے درمیان سفارتی محاذ آرائی میں تیزی آئی ہے۔ پاکستان نے اس کارروائی کو ملکی خودمختاری کے خلاف قرار دیا ہے۔ واشنگٹن کی جانب سے اس بات پر تشویش ظاہر کی گئی ہے کہ لادن طویل عرصے تک پاکستان میں کیسے چھپا رہا۔
جان کیری کے دورہ پاکستان کا مقصد ایسے ہی سوالوں کے جواب حاصل کرنے کے لیے پاکستان پر دباؤ ڈالنا بتایا جاتا ہے۔ وہ اس امر کو بھی یقینی بنانا چاہیں گے کہ بن لادن کے خلاف کارروائی پر پاکستان کا غصہ دونوں ملکوں کے درمیان سلامتی کے امور پر جاری تعاون کو متاثر نہ کرے۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق پاکستان کے عسکری حکام کا کہنا ہے کہ بن لادن کے خلاف امریکہ کی ’انفرادی‘ کارروائی سے دونوں ملکوں کے درمیان اعتماد متاثر ہوا ہے، جس کے نتیجے میں سکیورٹی کوآپریشن بھی شک و شبے میں پڑ گیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد