جاپان: سمندری پانی میں تابکاری میں غیر معمولی اضافہ
26 مارچ 2011یہ بات آج ہفتے کے روز ٹوکیو میں جاپانی ایٹمی توانائی ایجنسی کی طرف سے بتائی گئی۔ خبر رساں ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق جاپان میں انتہائی تباہ کن ثابت ہونے والے زلزلے اور اس وجہ سے پیدا ہونے والی سونامی لہروں کو دو ہفتے گزر چکے ہیں۔
لیکن فوکوشیما ڈائیچی کے ایٹمی بجلی گھر کے کئی ری ایکٹر متاثر ہونے کے بعد اس پلانٹ سے خارج ہونے والے تابکاری اثرات ابھی تک نہ صرف ارد گرد کے ماحول کو متاثر کر رہے ہیں بلکہ اس وجہ سے سمندری پانی تک پہنچ جانے والی تابکاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
یہ متاثرہ ایٹمی بجلی گھر جاپانی دارالحکومت ٹوکیو سے دو سو بیس کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ جاپان کی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ایک اعلیٰ اہلکار نے ہفتہ کو بتایا کہ جمعے کو کیے جانے والے معائنے سے معلوم ہوا ہے کہ قریبی سمندری پانی میں تابکاری اثرات کی شرح غیر معمولی حد تک زیادہ ہو چکی ہے۔
ہیڈے ہیکو نیشی یاما نامی اس اہلکار نے کہا کہ اس پلانٹ کے بالکل قریب ساحلی علاقے کے سمندری پانی میں پائی جانے والی تابکار آئیوڈین کی شرح معمول سے 1250 گنا زیادہ ہو چکی ہے۔
اس جاپانی ماہر نے بتایا کہ جمعے کو کیے گئے ٹیسٹوں میں پلانٹ سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر سمندری پانی میں ایسی تابکار آئیوڈین کی موجودگی کی شرح معمول سے 131 گنا زیادہ ریکارڈ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس تابکاری مادے سے پیدا ہونے والی آلودگی کی وجہ سے سمندری جانوروں کی زندگی کو لاحق خطرہ بہت کم ہے۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: شامل شمس